کروڑوں روپیہ کی لاگت سے بنائی گئی چرار شریف خانقاہ میں آج نماز جمعہ ادا نہیں کی گئی۔ بتایا جارہا ہے کہ عمارت کی ایک طرف کی سلیب میں کریک پیدا ہوئے تھے جس کے بعد این آئی ٹی سرینگر نے تحقیق کی اور ضلع انتظامیہ نے خانقاہ کے منتظمین کو خانقاہ میں بڑا اجتماع منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی۔
آپ کو بتادیں اس خانقاہ میں کشمیر کے معروف صوفی بزرگ شیخ نور الدین نورانی دفن ہیں اور آئے روز ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند یہاں زیارت کے لئے آتے ہیں۔
سنہ 1995 میں خانقاہ میں آگ لگی تھی جس کے بعد خانقاہ کی دوبارہ تعمیر شروع کی گئی تھی تقریباً سنہ 2000 میں خانقاہ کی تعمیر مکمل ہوئی اور اس پر کروڑوں کی لاگت آئی۔
گزشتہ برس خانقاہ میں کچھ خرابی پیش آئی اور جب لوگ یہاں چلتے تھے تو یہ ہلتا تھا۔ گزشتہ برس جب ایل جی منوج سنہا نے خانقاہ کا دورہ کیا تو لوگوں نے خانقاہ کے پیدا شدہ حالات بیان کیے۔
ایل جی نے اس دوران خانقاہ کی تعمیر کی آڈٹ کا آرڈر دیا جس کے بعد این آئی ٹی سرینگر نے جے کے پی سی سی کے ساتھ مل کر خانقاہ کا جائزہ لیا اور پوری تحقیق کے بعد این آئی ٹی کی جانب سے ضلع انتظامیہ بڈگام کو یہ جانکاری ملی کہ خانقاہ میں بڑے اجتماعات منعقد نہیں کیے جا سکتے کیونکہ سلیب میں دراڑیں پڑنے سے کافی خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مرکزی جامع مسجد سرینگر میں طویل عرصہ بعد ادا کی گئی نماز جمعہ
خانقاہ کے منتظمین کے مطابق گزشتہ شب انہیں ضلع انتظامیہ بڈگام کی جانب سے آرڈر ملا کہ خانقاہ میں بڑے اجتماعات کی اجازت نہیں ہے۔ آج جو نماز جمعہ منعقد ہوئی وہ خانقاہ کے پارک میں ادا کی گئی۔
خانقاہ کے منتظمین نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ معاملے کی پوری طرح جانچ کی جائے کیونکہ اگر کروڑوں کی لاگت سے اس خانقاہ کی تعمیر کی گئی ہے تو پھر یہ لاپرواہی کیوں؟