چھ روز تک سڑکوں سے غائب رہنے کے بعد جموں و کشمیر اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بجلی سے چلنے والے گاڑیاں(JKSRTC Electric Bus) جمعہ کے روز آج شہر سرینگر(Srinagar) کی سڑکیں پر دوبارہ نظر آئی۔ان گاڑیوں پر رواں ماہ کی 19 تاریخ کو شہر میں چلنے پر ٹریفک محکمے(JK Traffic Department) کی جانب سے پابندی عائد کی گئی تھی،جس کے بعد سے یہ گاڑیاں لال چوک میں قیام جے کے ایس ار ٹی سی کے یارڈ پر کھڑی تھی۔
آج صبح سے یہ گاڑیاں دوبارہ سے شہر کی سڑکوں پر دوڑتی نظر آئی۔ اس حوالے سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے جے کے ایس ار ٹی سی ورکرز یونین کے صدر وجاہت حسین دورانی(Wajahat Hussain) کا کہنا ہے کہ "گزشتہ شام انتظامیہ کی جانب سے ان گاڑیوں پر عائد پابندی ہٹائی گئی۔ جس کے لیے جموں وکشمیر انتظامیہ و دیگر اعلیٰ افسران کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔"
ہم آپ کو بتادیں کہ گزشتہ روز ای ٹی وی بھارت(ETV Bharat) نے اس حوالے سے ایک تفصیلی خبر شائع کی تھی جس میں جے کے ایس ار ٹی سی کے ملازمین نے ان گاڑیوں کے بند ہونے کی وجہ سے عوام کو ہو رہی مشکلات کا تفصیلی ذکر کیا تھا۔
گاڑیوں کے بند ہونے کے بعد جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا(Manoj Sinha) نے ان گاڑیوں پر پابندی عائد کرنے اور عوام کو ہو رہی مشکلات پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔انہوں نے ان گاڑیوں اور دیگر سرکاری اداروں کی گاڑیوں کی شہر میں آمدورفت پر کسی بھی قسم کی رکاوٹ آنے پر زور دیا ہے۔
ان الیکٹرک بسوں پر پابندی سے نہ صرف جموں و کشمیر کے خزانہ کو آمدنی میں نقصان ہوتا ہے،بلکہ عوام کو بھی مشکلات کا سامنے کرنا پڑتا ہے۔
مزید پڑھیں:Electric Buses Banned in Srinagar: سرینگر میں الیکٹرک بسوں پر پابندی عائد
واضع رہے کہ سنہ 2019 میں مرکزی حکموت کی فیم اسکیم (Fame Scheme)کے تحت جے کے ایس ار ٹی سی کو چالیس بجلی پر چلنے والی گاڑیاں فراہم کی گئی تھی۔ جن میں سے 20 جموں کو جبکہ دیگر 20 سرینگر کو دی گئی۔ ان گاڑیوں کو شہر میں عوامی ٹرانسپورٹ کو بہتر بنانے کے غرض سے لایا گیا تھا۔ تاہم رواں مہینے کی 19 تاریخ سے ان گاڑیوں کو شہر میں چلنے پر پابندی عائد کر دی گئی۔