ETV Bharat / city

صدیوں پرانی ریشم کی صعنت کو فروغ دینے کی پہل

کشمیر کی صدیوں پرانی گھریلو صنعت ریشم سازی کو فروغ دینے کے لیے شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچر سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ سریکلچر نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ریشم پیدا کرنے کی سہولیات مفت فراہم کی ہے۔

کشمیر : صدیوں پرانی ریشم صعنت کو فروغ دینے کی پہل
author img

By

Published : Jun 21, 2019, 12:05 AM IST

Updated : Jun 21, 2019, 12:11 AM IST

شعبہ سریکلچر کی اس پہل سے کسانوں میں دلچسپی بڑھتی نظر آرہی ہے۔ اس صنعت سے وابستہ افراد اس منفرد پہل کی ستائش کر رہے ہیں۔

ایک زمانے میں ریشم کی صنعت کشمیر کی اقتصادیات کا ایک اہم حصہ ہوا کرتی تھی۔ لیکن گزشتہ کئی دہائیوں سے حکومتی عدم توجہی کے باعث یہ صنعت تنزلی کا شکار ہے۔

کشمیر : صدیوں پرانی ریشم صعنت کو فروغ دینے کی پہل

کم محنت سے زیادہ نفع دینے والی یہ صنعت لاکھوں لوگوں کے لیے آمدنی کا اہم ذریعہ ہوا کرتی تھی۔

یونیورسٹی کی جانب سے شروع کی گئی اس پہل سے کسانوں میں ایک نئی امید کی کرن نظر آ رہی ہے۔
وہی سریکلچر شعبہ ان کسانوں کو تمام تر سہولیات فراہم کرنے کی یقعین دہانی کر ہی ہے۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ سریکلچر شعبے نے انہیں جدید قسم کہ پالی ہاؤس مفت میں دستیاب کیا جارہا ہے جس سے ریشم پیدا کرنے میں مزید دلچسپی بڑھے گی اور ریشم کی پیداورا میں بھی دوگنا اضافہ ہوگا۔

سریکلچر شعبہ کے محققین کا کہنا ہے کہ انہوں نے کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے پالی ہاؤس مفت فراہم کئے تاکہ ریشم کی صنعت کو پھر سے زندہ کیا جاسکے۔

خیال رہے کہ ریشم کے کیڑے 30 سے 35 دن میں ریشم پیدا کر دیتے ہیں۔

شعبہ سریکلچر کی اس پہل سے کسانوں میں دلچسپی بڑھتی نظر آرہی ہے۔ اس صنعت سے وابستہ افراد اس منفرد پہل کی ستائش کر رہے ہیں۔

ایک زمانے میں ریشم کی صنعت کشمیر کی اقتصادیات کا ایک اہم حصہ ہوا کرتی تھی۔ لیکن گزشتہ کئی دہائیوں سے حکومتی عدم توجہی کے باعث یہ صنعت تنزلی کا شکار ہے۔

کشمیر : صدیوں پرانی ریشم صعنت کو فروغ دینے کی پہل

کم محنت سے زیادہ نفع دینے والی یہ صنعت لاکھوں لوگوں کے لیے آمدنی کا اہم ذریعہ ہوا کرتی تھی۔

یونیورسٹی کی جانب سے شروع کی گئی اس پہل سے کسانوں میں ایک نئی امید کی کرن نظر آ رہی ہے۔
وہی سریکلچر شعبہ ان کسانوں کو تمام تر سہولیات فراہم کرنے کی یقعین دہانی کر ہی ہے۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ سریکلچر شعبے نے انہیں جدید قسم کہ پالی ہاؤس مفت میں دستیاب کیا جارہا ہے جس سے ریشم پیدا کرنے میں مزید دلچسپی بڑھے گی اور ریشم کی پیداورا میں بھی دوگنا اضافہ ہوگا۔

سریکلچر شعبہ کے محققین کا کہنا ہے کہ انہوں نے کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے پالی ہاؤس مفت فراہم کئے تاکہ ریشم کی صنعت کو پھر سے زندہ کیا جاسکے۔

خیال رہے کہ ریشم کے کیڑے 30 سے 35 دن میں ریشم پیدا کر دیتے ہیں۔

Intro:کشمیر میں ریشم بنانے کی گھریلو صنعت یہاں کی اقتصادیت کا ایک اہم حصہ ہوا کرتی تھی۔ لیکن گزشتہ کئی دہایوں سے اس صنعت میں کافی کمی رونما ہوئی اور ریشم کی پیداوار کے ساتھ ساتھ اس سے وابستہ لوگوں کی تعداد بھی کم ہوگئی۔


Body:سرکار کی عدم توجہی اور جدید مشینوں کی وجہ سے یہ صنعت زوال پزیر ہوئی۔ اس صنعت سے کشمیر میں لاکھوں لوگوں کی آمدنی جڑی ہوئی تھی اور ان میں بڑی تعداد بے روزگا ہوئی۔ تاہم اب اس گھریلو صنعت کو زندہ کرنے کیلئے ریاستی ایگریکلچر یونیورسٹی کے شعبہ سریکلچر نے جدید ٹیکانولوجی کی مدد سے کسانوں میں ریشم پیدا کرنے کی سہولیات مفت فراہم کی ہے جس سے کسانوں میں دلچسپی بڑھ گئی ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ انکے پاس جگہ اور ریشم پیدا کرنے کی آلات مہیا نہیں تھے جس سے انکا روزگار متاثر ہوتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سریلیکلچر شعبہ نے انہیں جیدید قسم کہ پالی ہاوس (poly house) مفت میں دستیاب کیا جس سے انکا ریشم پیدا کرنے میں مزید دلچسپی ہوئی اور ان کی ریشم کی پیداورا میں بھی دوگنا اضافہ ہوگا۔ وہیں سیسیکلچر شعبہ کے محققین کا کہنا ہے کہ انہوں کسانوں کو فایدہ پہنچانے کیلئے پالی ہاوس مفت فراہم کئے تاکہ ریشم کی صنعت پھر سے زندہ ہو۔


Conclusion:byte : ظہور احمد ، ریشم کاشتکار عنایت، کاشتکار ڈاکٹر خورشید احمد ڈار، محقق عفیفہ کاملی، محقق
Last Updated : Jun 21, 2019, 12:11 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.