ETV Bharat / city

عمران خان کا نریندر مودی کو جوابی خط

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بھیجے گئے خط کا جواب دیا ہے، جس میں انہوں نے جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے بھارت اور پاکستان کے مابین خاص طور سے جموں و کشمیر کے دیرینہ تنازع کو کافی اہم قرار دیا ہے۔

imran khan
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان
author img

By

Published : Mar 30, 2021, 9:25 PM IST

وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے گذشتہ دنوں اپنے پاکستانی ہم منصب عمران خان کو ایک خط لکھا تھا، جس میں انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو پاکستان کے یوم جمہوریہ کی مبارکباد پیش کی تھی، اسی خط کے جواب میں آج عمران خان نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جوابی خط لکھا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ وہ بھارت کے عوام کو کووڈ-19 سے مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس سے محفوظ رکھنے کے لیے دعا گو ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے خط میں مزید لکھا کہ ہمارا یقین ہے کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے بھارت اور پاکستان کے مابین خاص طور سے جموں و کشمیر کا تنازع کافی اہم ہے، جس کی وجہ سے ان تمام امور کو حل کرنا نہایت ضروری ہے۔

عمران خان نے خط میں جنوبی ایشیاء میں قیام امن اور استحکام کے لیے ٹھوس اور فیصلہ کن بات چیت کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔

-Imran Khan reply on PM Modi letter
عمران خان کا نریندر مودی کو جوابی خط

یہاں اس بات کا ذکر مناسب ہوگا کہ بھارتیہ وزیر اعظم کی جانب سے ہر سال اس طرح کا مکتوب پاکستان کے وزیر اعظم کو بھیجا جاتا ہے۔ پاکستان میں 23 مارچ کو یوم پاکستان منانے کا رواج ہے، وزیراعظم مودی نے اسی مناسبت سے پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو خط لکھ کر کہا تھا کہ ''ایک پڑوسی ملک کے طور پر، بھارت پاکستان کے عوام کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے۔

خیال رہے کہ پچھلے مہینے بھارتی اور پاکستانی افواج نے 2003 میں جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ جنگ ​​بندی کی سفارش کی تھی، دریں اثنا بھارت اور پاکستان کے انڈس کمیشن کے کمشنرز کا دو روزہ سالانہ اجلاس گذشتہ منگل کو ہوا، جس میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے ذریعہ دریائے چناب پر بنائے جانے والے پن بجلی منصوبے پر پاکستانی فریق کی جانب سے اعتراضات کیے گئے۔

سندھ واٹر کمیشن کا یہ سالانہ اجلاس دو سال بعد منعقد ہوا تھا، گزشتہ سال کورونا کے باعث یہ اجلاس نہیں ہو سکا تھا، رواں ماہ کے آغاز میں سکریٹری خارجہ ہرش وردھن شرنگلا نے کہا تھا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے اور اگر کوئی مسئلہ ہے تو اسے دو طرفہ طریقے سے حل کرنے کے لیے بھارت پرعزم ہے لیکن بامقصد بات چیت صرف سازگار ماحول میں ہی ہوسکتی ہے اور اس ماحول کو بنانے کی ذمہ داری اسلام آباد پر ہے۔

واضح رہے کہ حکومت کے ذریعہ جموں و کشمیر سے خصوصی حیثیت واپس لیے جانے کے بعد 2019 میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خراب ہو گئے تھے۔

وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے گذشتہ دنوں اپنے پاکستانی ہم منصب عمران خان کو ایک خط لکھا تھا، جس میں انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو پاکستان کے یوم جمہوریہ کی مبارکباد پیش کی تھی، اسی خط کے جواب میں آج عمران خان نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جوابی خط لکھا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ وہ بھارت کے عوام کو کووڈ-19 سے مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس سے محفوظ رکھنے کے لیے دعا گو ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے خط میں مزید لکھا کہ ہمارا یقین ہے کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے بھارت اور پاکستان کے مابین خاص طور سے جموں و کشمیر کا تنازع کافی اہم ہے، جس کی وجہ سے ان تمام امور کو حل کرنا نہایت ضروری ہے۔

عمران خان نے خط میں جنوبی ایشیاء میں قیام امن اور استحکام کے لیے ٹھوس اور فیصلہ کن بات چیت کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔

-Imran Khan reply on PM Modi letter
عمران خان کا نریندر مودی کو جوابی خط

یہاں اس بات کا ذکر مناسب ہوگا کہ بھارتیہ وزیر اعظم کی جانب سے ہر سال اس طرح کا مکتوب پاکستان کے وزیر اعظم کو بھیجا جاتا ہے۔ پاکستان میں 23 مارچ کو یوم پاکستان منانے کا رواج ہے، وزیراعظم مودی نے اسی مناسبت سے پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو خط لکھ کر کہا تھا کہ ''ایک پڑوسی ملک کے طور پر، بھارت پاکستان کے عوام کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے۔

خیال رہے کہ پچھلے مہینے بھارتی اور پاکستانی افواج نے 2003 میں جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ جنگ ​​بندی کی سفارش کی تھی، دریں اثنا بھارت اور پاکستان کے انڈس کمیشن کے کمشنرز کا دو روزہ سالانہ اجلاس گذشتہ منگل کو ہوا، جس میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے ذریعہ دریائے چناب پر بنائے جانے والے پن بجلی منصوبے پر پاکستانی فریق کی جانب سے اعتراضات کیے گئے۔

سندھ واٹر کمیشن کا یہ سالانہ اجلاس دو سال بعد منعقد ہوا تھا، گزشتہ سال کورونا کے باعث یہ اجلاس نہیں ہو سکا تھا، رواں ماہ کے آغاز میں سکریٹری خارجہ ہرش وردھن شرنگلا نے کہا تھا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے اور اگر کوئی مسئلہ ہے تو اسے دو طرفہ طریقے سے حل کرنے کے لیے بھارت پرعزم ہے لیکن بامقصد بات چیت صرف سازگار ماحول میں ہی ہوسکتی ہے اور اس ماحول کو بنانے کی ذمہ داری اسلام آباد پر ہے۔

واضح رہے کہ حکومت کے ذریعہ جموں و کشمیر سے خصوصی حیثیت واپس لیے جانے کے بعد 2019 میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خراب ہو گئے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.