کھریو علاقہ سرینگر کے جنوب سے 25 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے اور داچھی گام نیشنل پارک Dachigam National Park کے جنگلوں کے کافی قریب ہے، تاہم 15 برس پہلے اس علاقے میں چھ سیمنٹ فیکٹریوں کا یہاں قیام ہوا، جن کی آلودگی سے یہاں کی زرخیز زمین بنجر بن گئی۔
ان فیکٹریوں سے نکلنے والی زہریلی گیس اور دھوؤں سے یہاں کی فضا میں آلودہ ہوگئی ہے، جس سے مقامی لوگوں کی زندگی اجیرن ہو گئی۔ اس آلودگی سے یہاں کی زمین ہی نہیں بلکہ لوگوں کی صحت بھی متاثر ہو رہی ہے۔ Pollution by Khrew Cement Factories
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 'اگرچہ فیکٹریوں سے کچھ مقامی لوگوں کو روزگار تو مل رہا ہے لیکن انہیں کاشتکاری اور زرخیز زمین سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔
وہیں داچھی گام نیشنل پارک میں رہنے والے ہانگُل و دیگر جنگلی حیات کا مسکن بھی آلودگی سے متاثر ہوا ہے۔ سیمنٹ فیکٹریوں کے مالکان پر الزام ہے کہ وہ قانون کی پاسداری نہیں کرتے ہیں اور یہاں کے ماحول کے ساتھ ساتھ قدرتی معدنیات کو بھی لوٹ رہے ہے۔
- مزید پڑھیں: کیا وادی سے زعفران ختم ہو جائے گا؟
وہیں اس تعلق سے ماحولیات بچاؤ کے کارکن کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں ماحولیات کے تحفظ کے لیے سخت قوانین تو ہیں لیکن انتطامیہ انہیں نافذ کرنے میں کوتاہی برت رہی ہے۔ اگر انتظامیہ وقت پر بیدار نہیں ہوئی تو وہ دن دور نہیں جب پانپور میں زعفران کے کھیت بھی اس آلودگی کی زد میں آکر اپنی شان رفتہ کھو دیں گے۔