کل جماعتی حریت کانفرنس کے نظر بند رہنما میر واعظ عمر فاروق نے حیدرپورہ سرینگر میں فائرنگ کے تبادلے کے دوران نہتے شہریوں کی ہلاکت کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ 'خاندانی ذرائع کے مطابق حیدر پورہ کے محمد الطاف بٹ کو فورسز نے انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ہلاک کیا ہے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق مرحوم کا کسی بھی عسکریت پسند گروپ سے کوئی تعلق نہیں تھا'۔
جیسا کہ ہلاک ہونے والے شخص کی بھانجی صائمہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 'مرحوم الطاف بٹ کو تین بار انسانی ڈھال کے طور پر چیکنگ کے لیے لے جایا گیا اور تب تک وہاں کوئی فائرنگ بھی نہیں ہوئی تھی اور جب فورسز کو کچھ ہاتھ نہیں آیا تو الطاف کو گولی مار کر وہیں ڈھیر کردیا گیا۔'
بیان میں کہا گیا کہ 'جموں وکشمیر میں فورسز کو دیے جانے والے معمولی اختیارات کے نتیجے میں یہ افسوسناک معاملہ سامنے آیا ہے۔ متاثرہ خاندان کے افراد گزشتہ کل سے سڑکوں پر آکر اس بات کے لیے احتجاج اور التجا کررہے ہیں کہ کم از کم انہیں اپنے عزیز کی لاش آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے ان کے حوالے کی جائے جس کی تاحال حکام اجازت نہیں دے رہی ہیں۔'
حریت نے کہا کہ 'ہلاک کیے جانے والے ایک اور شہری راولپورہ کے سینیئر ڈینٹل سرجن ڈاکٹر مدثر گل ہیں جن پرOGW کا لیبل چسپاں کیا گیا ہے، تاکہ ان کے خون ناحق کا جواز پیش کیا جاسکے۔'
یہ بھی پڑھیں: سرینگر: دو عام شہری بھی ہلاک، لواحقین کو لاشیں نہیں دی گئیں
حریت نے کہا کہ 'حکمرانوں کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف بھارت سمیت عالمی برادری اور سول سوسائٹی کی مجرمانہ خاموشی نے کشمیر میں رہنے والے لوگوں کی زندگی اجیرن اور جہنم زار بنادیا ہے۔'
حریت کانفرنس نے کہا کہ 'وہ یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اس سانحہ میں ہلاک کیے جانے والوں کے ساتھ انصاف کیا جائے اور جاں بحق ہوئے افراد کی لاشیں فوری طور پر ان کے لواحقین کو سپرد کی جائیں، تاکہ وہ ان کی مناسب تدفین کا فریضہ انجام دے سکیں۔'