گزشتہ کئی دہائیوں سے نا مسائد حالات سے دو چار کشمیری عوام تناؤ کا شکار ہوئی ہے۔ ایسے میں ذہنی تناؤ کو کسی حد تک کم کرنے کے لیے یہاں کے لوگوں کے لیے عید کسی سنہرے موقع سے کم نہیں ہے۔
جہاں ملک و بیرون ملک میں لوگ عید کی خوشیاں مناتے نظر آتے ہیں وہیں وادی کے کچھ لوگ اپنے عزیزو اقارب کی یاد میں غم میں ڈوبتے نظر آتے ہیں۔ ایک طرف دسترخوان بھی بچھتا ہے تو دوسری طرف کئی ایسی مائیں ہیں جو اپنے لخت جگر سے دوری کے غم میں ایک نوالہ تک حلق کے نیچے نہیں اترتا۔
اگرچہ عید اپنے رشتے داروں عزیزو اقارب دوست و احباب سے ملنے اور ان کے ساتھ خوشیاں بانٹنے کا دن ہے۔ تاہم وادی میں عموما اس کے برعکس دیکھنے کو ملتے ہیں۔ یہاں عید کے روز غم زدہ خاندانوں اور لواحقین سے تعزیت کے لیے لوگوں کی چہل پہل رہتی ہے۔
کشمیری عوام عید کے فرائض کو بخوبی انجام تو دیتے ہیں تاہم لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کی حقیقی عید اس روز ہوگی جب مسئلہ کشمیر مستقل طور پر حل ہوجائے۔
نامسائد حالات سے پریشان کشمیری قوم نے ابھی بھی امید کا دامن نہیں چھوڑا ہے۔ یہاں کے لوگ عید کے اس عظیم تہوار کے موقع پر بھارت و پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بات چیت کے عمل کو شروع کرکے مسئلہ کشمیر کے دائمی حل کو یقینی بنائیں۔