اس مسجد کو سینکڑوں برس قبل یہاں کے مقامی لوگوں نے بنائی تھی اور اس جامع مسجد کا شمار ملک میں بنی تاریخی جامع مساجد میں کیا جاتا ہے۔ ریاست جموں و کشمیر میں ایسی نوعیت اور اس طرح کی صرف دو ہی مساجد تعمیر ہوئی ہیں، جن میں ایک سرینگر میں واقع ہے اور دوسری ضلع شوپیاں میں۔ ضلع شوپیاں کی جامع مسجد کو 1930سے 1940تک یہاں کے مقامی لوگوں نے تعمیر کیا ہے جبکہ شہر سرینگر کی جامع مسجد کو مغلوں نے بنایا تھا۔
اس مسجد کا فرش اور چھت انتہائی خستہ حالی کے شکار ہوچکے ہیں، اس کے علاوہ محرابوں اور دیواروں کا آرائشی کام خراب ہوچکا ہے، دیواروں میں بھی دراڑیں پڑچکی ہیں۔ مرمتی کاموں کے لیے مناسب رقم کی دستیابی کے باوجود کوئی کام نہیں ہورہا ہے۔
مسجد انتظامیہ کے خلاف، مقامی لوگوں میں زبردست غم و غصہ پایا جارہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، ہر سال کروڑوں روپے کی رقم وصول کی جاتی ہے لیکن اس کو خرچ نہیں کیا جارہا ہے۔