ETV Bharat / city

جموں سینٹرل جیل میں تشدد، بار ایسو سی ایشن کی رپورٹ

author img

By

Published : Apr 12, 2019, 11:48 PM IST

جموں و کشمیر بار ایسوسی ایشن نے جمعے کے روز چیف جسٹس کی ہدایت پر سرینگر کے سینٹرل جیل کا دورہ کیا اور وہاں کے قیدیوں سے ملاقات کی۔

سرینگر سینٹرل جیل

واضح رہے یہ دورہ گزشتہ ہفتے جیل میں ہوئے تصادم کے پس منظر میں تھا۔

بار ایسوسیشن کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق جمعے کے روا بار ایسوسی ایشن کی ایک ٹیم نے جیل کا دورہ کیا اور قیدیوں سے ملاقات بھی کی۔

بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری محمد اشرف بٹ کے مطابق ' ایک اپریل کو ہوئے واقعے کے بعد قیدی خوفزدہ ہیں اور اگر ان کی جائز مانگی پوری نہیں کی گئی تو وہ خود کشی جیسے اقدام بھی کر سکتے ہیں'۔

بٹ نے بتایاکہ' قیدوں کے مطابق یکم اپریل کو ان کے نمائندوں کو جیل سپرنٹنڈنٹ نے بیرق ' اے ون اور بی ون' کی مرمت کے لیے خالی کرنے کو کہاتھا۔ قیدیوں کے نمائندوں کی رائے تھی کہ پہلے ایک بیرق کی مرمت ہوجائے بت دوسری بیرق کو خالی کرکے اس کی بھی مرمت کی جانی چاہیے، تب تک دونوں بیرقوں کے قیدیوں کو ایک ہی بیرق میں ٹھہرایا جائے، لیکن ان کی بات پر سپرنٹنڈ نٹ نے کوئی بیان نہیں دیا'۔

انکے مطابق 'قیدنوں نے جب دوسری بیرق سے چیخنے چلانی کی آوازیں سنیں تو پتہ چلا بیرقس جہاں مذہبی کتابیں قرآن شریف اور باقی کتابیں رکھا کرتے تھے وہاں اس جگہ کو بے حرمتی کے ساتھ توڑی فوڑ کیا جارہا تھا ہیں تو انہوں نے انتظامیہ سے گزارش کی کہ وہ انہیں اپنا سامان لے جانے کی اجازت دیں۔ قیدیوں کی یہ گزارش بھی نامنظور کی گئی جس کے بعد جیل میں احتجاج شروع ہوگیا'۔

احتجاج پر قابو پانی کے لیے نزدیکی پولیس اسٹیشن سے سی آر پی ایف کا ایک دستہ بلایا گیا'۔

'حفاظتی عملے کی کارروائی میں ایک ستر سال کے قیدی عابد کا چراغ کو آنکھ میں بیلٹ لگے جس کا آپریشن 11 اپریل کو ہوا اور دوسرے قیدی مختار احمد شدید طور پر زخمی ہوگئے۔ جبکہ مختار احمد کو ڈاکٹر نے شولڈر شافٹ ریپلیسمنٹ سرجری کرنے کی ہدایت دی ہے'۔

قیدیوں کا مزید کہنا تھا کہ' ان کو بیرق خالی یا مرمت کرنے سے کوئی اعتراض نہیں تھا لیکن قرآن کے ساتھ بے حرمتی انہیں برداشت نہیں تھی۔ ہم نے ان سب باتوں کا ذکر ڈپٹی کمشنر سرینگر اور جیل میں دورے پر آئے باقی افسران سے بھی کیا اور ان سب نے ہمیں اس واقعہ کی پوری جانچ کرنے کا یقین دہانی کرایا'۔


انہوں نے مزید کہا کہ بیرق میں آگ حفاظتی عملے کی فائرنگ سے ہوئی تھی اور اس بیرق میں ٹیلرنگ کا سامان تھا۔

ہائی کورٹ بار ایسوسیشن کے سامنے اپنی مانگے رکھتے ہوئے قیدیوں نے کہا کہ "وہ چاہتے ہیں کی اس واقعہ کی تفتیش ہائی کورٹ میں اور عدالت عالیہ کے جج کی نگرانی میں ہو'۔ اس کے علاوہ جیل انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے اور ریڈ کراس، ہیومن رائٹس کمیشن، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور باقی تنظیموں کوجیل کا دورہ کرایا جائے۔ اور اگر ان کے مطالبات پورے نہیں ہوئے تو وہ خودکشی کر لیں گے'۔

واضح رہے کی بیرق کی وہ جگہ جہاں قرآن کی بحرمتی ہوئی تھی وہ ابھی بھی ویسے ہی ہے۔ قیدیوں کا کہنا ہے کی وہ اس جگہ کو ویسے ہی رکھنا چاہتے ہیں تاکہ تحقیقات میں کوئی مشکلات نہ آئے۔

وہی بار ایسوسی ایشن کے مطابق جیل سپریڈنٹ کا کہنا ہے کہ بیرکوں میں رنگ و روغن اور کچھ مرمت درکار تھی اسی لیے اس جگہ کو خالی کروائی گئی تھی'۔

اس ضمن میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اپنی رپورٹ سنچر کے روز چیف جسٹیس مجسٹریٹ کے دفتر میں مزید کارروائی کے لیے جمع کرے گی'۔

واضح رہے یہ دورہ گزشتہ ہفتے جیل میں ہوئے تصادم کے پس منظر میں تھا۔

بار ایسوسیشن کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق جمعے کے روا بار ایسوسی ایشن کی ایک ٹیم نے جیل کا دورہ کیا اور قیدیوں سے ملاقات بھی کی۔

بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری محمد اشرف بٹ کے مطابق ' ایک اپریل کو ہوئے واقعے کے بعد قیدی خوفزدہ ہیں اور اگر ان کی جائز مانگی پوری نہیں کی گئی تو وہ خود کشی جیسے اقدام بھی کر سکتے ہیں'۔

بٹ نے بتایاکہ' قیدوں کے مطابق یکم اپریل کو ان کے نمائندوں کو جیل سپرنٹنڈنٹ نے بیرق ' اے ون اور بی ون' کی مرمت کے لیے خالی کرنے کو کہاتھا۔ قیدیوں کے نمائندوں کی رائے تھی کہ پہلے ایک بیرق کی مرمت ہوجائے بت دوسری بیرق کو خالی کرکے اس کی بھی مرمت کی جانی چاہیے، تب تک دونوں بیرقوں کے قیدیوں کو ایک ہی بیرق میں ٹھہرایا جائے، لیکن ان کی بات پر سپرنٹنڈ نٹ نے کوئی بیان نہیں دیا'۔

انکے مطابق 'قیدنوں نے جب دوسری بیرق سے چیخنے چلانی کی آوازیں سنیں تو پتہ چلا بیرقس جہاں مذہبی کتابیں قرآن شریف اور باقی کتابیں رکھا کرتے تھے وہاں اس جگہ کو بے حرمتی کے ساتھ توڑی فوڑ کیا جارہا تھا ہیں تو انہوں نے انتظامیہ سے گزارش کی کہ وہ انہیں اپنا سامان لے جانے کی اجازت دیں۔ قیدیوں کی یہ گزارش بھی نامنظور کی گئی جس کے بعد جیل میں احتجاج شروع ہوگیا'۔

احتجاج پر قابو پانی کے لیے نزدیکی پولیس اسٹیشن سے سی آر پی ایف کا ایک دستہ بلایا گیا'۔

'حفاظتی عملے کی کارروائی میں ایک ستر سال کے قیدی عابد کا چراغ کو آنکھ میں بیلٹ لگے جس کا آپریشن 11 اپریل کو ہوا اور دوسرے قیدی مختار احمد شدید طور پر زخمی ہوگئے۔ جبکہ مختار احمد کو ڈاکٹر نے شولڈر شافٹ ریپلیسمنٹ سرجری کرنے کی ہدایت دی ہے'۔

قیدیوں کا مزید کہنا تھا کہ' ان کو بیرق خالی یا مرمت کرنے سے کوئی اعتراض نہیں تھا لیکن قرآن کے ساتھ بے حرمتی انہیں برداشت نہیں تھی۔ ہم نے ان سب باتوں کا ذکر ڈپٹی کمشنر سرینگر اور جیل میں دورے پر آئے باقی افسران سے بھی کیا اور ان سب نے ہمیں اس واقعہ کی پوری جانچ کرنے کا یقین دہانی کرایا'۔


انہوں نے مزید کہا کہ بیرق میں آگ حفاظتی عملے کی فائرنگ سے ہوئی تھی اور اس بیرق میں ٹیلرنگ کا سامان تھا۔

ہائی کورٹ بار ایسوسیشن کے سامنے اپنی مانگے رکھتے ہوئے قیدیوں نے کہا کہ "وہ چاہتے ہیں کی اس واقعہ کی تفتیش ہائی کورٹ میں اور عدالت عالیہ کے جج کی نگرانی میں ہو'۔ اس کے علاوہ جیل انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے اور ریڈ کراس، ہیومن رائٹس کمیشن، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور باقی تنظیموں کوجیل کا دورہ کرایا جائے۔ اور اگر ان کے مطالبات پورے نہیں ہوئے تو وہ خودکشی کر لیں گے'۔

واضح رہے کی بیرق کی وہ جگہ جہاں قرآن کی بحرمتی ہوئی تھی وہ ابھی بھی ویسے ہی ہے۔ قیدیوں کا کہنا ہے کی وہ اس جگہ کو ویسے ہی رکھنا چاہتے ہیں تاکہ تحقیقات میں کوئی مشکلات نہ آئے۔

وہی بار ایسوسی ایشن کے مطابق جیل سپریڈنٹ کا کہنا ہے کہ بیرکوں میں رنگ و روغن اور کچھ مرمت درکار تھی اسی لیے اس جگہ کو خالی کروائی گئی تھی'۔

اس ضمن میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اپنی رپورٹ سنچر کے روز چیف جسٹیس مجسٹریٹ کے دفتر میں مزید کارروائی کے لیے جمع کرے گی'۔

Intro:جموں و کشمیر بار ایسوسی ایشن نے آج چیف جسٹیس مجسٹریٹ کی ہدایت پر سرینگر کے سینٹرل جیل کا دورہ کیا اور وہاں کے قیدیوں سے ملاقات کی۔ واضح رہے یہ دورہ گزشتہ ہفتے جیل میں ہوئے تصادم کے پس منظر میں تھا۔


Body:بار ایسوسیشن کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق "آج بار ایسوسی ایشن کی ایک ٹیم نے جیل کا دورہ کیا اور قیدیوں سے ملاقات بھی کی"

بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری محمد اشرف بٹ کے مطابق " ایک اپریل کو ہوئے واقعے کے بعد قیدی خوفزدہ ہیں اور اگر ان کی جائز مانگی پوری نہیں کی گئی تو وہ خود کشی جیسا قدم بھی اٹھا سکتے ہیں"

بٹ نے بتایا کہ " قیدیوں کے مطابق 1 اپریل کو ان کے نمائندوں کو جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے بیرق 1A اور 1B کو مرمت کے لیے خالی کرنے کو کہا تھا۔ قیدیوں کے نمائندوں کی رائے تھی کہ پہلے ایک بیرق کی مرمت ہو جائے تب دوسری بیرق کو خالی کر کے اس کی مرمت کی جانی چاہیے کب تک دونوں بیرکوں کے قیدی ایک ہی بینک میں تبدیل کیے جائیں۔ لیکن ان کی بات پر سپریڈنٹ نے کوئی بیان نہیں دیا۔

قیدیوں کا مزید کہنا تھا کہ "جب انہوں نے دوسری بیرق سے چیخنے چلانی کی آوازیں سنیں تو پتہ چلا بیرقس میں نسب کی بنس جن میں وہ قرآن شریف اور باقی کتابیں رکھا کرتے تھے وہ بے حرمتی کے ساتھ توڑی جا رہی ہیں تو انہوں نے انتظامیہ سے گزارش کی کہ وہ انہیں اپنا سامان لے جانے کی اجازت دیں۔ قیدیوں کی یہ گزارش بھی نامنظور کی گئی جس کے بعد جیل میں احتجاج شروع ہوگئے۔"

"احتجاج پر قابو پانی کے لیے نزدیکی پولیس سٹیشن سے پہلے کار اور سی آر پی اف ایک دستہ بلایا گیا۔"

"حفاظتی عملے کی کارروائی میں ایک ستر سال کے قیدی عابد کا چراغ کو آنکھ میں بیلٹ لگے جس کا آپریشن 11 اپریل کو ہوا اور دوسرے قیدی مختار احمد شدید طور پر زخمی ہوے۔ مختیار احمد کو ڈاکٹر نے شولڈر شافٹ ریپلیسمنٹ سرجری کرنے کی ہدایت دی ہے۔"

"قیدیوں کا مزید کہنا تھا کی ان کو بیرق خالی یا مرمت کرنے سے کوئی اعتراض نہیں تھا لیکن قرآن کے ساتھ بے حرمتی بھی برداشت نہیں تھی۔ ہم نے ان سب باتوں کا ذکر ڈپٹی کمشنر سرینگر اور جیل میں دورے پر آئے باقی افسران سے بھی کیا اور ان سب نے ہمیں اس واقعہ کی پوری جانچ کرنے کا وعدہ کیا۔"

انہوں نے مزید کہا کہ بیرق میں آگ حفاظتی عملے کی فائرنگ سے ہوئی تھی اور اس بیرق میں ٹیلرنگ کا سامان تھا۔




Conclusion:ہائی کورٹ بار ایسوسیشن کے سامنے اپنی مانگے رکھتے ہوئے قیدیوں نے کہا کہ "وہ چاہتے ہیں کی اس واقعہ کی تفتیش ہائی کورٹ میں اور عدالت عالیہ کے جج کی نگرانی میں ہو۔ ساتھ ہیں ان کو جیل انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے اور ریڈ کراس، ہیومن رائٹس کمیشن، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور باقی تنظیموں کوجیل کا دورہ کرایہ جائے۔ اور اگر ان کی مانگی پوری نہیں ہوئی تو وہ خودکشی کرنے سے نہیں کرائیں گے۔"

واضح رہے کی بیرق کی وہ جگہ جہاں قرآن کی بحرمتی ہوئی تھی وہ ابھی بھی ویسے ہی ہے۔ قیدیوں کا کہنا ہے کی وہ اس جگہ کو ویسے ہی رکھنا چاہتے ہیں تاکہ تحقیقات میں کوئی مشکلات نہ آئے۔

وہی بار ایسوسی ایشن کے مطابق جیل سپریڈنٹ کا کہنے ہیں کی بیرکوں میں رنگ و روغن اور کچھ مرمت درکار تھی اسی لئے خالی کروائی گئی تھی۔

اس ضمن میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اپنی رپورٹ کل چیف جسٹیس مجسٹریٹ کے دفتر میں مزید کارروائی کے لیے جمع کرے گی۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.