سری نگر: کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر سیف الدین سوز کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر کی مین اسٹریم جماعتوں نے مرکزی سرکار کی ہٹ دھرمی کا ابھی تک کوئی موثر جواب نہیں دیا جس کے تحت مرکز نے غیر ریاستی باشندوں کو ریاست میں بسا کر انہیں رائے دہی فراہم کر نے کا اعلان کیا ہے۔Saifuddin Soz On Gupakar Alliance
انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر مین اسٹریم دھارے کی 8 سیاسی جماعتوں پر مشتمل گروپ گپکار الائنس نے اس سلسلے میں صرف یہ کہا ہے کہ مرکزی حکومت کا یہ اقدام ان کےلئے ناقال قبول ہے۔
مگر دوسری طرف وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ اس سمت میں آگے بڑھنے کی تیاری میں سرگرم عمل ہیں، جو ایک تعجب انگیز بات ہے۔
اُن کے مطابق مجھے لگتا ہے کہ اس موقع پر جموں وکشمیر کی سیاسی مین اسٹریم جماعتوں کو مرکز کے اس اقدام کے خلاف پر امن اور جمہوری طریقے سے احتجاجی کال دینی چاہئے، تاکہ مرکز کو یہ باور کرایا جائے کہ ریاستی عوام کو مرکز کی طرف سے عائد کردہ یک طرفہ فیصلہ قبول نہیں ہے جبکہ جموں وکشمیر کے لوگ سیاسی لیڈرشپ کی طرف سے پر امن احتجاجی پروگرام کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔
دریں اثناءجموں وکشمیر حکومت نے حال ہی میں مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں جیسے گورکھوں اور والمکیوں کو جموں وکشمیر کے ڈومیسائل قراردیا ہے!
سوز نے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ گپکار الائنس نے جموں وکشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر ہردیش کمار کے اُس بیان کا موثر نوٹس نہیں لیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ تمام لوگ جو پہلے ووٹر کے طور پر درج نہیں ہوئے تھے دفعہ 370کی منسوخی کے بعد اب ووٹ دینے کے مجاذ ہوںگے۔
اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ عوامی ایکٹ کی نمائندگی کی شق جو پورے ملک میں انتخابات کے انعقاد سے متعلق ہے، کا اطلاق بھی اب براہ راست ریاست جموں وکشمیر پر ہوگا۔ انہوں نے مزید کہاکہ افسوس کی بات ہے کہ گپکار اتحاد نے اس صورت حال کا کوئی موثر نوٹس نہیں لیا ہے۔ اس صورت حال کے خلاف گپکار الائنس کو کم از کم صدر ہند کو ایک زور دار میمورنڈم پیش کرنا چاہئے تھا!“
یو این آئی