سرینگر: جموں و کشمیر انتظامیہ نے تمام محکمات کے عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کو جلد از جلد ان ملازمین کی تعیناتی کے متعلق رپورٹ پیش پیش کرے جو پسماندہ اور ایکچول لائن آف کنٹرول کیٹگری کے تحت بھرتی ہوئے ہیں۔ Govt Employees in Jammu and Kashmir
دراصل جموں و کشمیر میں کئی ایسے علاقے ہے جن کو حکومت نے پسماندہ علاقہ ( بیکورڈ ایریا) قرار دیا ہے اور ان علاقوں کے باشندوں کو ملازمت میں رعایت دی جاتی ہے۔ اس طرز پر ایکچول لائن آف کنٹرول والے باشندوں کو بھی ملازمت میں رعایت ملتی ہے۔، لیکن ان ملازمین کو قانونی طور ان علاقوں میں لازمی سات سال کے لئے سروس میں تعینات رہنا ہوتا ہے تاکہ وہاں کے لوگوں کی مشکلات کا ازالہ ہو۔ تاہم ان علاقوں کے لوگوں کا ماننا ہے کہ لوگ رعایت کا فائدہ اٹھا کر ملازمت حاصل کرکے اثر و رسوخ استعمال کرتے ہیں اور پھر شہر یا قصبوں میں تعیناتی کرواتے ہیں جس سے رعایت کا مقصد ہی فوت ہوتا ہے۔
تاہم حکومت نے فہرست اور تفصیلات مانگ کر اس بات کی جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کی ہے کہ آیا ان ملازمین نے سات سال کی سروس پسماندہ علاقوں یا ایکچول لائن آف کنٹرول والے علاقوں میں انجام دی ہے یا نہیں۔ انتظامیہ کے مطابق جن ملازمین نے سات سال کی سروس ان علاقوں میں مکمل نہیں کی ہے انہیں وہاں تعینات کرکے مدت پوری کرنا ہے جس کے بعد ان کا وہاں سے تبادلہ ہوگا۔
انتطامیہ کے اس فیصلے کی پسماندہ علاقوں اور ایکچوئل لائن آف کنٹرول کے لوگوں نے سراہنا کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں مقامی لوگوں کو ہزاروں مشکلات درپیش ہیں جن کے حل کے لئے سرکاری دفاتر میں ملازمین ہی نہیں ہیں، اس فیصلے سے ان کی امید جاگ اٹھی ہے کہ ملازمین کو تعینات کرکے ان کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔