ETV Bharat / city

پہلی بار حفاظتی اہلکاروں اور عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی تعداد برابر

مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں رواں برس مئی کے مہینے میں اب تک 15 عسکریت پسند اور اتنے ہی سکیورٹی فورسز کے اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ یہ وادی کشمیر کی عسکری تاریخ کا پہلا ایسا موقع ہے جب حفاظتی اہلکار اور عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی تعداد برابری پر ہے۔

For the first time, the number of security personnel and militants killed is equal
پہلی مرتبہ حفاظتی اہلکار اور عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی تعداد برابر
author img

By

Published : May 31, 2020, 5:33 PM IST

جموں و کشمیر پولیس کے ایک سینئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'مئی کے مہینے میں ابھی تک عسکریت پسندوں اور حفاظتی عملے کے درمیان تصادم کے نو واقعات پیش آئے۔ جن میں کل ملا کر 36 ہلاکتیں واقع ہوئی ہیں۔ ہلاک ہوئے افراد میں پندرہ عسکریت پسند، 15 حفاظتی اہلکار جبکہ چھ عام شہری شامل ہیں۔"

ہلاکتوں کی تفصیل بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "ہلاک ہوئے حفاظتی اہلکاروں میں تین جموں و کشمیر پولیس کے تھے، سات بھارتی فوج کے، تین سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے جبکہ دو بارڈر سکیورٹی فورس کے۔"

ان کا کہنا تھا کہ جہاں اس مہینے حزب المجاہدین کے عسکریت پسند ریاض نائیکو اور جنید صحرائی کو مار گرانے میں فورسز کو بڑی کامیابی ملی۔ وہیں ایک تصادم کے دوران کرنل آشوتوش اور میجر انوج سود کو بھی کھونا پڑا۔ شمالی کشمیر کے پہاڑی علاقے کے پاس پاکستان کی جانب سے حد بندی معاہدے کی خلاف ورزی میں بھارتی فوج کے دو سپاہی ہلاک ہوئے۔

شہریوں کی ہلاکت کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "بڈگام کے بیروا اور کپوارہ کے ہندوارہ اور پلوامہ کے بیگ پورا علاقہ میں حفاظتی عملے کی کارروائی کے دوران تین شہری ہلاک ہوئے۔ اس کے بعد نوا کدل تصادم کے بعد چھت گرنے سے تین شہریوں کی موت واقع ہوئی۔ شہریوں کی موت پر ہمیں افسوس ہے۔ تاہم یہ واقعات عسکریت پسند مخالف کارروائیوں میں پیش آتے ہیں۔"

رواں سال کی بات کریں تو پولیس افسر کے مطابق ابھی تک 129 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جس میں 76 عسکریت پسند اور بتیس سکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "رواں سال سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں اپریل کے مہینے میں ہوئی ہیں اور سب سے کم مارچ کے مہینے میں۔ اپریل میں 48، مئی میں 36، جنوری میں 23، فروری میں 13 اور مارچ میں 9 ہلاکتیں مختلف تصادم آرائیوں میں واقع ہوئی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز آرمی، پولیس اور جموں و کشمیر انتظامیہ کی ایک ایل آئی یو میٹنگ ہوئی۔ میٹنگ میں آرمی کے جرنل افسران کمانڈنگ لفٹننٹ جنرل بیاس راجو، ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ کے علاوہ کشمیر کے صوبائی کمشنر پی کے پول نے شرکت کی۔

میٹنگ کے دوران یہ فیصلہ لیا گیا کہ وادی میں موجودہ صورتحال کے پیش نظر عسکریت مخالف کارروائیوں میں مزید تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ پاکستان نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹوں اور سرحدوں پر اپنی کاروائی تیز کردی ہے۔

جموں و کشمیر پولیس کے ایک سینئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'مئی کے مہینے میں ابھی تک عسکریت پسندوں اور حفاظتی عملے کے درمیان تصادم کے نو واقعات پیش آئے۔ جن میں کل ملا کر 36 ہلاکتیں واقع ہوئی ہیں۔ ہلاک ہوئے افراد میں پندرہ عسکریت پسند، 15 حفاظتی اہلکار جبکہ چھ عام شہری شامل ہیں۔"

ہلاکتوں کی تفصیل بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "ہلاک ہوئے حفاظتی اہلکاروں میں تین جموں و کشمیر پولیس کے تھے، سات بھارتی فوج کے، تین سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے جبکہ دو بارڈر سکیورٹی فورس کے۔"

ان کا کہنا تھا کہ جہاں اس مہینے حزب المجاہدین کے عسکریت پسند ریاض نائیکو اور جنید صحرائی کو مار گرانے میں فورسز کو بڑی کامیابی ملی۔ وہیں ایک تصادم کے دوران کرنل آشوتوش اور میجر انوج سود کو بھی کھونا پڑا۔ شمالی کشمیر کے پہاڑی علاقے کے پاس پاکستان کی جانب سے حد بندی معاہدے کی خلاف ورزی میں بھارتی فوج کے دو سپاہی ہلاک ہوئے۔

شہریوں کی ہلاکت کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "بڈگام کے بیروا اور کپوارہ کے ہندوارہ اور پلوامہ کے بیگ پورا علاقہ میں حفاظتی عملے کی کارروائی کے دوران تین شہری ہلاک ہوئے۔ اس کے بعد نوا کدل تصادم کے بعد چھت گرنے سے تین شہریوں کی موت واقع ہوئی۔ شہریوں کی موت پر ہمیں افسوس ہے۔ تاہم یہ واقعات عسکریت پسند مخالف کارروائیوں میں پیش آتے ہیں۔"

رواں سال کی بات کریں تو پولیس افسر کے مطابق ابھی تک 129 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جس میں 76 عسکریت پسند اور بتیس سکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "رواں سال سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں اپریل کے مہینے میں ہوئی ہیں اور سب سے کم مارچ کے مہینے میں۔ اپریل میں 48، مئی میں 36، جنوری میں 23، فروری میں 13 اور مارچ میں 9 ہلاکتیں مختلف تصادم آرائیوں میں واقع ہوئی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز آرمی، پولیس اور جموں و کشمیر انتظامیہ کی ایک ایل آئی یو میٹنگ ہوئی۔ میٹنگ میں آرمی کے جرنل افسران کمانڈنگ لفٹننٹ جنرل بیاس راجو، ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ کے علاوہ کشمیر کے صوبائی کمشنر پی کے پول نے شرکت کی۔

میٹنگ کے دوران یہ فیصلہ لیا گیا کہ وادی میں موجودہ صورتحال کے پیش نظر عسکریت مخالف کارروائیوں میں مزید تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ پاکستان نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹوں اور سرحدوں پر اپنی کاروائی تیز کردی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.