ایجیک (آر) کے ریاستی صدر بابو حسین ملک نے کہا کہ مختلف محکموں کے عارضی ملازمین اپنے جائز مطالبات کو لے کر سرینگر سے لے جموں تک کئی مہینوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔ ’’اگرچہ یہ عارضی ملازمین مختلف محکمہ جات میں 10 سے 20 سال سے قلیل تنخواہوں پر اپنی خدمات انجام دیتے آ رہے ہیں، تاہم انہیں آج نکالنے کی بات کی جا رہی ہے جو ان کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے اور ان کے اہل عیال پر شب و خون مارنے کے مترادف ہے۔‘‘
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ان عارضی ملازمین کے لئے جلد از جلد ایک پالیسی وضع ہونی چائیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’مستقل ملازمین کے ساتھ بھی امیتاز برتا جا رہا ہے، سیکریٹیریٹ ملازمین کو ایک الگ زمرے کے تحت ترقی دی جا رہی ہے جبکہ دیگر محکمہ جات میں کام کررہے کلریکل اسٹاف کے لیے ترقی کے تعلق سے دوسری قسم کی پالیسیوں سے کام لیا جا رہا ہے جو مکمل طور ناانصافی اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے یکساں طریقہ کار اپنایا جانا چائیے۔
پریس کانفرنس کے دوران ایجیک (ر) صدر نے مانگ کی کہ مستقل ملازمین کی بند پڑی مراعات اور ساتویں تنخواہ کمیشن کے تحت رقوماے واگزار کی جائیں۔
ایجیک (ر) صدر نے گورنر انتظامیہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے جائز مطالبات اور دیرینہ مسائل رواں ماہ کی 22تایخ تک حل نہیں کئے گئے تو 23 تاریخ کا احتجاج ریاست بھر میں مزید زور پکڑے گا ’’جس کی ذمہ داری گورنر انتظامیہ پر عائد ہوگی۔‘‘