ETV Bharat / city

ملبے کے ڈھیر سے تیار کی گئی گاندر بل پارک سیاحوں کے لئے باعث کشش - کشمیر

کشمیر کے قدرتی حسن سے لطف اندوز ہونے کے لئے دنیا کے کونے کونے سے سیاح وادی کا رخ کرتے ہیں وہیں اس خوبصورتی میں ریاست کے چند محکموں کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں نے بھی وقفے وقفے سے اپنا تعاون پیش کرکے اس میں مزید اضافہ کیا ہے۔

ملبے سے تیار کی گئی گاندربل ایکو پارک
author img

By

Published : Jul 5, 2019, 7:15 PM IST

ایسی ہی ایک مثال وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے پرنگ، کنگن علاقے میں دیکھنے کو مل رہی ہے جہاں سال 2011 میں پاور ہاؤس سے نکلنے والے ملبے کو ایک پارک میں تبدیل کیا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ سال 1991-92میں پاور ہاؤس کنگن کا تعمیری کام شروع کیا گیا جو سال 2001 میں مکمل ہوا۔

ملبے کے ڈھیر سے تیار کی گئی گاندر بل پارک سیاحوں کے لئے باعث کشش

تعمیری کام سے نکلنے والے ملبے کے ڈھیر کو جموں کشمیر پاور ڈویلپمنٹ کارپوریشن نے پرنگ کے مقام پر جمع کیا جسے سال 2010 میں ڈپارٹمنٹ آف اینورانمنٹ اینڈ رموٹ سنسنگ نے جاذب نظر پارک میں تبدیل کیا۔

سال 2011 میں پارک عوام کے وقف ہونے کے بعد ہر روز یہاں سینکڑوں سیاح سیر و تفریح کے لئے آتے ہیں۔

واضح رہے کہ سرینگر لیہہ شاہراہ پر نالہ سندھ کے بالکل قریب اور کافی اونچائی پر ہونے کی وجہ سے ہر وقت یہاں تیز ہوائیں چلتی ہیں اور گرمیوں کے موسم میں یہ پارک سیاحوں کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو بھی اپنی اور راغب کرتی ہے۔

اگرچہ محکمہ سیاحت نے بھی اس پارک کی دیکھ بال میں کافی ہاتھ بٹایا ہے تاہم ابھی بھی اسکو مزید جاذب نظر بنانے لئے بہت کچھ کیا جا سکتا ہے۔

ایسی ہی ایک مثال وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے پرنگ، کنگن علاقے میں دیکھنے کو مل رہی ہے جہاں سال 2011 میں پاور ہاؤس سے نکلنے والے ملبے کو ایک پارک میں تبدیل کیا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ سال 1991-92میں پاور ہاؤس کنگن کا تعمیری کام شروع کیا گیا جو سال 2001 میں مکمل ہوا۔

ملبے کے ڈھیر سے تیار کی گئی گاندر بل پارک سیاحوں کے لئے باعث کشش

تعمیری کام سے نکلنے والے ملبے کے ڈھیر کو جموں کشمیر پاور ڈویلپمنٹ کارپوریشن نے پرنگ کے مقام پر جمع کیا جسے سال 2010 میں ڈپارٹمنٹ آف اینورانمنٹ اینڈ رموٹ سنسنگ نے جاذب نظر پارک میں تبدیل کیا۔

سال 2011 میں پارک عوام کے وقف ہونے کے بعد ہر روز یہاں سینکڑوں سیاح سیر و تفریح کے لئے آتے ہیں۔

واضح رہے کہ سرینگر لیہہ شاہراہ پر نالہ سندھ کے بالکل قریب اور کافی اونچائی پر ہونے کی وجہ سے ہر وقت یہاں تیز ہوائیں چلتی ہیں اور گرمیوں کے موسم میں یہ پارک سیاحوں کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو بھی اپنی اور راغب کرتی ہے۔

اگرچہ محکمہ سیاحت نے بھی اس پارک کی دیکھ بال میں کافی ہاتھ بٹایا ہے تاہم ابھی بھی اسکو مزید جاذب نظر بنانے لئے بہت کچھ کیا جا سکتا ہے۔

Intro:وادی کشمیر کو قدرت نے بڑا ہی خوبصورت بنایا ہے جسے دیکھنے کے لیے دنیا کے کونے کونے سے سیاح وادی کشمیر کا رخ کرتے ہیں وہی اس خوبصورتی میں ریاست کے چند محکموں کے ساتھ ساتھ کئ لوگوں نے بھی وقفہ وقفہ اپنا تعاون پیش کرکے اس میں مزید اضافہ کیا ہے۔

ایسی ایک مثال وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے پرنگ کنگن علاقے میں دیکھنے کو مل رہی ہے جہاں سال 2011 میں پاور ہاؤس سے نکلنے والے ملبے کو ایک پارک میں تبدیل کیا گیا جسے بابا نظام الدین پارک نام دیا گیا۔

خیال رہے کہ سال انیس سو اکانوے اور بیانوے میں پاور ہاؤس کنگن کا تعمیری کام شروع کیا گیا، جو سال 2001 میں ممکمل ہوا۔

تعمیری کام سے نکلنے والے ملبے کے ڈھیر کو جموں کشمیر پاور ڈویلپمنٹ کارپوریشن نے پرنگ کے مقام پر جمع کیا جسے سال 2010 میں ڈپارٹمنٹ آف اینورانمنٹ اینڈ رموٹ سنسنگ نے پارک میں تبدیل کیا۔

سال 2011 میں پارک عوام کے وقف ہونے کے بعد ہر روز یہاں سینکڑوں سیاح گھومنے آتے ہیں جو انسان کی اس انوکھی کوشش کو داد دیتے ہیں۔

خیال رہے کہ سرینگر لھ شہرا پہ نالھ سندھ کے بالکل قریب اور کافی اونچائی پر ہونے کی وجہ سے ہر وقت یہاں تیز ہوائیں چلتی ہیں اور گرمیوں کے موسم میں یہ پارک سیاحوں کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو بھی اپنی اور راغب کرتی ہے۔

اگرچہ محکمہ سیاحت نے بھی اس پارک کی دیکھ بال میں ہاتھ بٹایا ہیں تاہم ابھی بھی یہاں چند بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔


Body:Byte: Manzoor Ahmad Lone


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.