ETV Bharat / city

Budgam Missing Solider Update: فوجی کے قتل کے الزام میں عسکریت پسند معاون گرفتار

وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں پولیس نے ایک فوجی کے قتل کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کیا ہے جس مبینہ طور عسکریت پسندوں کا معاون ہے۔Militant Associate Arrested In Budgam ۔ پولیس کے مطابق گرفتار شدہ فرد عسکری تنظیم لشکر طیبہ سے وابستہ ہے۔

Budgam Soldiers Killing, one LeT Associates Arrested claims police
فوجی کے قتل کے الزام میں عسکریت پسند معاون گرفتار
author img

By

Published : Mar 14, 2022, 4:54 PM IST

Updated : Mar 14, 2022, 7:00 PM IST

بڈگام:وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں ایک مقامی فوجی اہلکار کے قتل کے سلسلے میں تحقیقات کت دوران ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔

کشمیر زون کے انسپکٹر جنرل پولیس وجے کمار نے بتایا کہ مذکورہ ٹیریٹوریل آرمی اہلکار کو عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ نے قتل کیاہے۔Militant Associate Arrested In Budgam

ماضی کے برعکس اب عسکریت پسند تنظیمیں ہلاکتوں کی ذمہ داری شاذو نادر ہی لیتی ہیں۔


پولیس نے بتایا کہ سوموار 6 مارچ کو وسطی ضلع بڈگام کے لکھری پورہ کھاگ سے تعلق رکھنے والا ایک مقامی فوجی لاپتہ ہوا تھا جس کی لاش چند روز بعد لبرن کھاگ علاقے سے پُراسرار حالت میں برآمد کی گئی،جس کے فوراً بعد پولیس نے تحقیقات شروع کردی۔۔لاش پر زخموں کے نشانات تھے۔ Budgam Missing Solider Update

تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ مذکورہ فوجی سمیر احمد ملہ ولد محمد یعقوب ملہ ساکن لکھری پورہ کھاگ ٹیریٹوریل آرمی میں بحثیت ڈرائیور 2017 سے کام کر رہا تھا اور اپنے آبائی گاؤں چھٹیوں پر آیا تھا۔

تحقیقات کے مطابق مذکورہ فوجی اہلکار کو نامعلوم افراد نے اغوا کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ پولیس نے اس کیس کی تمام زاویوں سے تحقیقات کرکے دعویٰ کیا کہ فوجی کو عسکریت پسندوں نے اغو کرکے قتل کر دیا ہے۔

پولیس نے تفتیش کے دوران اس ضمن میں ممنوعہ تنظیم لشکر طیبہ کے ایک معاون کو گرفتار کیا اور بتایا ہے کہ اس جرم میں ملوث اس ممنوعہ تنظیم کے مزید تین افراد کا پتہ چلا ہے جن کو پکڑنے کی کارروائی جاری ہے۔

مزید پڑھیں:

Body of missing soldier found: بڈگام میں فوجی کی لاش برآمد


ہم آپ کو بتادیں کہ کہ مذکورہ فوجی اہلکار سمیر احمد ملہ کو ٹیریٹوریل آرمی میں بحثیت ڈرائیور 2017 میں تعینات کیا گیا تھا ۔سمیر ملہ کا نام اسوقت خبروں میں آیا تھا جب سرینگر کے ایک ہوٹل میں راشٹریہ رائفلز کے میجر لیتل گوگوئی کو بڈگام کی ایک دوشیزہ کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔ میجر گوگوئی اور اس دوشیزہ کو سمیر ملہ نے ہی ایک نجی گاڑی میں سرینگر کے ہوٹل تک لایا تھا۔

میجر گوگوئی ایک متنازع فوجی افسر تھا جس نے ایک مقامی نوجوان فاروق احمد ڈار کو فوجی گاڑی کے بونٹ کے ساتھ باندھ کر انسانی ڈھال کے طور استعمال کیا تھا۔ اسوقت کے فوجی سربراہ جنرل بپن راوت کے اس واقعے کا دفاع کیا تھا اور انہیں ایک سند سے بھی نوازا تھا لیکن بعد میں ایک دوشیزہ کے ساتھ قابل اعتراض حاصل میں گرفتار ہونے کے بعد میجر گوگوئی کے خلاف ضابطے کی کارروائی کی گئی تھی۔

سمیر احمد ملہ کی ہلاکت کے بعد، میجر گوگوئی کے خلاف سرینگر میں درج ایک کیس کی اہم کڑی ٹوٹ گئی ہے۔

بڈگام:وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں ایک مقامی فوجی اہلکار کے قتل کے سلسلے میں تحقیقات کت دوران ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔

کشمیر زون کے انسپکٹر جنرل پولیس وجے کمار نے بتایا کہ مذکورہ ٹیریٹوریل آرمی اہلکار کو عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ نے قتل کیاہے۔Militant Associate Arrested In Budgam

ماضی کے برعکس اب عسکریت پسند تنظیمیں ہلاکتوں کی ذمہ داری شاذو نادر ہی لیتی ہیں۔


پولیس نے بتایا کہ سوموار 6 مارچ کو وسطی ضلع بڈگام کے لکھری پورہ کھاگ سے تعلق رکھنے والا ایک مقامی فوجی لاپتہ ہوا تھا جس کی لاش چند روز بعد لبرن کھاگ علاقے سے پُراسرار حالت میں برآمد کی گئی،جس کے فوراً بعد پولیس نے تحقیقات شروع کردی۔۔لاش پر زخموں کے نشانات تھے۔ Budgam Missing Solider Update

تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ مذکورہ فوجی سمیر احمد ملہ ولد محمد یعقوب ملہ ساکن لکھری پورہ کھاگ ٹیریٹوریل آرمی میں بحثیت ڈرائیور 2017 سے کام کر رہا تھا اور اپنے آبائی گاؤں چھٹیوں پر آیا تھا۔

تحقیقات کے مطابق مذکورہ فوجی اہلکار کو نامعلوم افراد نے اغوا کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ پولیس نے اس کیس کی تمام زاویوں سے تحقیقات کرکے دعویٰ کیا کہ فوجی کو عسکریت پسندوں نے اغو کرکے قتل کر دیا ہے۔

پولیس نے تفتیش کے دوران اس ضمن میں ممنوعہ تنظیم لشکر طیبہ کے ایک معاون کو گرفتار کیا اور بتایا ہے کہ اس جرم میں ملوث اس ممنوعہ تنظیم کے مزید تین افراد کا پتہ چلا ہے جن کو پکڑنے کی کارروائی جاری ہے۔

مزید پڑھیں:

Body of missing soldier found: بڈگام میں فوجی کی لاش برآمد


ہم آپ کو بتادیں کہ کہ مذکورہ فوجی اہلکار سمیر احمد ملہ کو ٹیریٹوریل آرمی میں بحثیت ڈرائیور 2017 میں تعینات کیا گیا تھا ۔سمیر ملہ کا نام اسوقت خبروں میں آیا تھا جب سرینگر کے ایک ہوٹل میں راشٹریہ رائفلز کے میجر لیتل گوگوئی کو بڈگام کی ایک دوشیزہ کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔ میجر گوگوئی اور اس دوشیزہ کو سمیر ملہ نے ہی ایک نجی گاڑی میں سرینگر کے ہوٹل تک لایا تھا۔

میجر گوگوئی ایک متنازع فوجی افسر تھا جس نے ایک مقامی نوجوان فاروق احمد ڈار کو فوجی گاڑی کے بونٹ کے ساتھ باندھ کر انسانی ڈھال کے طور استعمال کیا تھا۔ اسوقت کے فوجی سربراہ جنرل بپن راوت کے اس واقعے کا دفاع کیا تھا اور انہیں ایک سند سے بھی نوازا تھا لیکن بعد میں ایک دوشیزہ کے ساتھ قابل اعتراض حاصل میں گرفتار ہونے کے بعد میجر گوگوئی کے خلاف ضابطے کی کارروائی کی گئی تھی۔

سمیر احمد ملہ کی ہلاکت کے بعد، میجر گوگوئی کے خلاف سرینگر میں درج ایک کیس کی اہم کڑی ٹوٹ گئی ہے۔

Last Updated : Mar 14, 2022, 7:00 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.