ETV Bharat / city

میرواعظ مولوی محمد فاروق کی برسی کے موقع پر کورونا کرفیو مزید سخت

author img

By

Published : May 22, 2021, 10:02 PM IST

سری نگر میں مرحوم میرواعظ مولوی محمد فاروق اور مرحوم عبدالغنی لون کی برسی کے موقع پر کورونا کرفیو کو مزید سخت کر دیا گیا۔ حکام نے شہر خاص میں واقع عید گاہ جہاں دونوں میرواعظ مولوی محمد فاروق اور عبدالغنی لون مدفون ہیں، کی طرف جانے والے تمام راستوں کو بند کر دیا تھا۔

میرواعظ مولوی محمد فاروق کی برسی کے موقع پر کورونا کرفیو مزید سخت
میرواعظ مولوی محمد فاروق کی برسی کے موقع پر کورونا کرفیو مزید سخت

مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے سری نگر میں مرحوم میرواعظ مولوی محمد فاروق اور مرحوم عبدالغنی لون کی برسی کے موقع پر کورونا کرفیو کو مزید سخت کر دیا گیا۔ کورونا کرفیو کے نفاذ کے باعث جہاں پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد اور درگاہ حضرت بل جہاں وادی کے سب سے بڑے جمعہ اجتماعات منعقد ہوتے ہیں، میں مسلسل محراب و منبر خاموش رہے وہیں دیگر چھوٹی بڑی جامع مساجد میں بھی نماز جمعہ ادا نہیں کی گئی۔

میرواعظ مولوی محمد فاروق کی برسی کے موقع پر کورونا کرفیو مزید سخت

حکام نے شہر خاص میں واقع عید گاہ جہاں دونوں میرواعظ مولوی محمد فاروق اور عبدالغنی لون مدفون ہیں، کی طرف جانے والے تمام راستوں کو بند کر دیا تھا اور اس کی طرف لوگوں کی ممکنہ پیش قدمی کو روکنے کے لئے گذشتہ شام سے سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔

تاہم شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ کی طرف جانے والی سڑک کھلی تھی اور ڈاکٹروں، دیگر طبی عملے اور مریضوں کو شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد چلنے پھرنے کی اجازت دی جاتی تھی۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کی صبح شہر کے مختلف علاقوں خاص کر شہر خاص میں کورونا کرفیو کو مزید سخت کر دیا گیا جبکہ نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد اور عید گاہ کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سیل کردیا گیا اور سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کر دیا گیا۔

وہیں شہر کے دیگر علاقوں میں بھی کورونا کرفیو مزید سخت کر دیا گیا اور سڑکوں پر خار دار تار بچھا دی گئی ہے۔ جبکہ گاڑیوں میں سفر کرنے والوں اور پیدل چلنے والوں کو کئی جگہوں پر لگے ناکوں پر روکا جا رہا تھا اور انہیں پوچھ گچھ کے بعد ہی چلنے پھرنے کی اجازت دی جا رہی تھی۔

سرکاری ذرائع کے مطابق کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے گذشتہ روز ہی تمام ایس ایس پیز اور ڈی آئی جیز کے ساتھ ورچول میٹنگ کر کے تازہ سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔ میٹنگ میں طے پایا تھا کہ 21 مئی کے دن کورونا کرفیو کو مزید سخت کیا جائے گا۔

بتا دیں کہ وادی کشمیر میں 21 مئی کو میرواعظ مولوی محمد فاروق اور عبدالغنی لون کی برسی کے موقع پر مکمل ہڑتال ہوتی تھی اور حکام کی طرف سے عید گاہ کو سیل کیا جاتا تھا۔

میرواعظ مولوی فاروق کو 21 مئی 1990 کو نامعلوم بندوق برداروں نے نگین میں واقع اپنی رہائش گاہ پر گولیاں برسا کر قتل کیا تھا جبکہ عبدالغنی لون کو 21 مئی 2002 کو عید گاہ میں مرحوم میرواعظ کی برسی میں شرکت کے دوران ہی نامعلوم بندوق برداروں نے گولیاں برسا کر ابدی نیند سلا دیا تھا۔

مرحوم مولوی محمد فاروق حریت کانفرنس (ع) کے موجودہ چیئرمین میر واعظ مولوی عمر فاروق کے والد ہیں جبکہ مرحوم عبدالغنی لون سابق وزیر سجاد غنی لون اور علاحدگی پسند رہنما بلال غنی لون کے والد ہیں۔

دراصل 21 مئی 1990 کو میرواعظ مولوی محمد فاروق کی ہلاکت کے بعد 50 سے زائد سوگوار اُس وقت جاں بحق ہوئے تھے جب سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) نے مبینہ طور پر گوجوارہ کے مقام پر میرواعظ کے جلوس جنازہ میں شامل لوگوں پر گولیاں برسائیں تھیں۔

مرحوم میرواعظ مولوی محمد فاروق کو وادی کشمیر میں 'شہید ملت' جبکہ مرحوم عبدالغنی لون کو 'شہید حریت' کے القاب سے جانا جاتا ہے۔

دریں اثنا وادی کے دیگر ضلع صدر مقامات و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں بھی کورونا کرفیو مسلسل نافذ ہے جس سے جہاں معمولات زندگی بدستور معطل ہیں وہیں نماز جمعہ کی ادائیگی بھی مسلسل معطل رہی۔

مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے سری نگر میں مرحوم میرواعظ مولوی محمد فاروق اور مرحوم عبدالغنی لون کی برسی کے موقع پر کورونا کرفیو کو مزید سخت کر دیا گیا۔ کورونا کرفیو کے نفاذ کے باعث جہاں پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد اور درگاہ حضرت بل جہاں وادی کے سب سے بڑے جمعہ اجتماعات منعقد ہوتے ہیں، میں مسلسل محراب و منبر خاموش رہے وہیں دیگر چھوٹی بڑی جامع مساجد میں بھی نماز جمعہ ادا نہیں کی گئی۔

میرواعظ مولوی محمد فاروق کی برسی کے موقع پر کورونا کرفیو مزید سخت

حکام نے شہر خاص میں واقع عید گاہ جہاں دونوں میرواعظ مولوی محمد فاروق اور عبدالغنی لون مدفون ہیں، کی طرف جانے والے تمام راستوں کو بند کر دیا تھا اور اس کی طرف لوگوں کی ممکنہ پیش قدمی کو روکنے کے لئے گذشتہ شام سے سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔

تاہم شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ کی طرف جانے والی سڑک کھلی تھی اور ڈاکٹروں، دیگر طبی عملے اور مریضوں کو شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد چلنے پھرنے کی اجازت دی جاتی تھی۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کی صبح شہر کے مختلف علاقوں خاص کر شہر خاص میں کورونا کرفیو کو مزید سخت کر دیا گیا جبکہ نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد اور عید گاہ کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سیل کردیا گیا اور سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کر دیا گیا۔

وہیں شہر کے دیگر علاقوں میں بھی کورونا کرفیو مزید سخت کر دیا گیا اور سڑکوں پر خار دار تار بچھا دی گئی ہے۔ جبکہ گاڑیوں میں سفر کرنے والوں اور پیدل چلنے والوں کو کئی جگہوں پر لگے ناکوں پر روکا جا رہا تھا اور انہیں پوچھ گچھ کے بعد ہی چلنے پھرنے کی اجازت دی جا رہی تھی۔

سرکاری ذرائع کے مطابق کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے گذشتہ روز ہی تمام ایس ایس پیز اور ڈی آئی جیز کے ساتھ ورچول میٹنگ کر کے تازہ سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔ میٹنگ میں طے پایا تھا کہ 21 مئی کے دن کورونا کرفیو کو مزید سخت کیا جائے گا۔

بتا دیں کہ وادی کشمیر میں 21 مئی کو میرواعظ مولوی محمد فاروق اور عبدالغنی لون کی برسی کے موقع پر مکمل ہڑتال ہوتی تھی اور حکام کی طرف سے عید گاہ کو سیل کیا جاتا تھا۔

میرواعظ مولوی فاروق کو 21 مئی 1990 کو نامعلوم بندوق برداروں نے نگین میں واقع اپنی رہائش گاہ پر گولیاں برسا کر قتل کیا تھا جبکہ عبدالغنی لون کو 21 مئی 2002 کو عید گاہ میں مرحوم میرواعظ کی برسی میں شرکت کے دوران ہی نامعلوم بندوق برداروں نے گولیاں برسا کر ابدی نیند سلا دیا تھا۔

مرحوم مولوی محمد فاروق حریت کانفرنس (ع) کے موجودہ چیئرمین میر واعظ مولوی عمر فاروق کے والد ہیں جبکہ مرحوم عبدالغنی لون سابق وزیر سجاد غنی لون اور علاحدگی پسند رہنما بلال غنی لون کے والد ہیں۔

دراصل 21 مئی 1990 کو میرواعظ مولوی محمد فاروق کی ہلاکت کے بعد 50 سے زائد سوگوار اُس وقت جاں بحق ہوئے تھے جب سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) نے مبینہ طور پر گوجوارہ کے مقام پر میرواعظ کے جلوس جنازہ میں شامل لوگوں پر گولیاں برسائیں تھیں۔

مرحوم میرواعظ مولوی محمد فاروق کو وادی کشمیر میں 'شہید ملت' جبکہ مرحوم عبدالغنی لون کو 'شہید حریت' کے القاب سے جانا جاتا ہے۔

دریں اثنا وادی کے دیگر ضلع صدر مقامات و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں بھی کورونا کرفیو مسلسل نافذ ہے جس سے جہاں معمولات زندگی بدستور معطل ہیں وہیں نماز جمعہ کی ادائیگی بھی مسلسل معطل رہی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.