جموں و کشمیر کی ترقی میں دفعہ 370 کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ جب ملک آزاد ہوا تھا تو تمام ریاستوں کا انضمام بھارت میں کیا گیا لیکن جموں و کشمیر کے لیے الگ وزیر اعظم اور علحیدہ آئین کا انتظام کیا گیا۔
اسی سلسلے میں وہاں کچھ افراد کو خوش رکھنے کے لیے دفعہ 370 نافذ کیا گیا جبکہ دیگر ریاستوں کے ساتھ اس طرح کا طریقہ کار نہیں اپنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ دھیان میں رکھنے کی بات ہے کہ دفعہ 370 کوئی مسققل التزام نہیں ہے۔ یہ پوری طرح غیر مستقل التزام ہے۔ یہ آئین کے انتظام کے تحت نافذ غیر مستقل مسئلہ ہے۔
امت شاہ نے کہا کہ ان کی سوچ میں جموں وکشمیر کے سلسلے میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں آئی ہے اور جموں وکشمیر میں جمہوریت کو بحال کرنا ان کی حکومت کی پہلی ترجیح ہے اور یہ قائم رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت جموں و کشمیر کو اصل دھارے میں لانے کے لیے کئی اقدامات کر رہی ہے ۔اس ریاست کو آگے بڑھانے کے لیے گذشتہ پانچ برس سے کوششیں ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ این ڈی اے حکومت نے 7 نومبر 2015 کو اس ریاست کو 80 ہزار کرروڑ روپیے کی تاریخی پیکج دیا ہے اور اس سے ریاست میں چاروں طرف ترقی ممکن ہوئی ہے۔ اس پیکج کے تحت وہاں 63 بڑےمنصوبے چل رہے ہیں جس کے تحت 16 سڑکوں کی تعمیر، دو آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس)، ایک آئی آئی ایم، ایک آئی آئی ٹی سمیت کئی ترقیاتی منصوبوں کو زمین پر اتارا جا رہا ہے۔