سری نگر: وادی کشمیر میں سرگرم عسکریت پسندوں کے خلاف جاری آپریشنز میں سکیورٹی فورسز کو لگاتار بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق جون کے مہینے میں کشمیر میں 19تصادم آرائیوں کے دوران 33 عسکریت پسند مارے گئے جن میں کئی کمانڈر بھی شامل ہیں۔ اعدادو شمار کے مطابق 3جون کو ریشی پورہ کپرن اننت ناگ میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں حزب کمانڈر نثار کھانڈے از جان ہوا۔ 33 Militants Slain In 19 Encounters in Jammu and Kashmir
چھ جون کو سکیورٹی فورسز نے مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے بعد زالورا سوپور کا محاصرہ کیا جس دوران وہاں پر موجود ملی ٹینٹوں اور فورسز کے مابین گولیوں کے تبادلے میں ایک غیر ملکی ملی ٹینٹ ہلاک ہوا۔ 7 جون کو سکیورٹی فورسز نے کنڈی کپواڑہ میں دو عسکریت پسندوں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا، جن کی بعد میں شناخت طفیل ساکن پاکستان اور اشتیاق لون ساکن ترال کے بطور کی۔
اسی روز بادی مرگ شوپیاں میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہوئے انکاونٹر میں حزب عسکریت پسند ندیم احمد راتھر عرف ڈاکٹر راجا ندیم ولد عبدالرحیم راتھر ساکن عشہ موجی کولگام مارا گیا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ 11 جون کے روز کنڈی پورہ کولگام کو سکیورٹی فورسز نے ایک خاص اطلاع موصول ہونے کے بعد محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا۔ انہوں نے بتایا کہ جوں ہی حفاظتی عملے کے اہلکار ایک مشتبہ مقام کے نزدیک پہنچے تو وہاں پر موجود عسکریت پسندوں نے فورسز پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی چنانچہ سلامتی عملے کی جوابی کارروائی میں حزب عسکریت پسند راسخ احمد گنائی ساکن سوچ کولگام مارا گیا۔
جون کی بارہ تاریخ کو دربگام پلوامہ میں لشکر طیبہ سے وابستہ تین جنگجو جن کی بعد میں شناخت جنید شیر گوجری ، فاضل نذیر بٹ اور عرفان احمد ملک کے بطور ہوئی ہے جاں بحق ہوئے۔ اسی روز پالپورہ سری نگر میں ایک مختصر انکاونٹر میں لشکر جنگجو عادل پرے ساکن گاندربل بھی از جان ہوا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ 14جون کی شام کو بمنہ سری نگر میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں لشکر طیبہ کے دو عسکریت پسندوں مارے گئے جن کی بعد میں شناخت عبداللہ گوجری ساکن فیصل آباد پاکستان اور عادل حسین میر عرف سفیاں عرف مصیب ساکن اننت ناگ ہلاک ہوئے۔
جون کی 15تاریخ کو کانجی اولر شوپیاں میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ گولیوں کے تبادلے میں لشکر طیبہ کے عسکریت پسند جان محمد لون ساکن باری پورہ شوپیاں اور طفیل نذیر گنائی ساکن رام نگری شوپیاں از جان ہوئے۔ 16 جون کو کولگام کے مشی پورہ میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں دو مقامی عسکریت پسندوں ہلاک ہوئے۔ اسی روز ہانگل گنڈ کولگام کو سکیورٹی فورسز نے محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا، جس دوران فورسز اور عسکریت پسندوں کے مابین آمنا سامنا ہوا اور جوابی کارروائی میں دو عسکریت پسندوں جن کی بعد میں شناخت جنید احمد بٹ اور باسط اشرف وانی کے بطور ہوئی ہے مارے گئے۔
جون کی 19تاریخ کو دمہال ہانجی پورہ کولگام میں سیکورٹی فورسز نے دو مقامی عسکریت پسندوں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا، جن کی شناخت ذاکر پڈر کولگام اور ہارث شریف ساکن کولگام کے بطور کی گئی۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ 20 جون کو لولاب کپواڑہ میں چار عسکریت پسندوں سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں مارے گئے۔ اسی روز چاٹ پورہ پلوامہ میں لشکر طیبہ کا ایک جنگجو بھی مارا گیا۔
21 جون کے روز تلہ بل سوپور میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں دو عسکریت پسندوں مارے گئے تھے، جن کی شناخت زاہد احمد چوپان ساکن ٹینگ وانی شوپیاں اور یونس گل ساکن وشبہ بوگ پلوامہ کے بطور ہوئی ہے ہلاک ہوئے۔ اسی روز تجن پلوامہ میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں دو جیش عسکریت پسند جن کی ہلاکت ہوئی تھی، جن کی شناخت عابد احمد شیخ ساکن برار پورہ پلوامہ اور ماجد نذیر ساکن لدیو پانپور کے بطور ہوئی۔
جون کی 25 تاریخ کو شرمال شوپیاں میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسند کے مابین شدید گولیوں کے تبادلے کے دوران عسکیرت پسند فورسز کو چکمہ دے کر فرار ہونے میں کامیاب ہوئے، جون کی 27 تاریخ کو سکیورٹی فورسز نے ایک خاص اطلاع موصول ہونے کے بعد کولگام کے تربجی گاؤں کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا، اس دوران وہاں پر موجود عکسریت پسندوں اور فورسز کے درمیان گولیوں کا تبادلہ ہوا۔ جوابی کارروائی میں زبیر احمد میر ساکن کیموہ کولگام اور ادریس احمد ڈار ساکن کلی پورہ کولگام از جان ہوئے۔ 29 جون کو میر بازار کولگام میں سکیورٹی فورسز نے لشکر طیبہ کے عسکریت پسندوں جن کی شناخت یاسر وانی ساکن وانگنڈ قاضی گنڈ اور رائیس احمد ساکن چھوٹی پورہ شوپیاں کے بطور ہوئی ہے کو مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔ (یو این آئی)