گزشتہ شب یہاں پہنچی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبات نے خواتین کے احتجاج کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حکومت اپنے غیر آئینی فیصلے واپس نہیں لے گی۔ حالانکہ گزشتہ روز خواتین سے احتجاج ختم کرانے کے لئے آئے کمیٹی کے لوگوں پر چوڑیوں کی بوچھارکے بعد یہاں افراتفری کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی مگر اس کے باوجود یہ تحریک بدستور جاری ہے۔
متحدہ خواتین کمیٹی کے تحت منعقد احتجاجی مظاہرہ میں خطاب کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبہ خالدہ صدیقی نے کہا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو ہمیشہ ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ کبھی بھی مسلمانوں کو مساوی شہریت کا درجہ نہیں دیا گیا اور نہ ہمارے ساتھ برابری کا معاملہ کیا گیا ہے بلکہ اس کے الٹ ہمیشہ مسلمانوں کے مسائل کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بھی بہت سارے مسائل اور حقوق ہیں جن کا حل ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ووٹ بینک ہماری شہریت میں تبدیل ہونا چاہئے اور ہمیں مساوی حقوق ملنے چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہمیں ڈرانا چاہتی ہے لیکن ہم اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹیں گے، جب تک ہمارے حقوق ہمیں نہیں ملیں گے، سی اے اے اور این آر سی مکمل طور پر واپس نہیں ہوگا، اس وقت تک ہم نہ تو ڈرینگے اور نہ ہی پیچھے ہٹیں گے۔
دوسری طالبہ فہم فاطمہ نے کہا کہ مجھے دیوبند کی خواتین کو یہاں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ میری خواتین سے اپیل ہے کہ وہ متحد ہو کر اس لڑائی کو لڑیں اور جب تک حق کی لڑائی کی جیت نہ ہو، اس وقت تک اپنے احتجاج کو بدستور جاری رکھیں۔
میرا سلام ہے دیوبند کی ان خواتین کو جنہوں نے مصالحت کے نام پر انتظامیہ سے ڈرانے والوں کو سخت جواب دیا ہے۔ علی گڑھ کی ہی طالبہ زیبا آفرین اور زینب عرشی نے کہا کہ پورے ملک میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج چل رہا ہے، جس طریقہ سے یہاں خواتین اس تحریک میں حصہ لے رہیں ہیں وہ یقینا خوشی کی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں تب تک پیچھے نہیں ہٹنا ہے جب تک حکومت اپنے ہٹلر شاہی فیصلوں کو واپس نہیں لیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ملک کی ہندو مسلم اتحاد کو توڑنا چاہتے ہیں لیکن ہم اس اتحاد کو ٹوٹنے نہیں دینگے اور جب تک مودی حکومت اپنا فیصلہ واپس نہیں لے گی اس وقت تک ہم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
دیوبند کے عیدگاہ میدان میں خواتین ڈٹی ہوئی ہیں اور چوڑی پھینکے کے واقعہ کے بعد ان میں مزید ہمت و حوصلہ اور جوش و خروش دیکھا جا رہا ہے۔ آج جمعہ کا دن ہونے کے سبب یہاں کافی تعداد میں پولیس فورس اور خفیہ محکمہ کے افسران مستعد تھے لیکن دھرنا مسلسل جاری رہا۔ متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشنی، ارم عثمانی، فوزیہ پروین وغیرہ کاکہناہے جب تک ہمارے مطالبات نہیں مانے جائینگے اس وقت تک ہماری آئینی لڑائی جاری رہے گی۔