ETV Bharat / city

'ہمیں ہمیشہ ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا گیا ہے' - دوسری طالبہ فہم فاطمہ

سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں عیدگاہ میدان میں گذشتہ بارہ یوم سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ چل رہا ہے،جس میں مختلف شہروں سے طالبات اور خواتین کے علاوہ سماجی و سیاسی رہنماء اپنی حمایت دے رہے ہیں۔

ہمیں ہمیشہ ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا گیا ہے
ہمیں ہمیشہ ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا گیا ہے
author img

By

Published : Feb 7, 2020, 9:02 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 1:49 PM IST

گزشتہ شب یہاں پہنچی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبات نے خواتین کے احتجاج کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حکومت اپنے غیر آئینی فیصلے واپس نہیں لے گی۔ حالانکہ گزشتہ روز خواتین سے احتجاج ختم کرانے کے لئے آئے کمیٹی کے لوگوں پر چوڑیوں کی بوچھارکے بعد یہاں افراتفری کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی مگر اس کے باوجود یہ تحریک بدستور جاری ہے۔

'ہمیں ہمیشہ ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا گیا ہے'

متحدہ خواتین کمیٹی کے تحت منعقد احتجاجی مظاہرہ میں خطاب کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبہ خالدہ صدیقی نے کہا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو ہمیشہ ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ کبھی بھی مسلمانوں کو مساوی شہریت کا درجہ نہیں دیا گیا اور نہ ہمارے ساتھ برابری کا معاملہ کیا گیا ہے بلکہ اس کے الٹ ہمیشہ مسلمانوں کے مسائل کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے بھی بہت سارے مسائل اور حقوق ہیں جن کا حل ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ووٹ بینک ہماری شہریت میں تبدیل ہونا چاہئے اور ہمیں مساوی حقوق ملنے چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہمیں ڈرانا چاہتی ہے لیکن ہم اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹیں گے، جب تک ہمارے حقوق ہمیں نہیں ملیں گے، سی اے اے اور این آر سی مکمل طور پر واپس نہیں ہوگا، اس وقت تک ہم نہ تو ڈرینگے اور نہ ہی پیچھے ہٹیں گے۔

دوسری طالبہ فہم فاطمہ نے کہا کہ مجھے دیوبند کی خواتین کو یہاں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ میری خواتین سے اپیل ہے کہ وہ متحد ہو کر اس لڑائی کو لڑیں اور جب تک حق کی لڑائی کی جیت نہ ہو، اس وقت تک اپنے احتجاج کو بدستور جاری رکھیں۔

میرا سلام ہے دیوبند کی ان خواتین کو جنہوں نے مصالحت کے نام پر انتظامیہ سے ڈرانے والوں کو سخت جواب دیا ہے۔ علی گڑھ کی ہی طالبہ زیبا آفرین اور زینب عرشی نے کہا کہ پورے ملک میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج چل رہا ہے، جس طریقہ سے یہاں خواتین اس تحریک میں حصہ لے رہیں ہیں وہ یقینا خوشی کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں تب تک پیچھے نہیں ہٹنا ہے جب تک حکومت اپنے ہٹلر شاہی فیصلوں کو واپس نہیں لیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ملک کی ہندو مسلم اتحاد کو توڑنا چاہتے ہیں لیکن ہم اس اتحاد کو ٹوٹنے نہیں دینگے اور جب تک مودی حکومت اپنا فیصلہ واپس نہیں لے گی اس وقت تک ہم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

دیوبند کے عیدگاہ میدان میں خواتین ڈٹی ہوئی ہیں اور چوڑی پھینکے کے واقعہ کے بعد ان میں مزید ہمت و حوصلہ اور جوش و خروش دیکھا جا رہا ہے۔ آج جمعہ کا دن ہونے کے سبب یہاں کافی تعداد میں پولیس فورس اور خفیہ محکمہ کے افسران مستعد تھے لیکن دھرنا مسلسل جاری رہا۔ متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشنی، ارم عثمانی، فوزیہ پروین وغیرہ کاکہناہے جب تک ہمارے مطالبات نہیں مانے جائینگے اس وقت تک ہماری آئینی لڑائی جاری رہے گی۔

گزشتہ شب یہاں پہنچی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبات نے خواتین کے احتجاج کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حکومت اپنے غیر آئینی فیصلے واپس نہیں لے گی۔ حالانکہ گزشتہ روز خواتین سے احتجاج ختم کرانے کے لئے آئے کمیٹی کے لوگوں پر چوڑیوں کی بوچھارکے بعد یہاں افراتفری کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی مگر اس کے باوجود یہ تحریک بدستور جاری ہے۔

'ہمیں ہمیشہ ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا گیا ہے'

متحدہ خواتین کمیٹی کے تحت منعقد احتجاجی مظاہرہ میں خطاب کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبہ خالدہ صدیقی نے کہا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو ہمیشہ ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ کبھی بھی مسلمانوں کو مساوی شہریت کا درجہ نہیں دیا گیا اور نہ ہمارے ساتھ برابری کا معاملہ کیا گیا ہے بلکہ اس کے الٹ ہمیشہ مسلمانوں کے مسائل کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے بھی بہت سارے مسائل اور حقوق ہیں جن کا حل ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ووٹ بینک ہماری شہریت میں تبدیل ہونا چاہئے اور ہمیں مساوی حقوق ملنے چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہمیں ڈرانا چاہتی ہے لیکن ہم اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹیں گے، جب تک ہمارے حقوق ہمیں نہیں ملیں گے، سی اے اے اور این آر سی مکمل طور پر واپس نہیں ہوگا، اس وقت تک ہم نہ تو ڈرینگے اور نہ ہی پیچھے ہٹیں گے۔

دوسری طالبہ فہم فاطمہ نے کہا کہ مجھے دیوبند کی خواتین کو یہاں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ میری خواتین سے اپیل ہے کہ وہ متحد ہو کر اس لڑائی کو لڑیں اور جب تک حق کی لڑائی کی جیت نہ ہو، اس وقت تک اپنے احتجاج کو بدستور جاری رکھیں۔

میرا سلام ہے دیوبند کی ان خواتین کو جنہوں نے مصالحت کے نام پر انتظامیہ سے ڈرانے والوں کو سخت جواب دیا ہے۔ علی گڑھ کی ہی طالبہ زیبا آفرین اور زینب عرشی نے کہا کہ پورے ملک میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج چل رہا ہے، جس طریقہ سے یہاں خواتین اس تحریک میں حصہ لے رہیں ہیں وہ یقینا خوشی کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں تب تک پیچھے نہیں ہٹنا ہے جب تک حکومت اپنے ہٹلر شاہی فیصلوں کو واپس نہیں لیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت ملک کی ہندو مسلم اتحاد کو توڑنا چاہتے ہیں لیکن ہم اس اتحاد کو ٹوٹنے نہیں دینگے اور جب تک مودی حکومت اپنا فیصلہ واپس نہیں لے گی اس وقت تک ہم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

دیوبند کے عیدگاہ میدان میں خواتین ڈٹی ہوئی ہیں اور چوڑی پھینکے کے واقعہ کے بعد ان میں مزید ہمت و حوصلہ اور جوش و خروش دیکھا جا رہا ہے۔ آج جمعہ کا دن ہونے کے سبب یہاں کافی تعداد میں پولیس فورس اور خفیہ محکمہ کے افسران مستعد تھے لیکن دھرنا مسلسل جاری رہا۔ متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشنی، ارم عثمانی، فوزیہ پروین وغیرہ کاکہناہے جب تک ہمارے مطالبات نہیں مانے جائینگے اس وقت تک ہماری آئینی لڑائی جاری رہے گی۔

Intro:اینکر

سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں،دیوبند کے عیدگاہ میدا ن میںگزشتہ بارہ یوم سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج مظاہرہ چل رہاہے ،جس میں مختلف شہروں سے طالبات اور خواتین کے علاوہ سماجی و سیاسی رہنماءاپنی حمایت دے رہے ہیں ،گزشتہ شب یہاں پہنچی علی گڑ ھ مسلم یونیورسٹی کی طالبات نے خواتین کے احتجاج کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حکومت اپنے غیر آئینی فیصلے واپس نہیں لے گی۔ حالانکہ گزشتہ روز خواتین سے احتجاج ختم کرانے کے لئے آئے کمیٹی کو لوگوں پر چوڑیوں کی بوچھارکے بعد یہاں افراتفری کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی مگر اس کے باوجود یہ تحریک بدستور جاری ہے۔


Body:متحدہ خواتین کمیٹی کے تحت منعقد احتجاج مظاہرہ میں خطاب کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبہ خالدہ صدیقی نے کہاکہ ہندوستان میں مسلمانوں کو ہمیشہ ووٹ بینک کے طورپر استعمال کیا گیاہے، کبھی بھی مسلمانوں کو مساوی شہریت کا درجہ نہیں دیاگیا اور نہ ہمارے ساتھ برابری کامعاملہ کیاگیاہے بلکہ اس کے الٹ ہمیشہ مسلمانوں کے مسائل کو نظر انداز کیاگیاہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے بھی بہت سارے مسائل اور حقوق ہیں جن کاحل ہونا چاہئے، انہوں نے کہاکہ ہمارا ووٹ بینک ہماری شہریت میں تبدیل ہوناچاہئے اور ہمیںمساوی حقوق ملنے چاہئے ،انہوں نے کہاکہ حکومت ہمیں ڈرانا چاہتے ہیں لیکن ہم اس وقت تک پیچھے نہیںہٹے گیں ، جب تک ہمارے حقوق ہمیں نہیںملے گیں ،سی اے اے اور این آرسی مکمل طورپر واپس نہیں ہوگا اس وقت تک ہم نہ تو ڈرینگے اور نہ ہی پیچھے ہٹے گیں۔ دوسری طالبہ فہم فاطمہ نے کہاکہ مجھے دیوبند کی خواتین کو یہاں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے، انہوںنے کہاکہ میری خواتین سے اپیل ہے وہ متحدہوکر اس لڑائی کو لڑیں اور جب تک حق کی لڑائی کی جیت نہ ہوں اس وقت تک اپنے احتجاج کو بدستور جاری رکھیں ، میرا سلام ہے دیوبند کی ان خواتین کو جنہوںنے مصالحت کے نام پر انتظامیہ سے ڈرانے والوں کو سخت جواب دیاہے۔ علی گڑھ ہی طالبہ زیبا آفرین اور زینب عرشی نے کہاکہ پورے ملک میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج چل رہاہے جس طریقہ سے یہاں خواتین اس تحریک میں حصہ لے رہیں وہ یقینا خوشی کی بات ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں تب تک پیچھے نہیںہٹناہے جب تک حکومت اپنے ہٹلر شاہی فیصلوکو واپس نہیں لیتی ہے۔انہوں نے کہاکہ مودی حکومت ملک کی ہندو مسلم ایکتا کو توڑناچاہتے ہیں لیکن ہم اس ایکتا کو ٹوٹنے نہیںدینگے اور جب تک مودی حکومت اپنافیصلہ واپس نہیں لے گی اس وقت تک ہم بھی پیچھے نہیںہٹے گیں۔ دیوبند کے عیدگاہ میدان میں خواتین ڈٹی ہوئی ہیں اور چوڑی پھینکے کے واقعہ کے بعد ان میں مزید ہمت و حوصلہ اور جوش وخروش دیکھاجارہاہے۔ آج جمعہ کا دن ہونے کے سبب یہاں کافی تعداد میں پولیس فورس اورخفیہ محکمہ کے افسران مستعد تھے لیکن دھرنامسلسل جاری رہا۔ متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشنی، ارم عثمانی،فوزیہ پروین وغیرہ کاکہناہے جب تک ہمارے مطالبات نہیںمانے جائینگے اس وقت تک ہماری آئینی لڑائی جاری رہے گی۔



Conclusion:بائٹ:1 خالدہ صدیقی(علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبہ)

بائٹ:2 فہیم فاطمہ(علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبہ)

بائٹ:3 زیبا آفرین(علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبہ)

بائٹ:4 زینب عرشی( دیوبند کی خاتون)
Last Updated : Feb 29, 2020, 1:49 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.