خواتین گزشتہ کئی دنوں سے عیدگاہ کے میدان میں سخت سردی کے باوجود مسلسل احتجاج کررہی ہیں۔ سینکڑوں خواتین عیدگاہ کے میدان میں رات میں قیام کرتی ہیں۔
سلسلہ وار طریقہ سے جاری یہ احتجاج دیوبند کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کررہا ہے۔ خواتین کے اس احتجاج کی آواز لکھنو اور دہلی تک محسوس کی جا رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ یہاں انتظامیہ مسلسل احتجاج کو ختم کرانے کے لیے برابر کوشاں ہیں۔
گزشتہ شب یہاں پہنچی قاسمی خاندان کی خاتون اور ممبئی کی معروف سماجی خدمتگار عظمی ناہید نے خطاب کرتے ہوئے خواتین کی حوصلہ افزائی کی۔
متحدہ خواتین کمیٹی کے زیراہتمام جاری اس تحریک میں گزشتہ شب گلوبل ڈائیلاگ فاونڈیشن کی ڈائریکٹر محترمہ عظمیٰ ناہید نے یہاں پہنچ کرخواتین کی اس تحریک کو اپنی مکمل حمایت دینے کا اعلان کیا، اور سی اے اے اور این آرسی و این پی آر کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت وقت سے اس قانون کو واپس لینے کی مانگ کی۔
انہوں نے دیوبند کی خواتین کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ 'اس وقت اس متنازعہ قانون کے خلاف ملک میں بہت سے شاہین باغ بن گئے ہیں، حکومت کو چاہیے کہ وہ ان احتجاج کرنے والوں کو مطمئن کرے'۔
انہوں نے کہا کہ 'بڑی عجیب بات ہے کہ جن لوگوں نے ملک کو آزاد کرایا تھا آج ان ہی سے شہریت کو ثابت کرنے کے کاغذات مانگے جارہے۔ حکومت کے چاہیے کہ فوری طور پر اس قانون کو واپس لے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ملک کی معیشت تباہ ہورہی اور یہ حکومت ایئر انڈیا، ایل آئی سی سمیت تمام اداروں کو فروخت کررہی ہے، اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے یہ لوگ عوام کو الجھارہے ہیں'۔
روبی انعام(پوتی مجاہد جنگ آزادی صوفی سعید حسن عثمانی) نے اپنے خطاب میں سی اے اے اور این آرسی کی شدید الفاظ میں مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 'اس کالے قانون کے خلاف روز اول سے ہی پورا ملک سڑکوں پر ہے، اب اس کی پوری باگ ڈور خواتین کے ہاتھ میں ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ قانون مذہب کی بنیاد پرلایا گیا ہے جس کو برداشت نہیں کیاجائیگا'۔ انہوں نے کہاکہ سرکار پوری طرح آر ایس ایس کے ایجنڈہ پر چل رہی ہے۔ ایک سو سے زائد ممالک میں اس کے خلاف احتجاج ہورہے ہیں اس کے باوجود یہ حکومت ضد پر اڑی ہے، ہم بھی پیچھے نہیں ہٹے گیں۔
پروگرام کی نظامت کررہی فوزیہ سرور نے کہا کہ 'جب تک سی اے اے واپس نہیں ہوگا اس وقت تک ہمارا احتجاجی مظاہرہ بدستور جاری رہے گا کیونکہ ہم یہاں آئین ہند کے تحفظ کے لیے بیٹھے ہیں'۔