سہارنپور کے دیوبند علاقہ میں واقع مشہور و معروف دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کا آج سہارنپور کے ڈی اے جے سریش چند بھارتی نے اپنے اہل و عیال کے ساتھ دورہ کرکے ادارہ کے ذمہ داران سے ملاقات کی۔
اس دوران انہوں نے دارالعلوم دبند کی تاریخ اور یہاں کی خدمات کے متعلق گفتگو کی، جس میں ذمہ داران دارالعلوم دیوبند نے بتایا کہ دارالعلوم دیوبند کا ملک کی آزادی اور اس کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ہے، دارالعلوم دیوبند مذہبی تعلیمات کے ساتھ ساتھ دیگر جدید تعلیم سے بھی اپنے طلباء کو آراستہ کرتا ہے، جو پوری دنیا میں علم کی روشنی اور امن و شانتی کا پیغام پھیلا رہے ہیں۔
ذمہ داران نے مزید بتایا کہ دارالعلوم دیوبند حکومت کی جانب سے کسی طرح کا تعاون نہیں لیتا ہے بلکہ اس کا پورا نظام عوامی چندہ پر منحصر ہے، یہاں کے تمام تر اخراجات عوامی چندہ سے ہی پورے ہوتے ہیں، دارالعلوم دیوبند میں پانچ ہزار کے قریب طلباء زیر تعلیم ہیں، جن کے قیام و طعام کے علاوہ طبی، کتابوں اور وظیفہ سے متعلق تمام ضروریات پوری کی جاتی ہیں۔
اپنی فیملی کے ساتھ دارالعلوم دیوبند پہنچے اے ڈی جے سریش چند بھارتی نے دارالعلوم دیوبند کی تاریخ کے متعلق تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے بعد کہا کہ انہوں نے دارالعلوم دیوبند کے بارے میں بہت کچھ سنا تھا، کافی عرصہ سے یہاں آنے کی خواہش بھی تھی جو آج پوری ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یقینا دارالعلوم دیوبند ایک تاریخی ادارہ ہے، جو گزشتہ ڈیڑھ سو برس سے اپنے ملک اور ملت کے لیے بے مثال خدمات انجام دے رہا ہے، اس عظیم ادارہ میں آکر روحانی مسرت کا احساس ہو رہا ہے۔
بعد ازیں ایڈیشنل ضلع جج نے ادارہ کی لائبریری میں موجود نادر و نایاب کتابوں کو دیکھ کر حیرت کا اظہار کیا اور ان کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے بعد کہا کہ دارالعلوم دیوبند کی لائبریری میں موجود کتابیں دنیا میں مشکل سے ہی دستیاب ہوں گی، یہ علمی ذخیرہ ہے جس کی دارالعلوم دیوبند حفاظت کررہا ہے۔
اپنے دورے کے دوران انہوں نے جدید لائبریری، مسجد رشید سمیت ادارہ کے دیگر تاریخی مقامات کا بھی معائنہ کیا اور کہا کہ انہیں دارالعلوم دیوبند آکر بہت مسرت ہو رہی ہے، اس دوران تحسین خاں ایڈووکیٹ، رضوان قاسمی، دارالعلوم دیوبند کے ناظم کتب خانہ مولانا محمد شفیق اور ناظم مہمان خانہ مولانا مقیم الدین، مولانا مرتضیٰ، مولانا عبیداللہ و مولوی اسجد وغیرہ بھی موجود رہے۔