یہاں کے غریبوں کا کوئی پرسان حال نہیں، کچھ تنظیمن راشن فراہم کرنے کی بات کرتے ہیں لیکن زمینی حقیقت قدر مختلف ہے۔ غریبوں کی حالت اس وقت بد سے بدتر ہوچکی ہے، غریب اور یومیہ مزدور فاقہ کشی کرنے پر مجبور ہیں۔ جب کچھ غریب طبقے کے افراد سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے گفتگو کی تو حالات بہت برے نظر آئے جس سے صاف ظاہر ہے کہ بہت سے غریب لوگ بہت برے حالات سے گزر رہے ہیں۔
شہناز نامی ایک شخص سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ مٹی کے چولہے پر ہی کھانا بناکر گزر بسر کیا جارہا ہے اس کا شوہر رکشہ چلاتا ہے۔ اس خاتون نے بتایا کہ ان کی مدد کے لیے آج تک ان کے پاس کوئی نہیں آیا ہے، قرض لے کر اپنے گھر کا خرچ چلایا جارہا ہے'۔
ذوالفقار نام کے شخص نے بتایا کہ' اس وقت بہت زیادہ پریشانی ہورہی ہے، وہ محنت مزدوری کرنے والے انسان ہیں اور آج جس طریقے کے حالات ہیں مزدوری کرنا تو دور روٹی کھانا بھی مشکل ہوگیا ہے۔'
ایک غریب خاتون فردوس نے بتایا کہ اب تو حالات اس قدر خراب ہوچکے ہیں کہ رسوئی چلانے میں بہت دقتیں سامنے آرہی ہیں۔ ہم چولہے پر کھانا بناتے ہیں اور میرے 6 بچے ہیں ان کے پاس اب نہ کھانے کو ہے اور پینے کو۔ رمضان المبارک میں ہم جس طریقے سے اپنا گھر چلا رہے ہیں یہ ہمیں ہی معلوم ہے، میرا شوہر رکشہ چلاکر گزر بسر کرتا تھا لیکن آج حالات بالکل خراب ہوچکے ہیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔ بھٹکتی ہے ہوس دن رات سونے کی دوکانوں میں غریبی کان چھدواتی ہے تو تنکا ڈال دیتی ہے۔