ریاست اترپردیش کے ضلع ہاتھرس میں گذشتہ دنوں ایک جنسی زیادتی اور قتل معاملے کے بعد یوگی حکومت حزب اختلاف کے نشانہ پر ہے، مسلسل سیاسی رہنماؤں کی جانب سے ان کی مخالفت کی آواز بلند ہو رہی ہے۔ ' اترپردیش کے ضلع سہارنپور سے سابق رکن اسمبلی معاویہ علی نے کہاکہ' ہاتھرس میں ایک دلت لڑکی کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا ہے، اس وقت پورا ملک اس کی مذمت کررہا ہے، اور ہم بھی اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ رات کے اندھیرے میں متأثرہ لڑکی کی جس طریقہ سے آخری رسومات ادا کی گئیں، یہ سب وہاں کے ضلع مجسٹریٹ اور ایس ایس پی نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے اشارے پر کیا ہے، رات بھر یہ کام ہوتا رہا مگر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ لکھنؤ میں اپنی رہائش گاہ پر بیٹھ کر چلم گڑگڑاتے رہے'۔
معاویہ علی نے کہا کہ ملک کے وزیر اعظم ہوں یا اترپردیش کے وزیر اعلیٰ ان کی کوئی اولاد نہیں ہے، اولاد کا درد کیا ہوتا ہے انہیں اس کا احساس کہاں سے ہوگا۔اگر ان کے اولاد ہوتی تو ان کو معلوم ہوتا کہ اولاد کی محبت کیا ہوتی ہے، اور بہن بیٹیوں کی عصمت دری کرنا کتنا بڑا جرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اتر پردیش یوگی آدتیہ ناتھ اور وزیر اعظمِ نریندر مودی انہیں جذبات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، وزیر اعلیٰ اتر پردیش جب اپنے والد کے انتقال میں نہیں گئے، انہیں ماں باپ اولاد وغیرہ سے کوئی مطلب نہیں ہے۔ یہ سادھو سنت لوگ ہیں، جن کو مٹھ دیکھنے چاہئے تھے، وہ حکومت چلارہے ہیں'۔
مزید پڑھیں:
ہاتھرس معاملہ: مظاہرین پر بی جے پی کارکنان کا حملہ
انہوں نے کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ ڈکٹیٹر شپ چاہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ' کسی کی کوئی سنوائی نہیں ہو رہی ہے۔