حالانکہ اتوار کا دن ہونے کے سبب دیوبند میں بازار معمول کے مطابق بند تھے، اس دوران بھیم آرمی کارکنان نے دیوبند، ناگل اور تلہیڑی میں دھرنا دیا۔
مظاہرین نے صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم ارسال کرکے ترقی میں ریزرویشن کی بحالی اور سی اے اے کی واپسی کا مطالبہ کیا۔
اس دوران بھیم آرمی کے بھارت بند کو لےکر انتظامیہ بھی مستعد رہی اور دیوبند میں کافی تعداد میں پولیس فورس تعینات رہی۔ جبکہ اعلیٰ افسران نے پولیس اور فورس کے ساتھ گشت بھی کیا۔
بھیم آرمی کے منڈل صدر دیپک بودھ اور دیوبند اسمبلی کے ترجمان سوریہ امبیڈکر کی قیادت میں اتوار کی صبح کارکنان بڑی تعداد میں تلہیڑی چنگی پر واقع فلائی اوور کے نیچے جمع ہوئے۔
اس دوران دیپک بودھ اور شوریہ امبیڈکر نے ترقی میں ریزرویشن ختم کیے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ترقی کے لیے ریزرویشن بحال رکھنے کا پرزور مطالبہ کیا۔
سشیل جائسوال نے سی اے اے کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سی اے اے اور این پی آر کو واپس لیا جائے اور این آر سی پر بھی کبھی بھی عمل در آمد نہ کیا جائے۔
اس دوران کارکنان نے سی او چوب سنگھ کے توسط سے صدر جمہوریہ ہند کو میمورنڈم ارسال کیا ہے۔ جس میں متعدد مطالبات کیے گئے ہیں، جن میں ترقی میں ریزرویشن کو برقرار رکھنے اور سی اے اے کو واپس لینے کی مانگ کی گئی۔
اس موقع پر جتیندر بودھ، سُمِت کمار، مونو، سنجے، پردیپ، ہمانشو، اور منو سمیت بڑی تعداد میں کارکنان موجود رہے۔
دوسری طرف بھیم آرمی کی بھارت بند کال کی وجہ سے انتظامیہ مکمل طور پر چوکس نظر آئی، تاہم اتوار کے ہفتہ واری بند ہونے کی وجہ سے بھی پورے شہر میں دکانیں بند رہیں۔
احتیاطی کے طور پر بازاروں کے چوراہوں پر پولیس فورس تعینات کی گئی تھی۔ اعلیٰ افسران کی قیادت میں پولیس اور آر اے ایف کے جوانوں نے سہ پہر میں شہر میں فلیگ مارچ کیا، اس دوران افسران نے لوگوں سے امن وامان بنائے رکھنے کی اپیل کی۔