ETV Bharat / city

دیوبند: سی اے اے کے خلاف دھرنا 20 وین روز بھی جاری

author img

By

Published : Feb 15, 2020, 11:36 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 11:54 AM IST

ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے مشہور شہر دیوبند کے عیدگاہ میدان میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف 20 ویں روز بھی دھرنا جاری ہے۔

CAA protest continues over 20th consecutive day in deoband
دیوبند: سی اے اے کے خلاف دھرنا 20 وین روز بھی جاری

دیونبد کے احتجاجی دھرنے میں آج جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ عائشہ رانا اور ند پروین نے بھی شرکت کی۔ اور سی اے اے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

اس موقعے پر انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کی کارروائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ' حکومت ہمیں آزما چکی ہے۔ ہم نے نہ تو احتجاج واپس لیا اور نہ ہی مطالبات تسلیم کروائے بغیر پیچھے ہٹنے کو تیار ہیں۔'

دیوبند: سی اے اے کے خلاف دھرنا 20 وین روز بھی جاری

انہوں نے کہا کہ جب تک شہریت ترمیمی قانون کو واپس نہیں لیا جاتا تب تک خواتین کے مظاہرے دیوبند اور ملک بھر میں جاری رہیں گے'۔

اس موقعے پر ندا پروین نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ' جب ہم متنازع شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کی تو ہماری آواز کو طاقت کے ذریعے دبانے کی کوشش کی گئی لیکن ہم ڈٹے رہے اور اس وقت تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے'۔ اس وقت پورے ملک کی عوام حکومت کی غلط فیصلے کے خلاف سڑکوں پر ہے۔'

عائشہ رانا اور ندا پروین نے مشترکہ طورپرکہا کہ اس قانون سے صرف مسلمان متاثر نہیں ہوں گے بلکہ ہر کمزور طبقہ متاثر ہوگا'۔ اسی لیے ہر طبقہ کو اس قانون کے خلاف میدان میں آنا چاہیے۔ '

انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈران کی جانب سے انتہائی ہتک آمیز اور اشتعال انگیز بیانات آئے دن منظر عام پر آ رہے ہیں جن سے برادران وطن اور بالخصوص مسلمانوں کے جذبات مجروح کیا جار ہا ہے جو ناقابل معافی ہے'۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایسے رہنماؤں پر قدغن لگانے کے بجائے ان کی پشت پناہی کر رہی ہے اگر ایسا ہی چلتا رہا تو پورے ملک میں بدامنی پیداہونا یقینی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ملک کے عوام ایک متنازع قانون کے خلاف سڑکوں پر ہیں، مائیں،بہنیں اور اس ملک کا نوجوان طبقہ انصاف کی آواز اٹھا رہاہے، لیکن حکومت ہٹ دھرمی اور ضد پر تلی ہوئی ہے وہ مظاہرین سے بات کرنے کو بھی تیار نہیں ہے۔'

انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت دستور کے بنیادی ڈھانچہ کو بگا ڑنا چاہتی ہے، جو ملک کے شہریوں کے آئینی حقوق پر ایک کاری ضرب ہے۔

عائشہ رانا نے کہا کہ تین طلاق، دفعہ 370 کے خاتمے، بابری مسجد پر سپریم کورٹ کے غیر منصفانہ فیصلہ کے خلاف مسلم خواتین سڑکوں پر نہیں اتریں، حالانکہ تین طلاق مسلم عورتوں کے گھر برباد کرنے کے جیسا قانون ہے، لیکن اب معاملہ ملک کا ہے، بھارتی آئین کی حفاظت کا ہے، سماجی ہم آہنگی کا ہے تو مسلم خواتین سڑکوں پر اتری ہیں اور اپنی شہریت کی بقا کے لیے دھرنے پر ہیں '۔

انہوں نے مرکزی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہاں خواتین ستیہ گرہ پر بیٹھی ہیں لیکن حکومت کا کوئی نمائندہ ان کی خبر گیری کے لیے نہیں آیا ہےکبھی ایسا نہیں ہوا کہ کہیں مظاہرہ ہورہا ہو، یا لوگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوں اور حکومت اپنا نمائندہ نہ بھیجے۔'

انہوں نے حکومت کے درمیان تال میل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پہلے مودی امت شاہ ایک رائے قائم کرلیں۔ انہوں نے ملک کو مذاق کا موضوع بنا دیا ہے'۔

انہوں نے الزام لگایا کہ جس طرح یوگی اترپردیش کو تباہ کر رہا ہے اسی طرح مودی ملک کو تباہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس وقت ثابت قدمی کے ساتھ اس کا مقابلہ نہیں کیا تو پھر یہ موقع کبھی نہیں ملے گا۔' عائشہ رانانے مزید کہا کہ موجودہ حکومت سیکولر اصولوں پر چلنے کے بجائے ایک ایسا قانون لیکر آئی ہے جس سے ملک میں نفرت اور انارکی کا ماحول پیدا ہو جائے، حکومت ملک کو بے روزگاری، فاقہ کشی اور اقتصادی بدحالی سے نکالنے کے بجائے متنازع قوانین لاکر آرہی ہے۔'

دیونبد کے احتجاجی دھرنے میں آج جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ عائشہ رانا اور ند پروین نے بھی شرکت کی۔ اور سی اے اے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

اس موقعے پر انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کی کارروائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ' حکومت ہمیں آزما چکی ہے۔ ہم نے نہ تو احتجاج واپس لیا اور نہ ہی مطالبات تسلیم کروائے بغیر پیچھے ہٹنے کو تیار ہیں۔'

دیوبند: سی اے اے کے خلاف دھرنا 20 وین روز بھی جاری

انہوں نے کہا کہ جب تک شہریت ترمیمی قانون کو واپس نہیں لیا جاتا تب تک خواتین کے مظاہرے دیوبند اور ملک بھر میں جاری رہیں گے'۔

اس موقعے پر ندا پروین نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ' جب ہم متنازع شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کی تو ہماری آواز کو طاقت کے ذریعے دبانے کی کوشش کی گئی لیکن ہم ڈٹے رہے اور اس وقت تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے'۔ اس وقت پورے ملک کی عوام حکومت کی غلط فیصلے کے خلاف سڑکوں پر ہے۔'

عائشہ رانا اور ندا پروین نے مشترکہ طورپرکہا کہ اس قانون سے صرف مسلمان متاثر نہیں ہوں گے بلکہ ہر کمزور طبقہ متاثر ہوگا'۔ اسی لیے ہر طبقہ کو اس قانون کے خلاف میدان میں آنا چاہیے۔ '

انہوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈران کی جانب سے انتہائی ہتک آمیز اور اشتعال انگیز بیانات آئے دن منظر عام پر آ رہے ہیں جن سے برادران وطن اور بالخصوص مسلمانوں کے جذبات مجروح کیا جار ہا ہے جو ناقابل معافی ہے'۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایسے رہنماؤں پر قدغن لگانے کے بجائے ان کی پشت پناہی کر رہی ہے اگر ایسا ہی چلتا رہا تو پورے ملک میں بدامنی پیداہونا یقینی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ملک کے عوام ایک متنازع قانون کے خلاف سڑکوں پر ہیں، مائیں،بہنیں اور اس ملک کا نوجوان طبقہ انصاف کی آواز اٹھا رہاہے، لیکن حکومت ہٹ دھرمی اور ضد پر تلی ہوئی ہے وہ مظاہرین سے بات کرنے کو بھی تیار نہیں ہے۔'

انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت دستور کے بنیادی ڈھانچہ کو بگا ڑنا چاہتی ہے، جو ملک کے شہریوں کے آئینی حقوق پر ایک کاری ضرب ہے۔

عائشہ رانا نے کہا کہ تین طلاق، دفعہ 370 کے خاتمے، بابری مسجد پر سپریم کورٹ کے غیر منصفانہ فیصلہ کے خلاف مسلم خواتین سڑکوں پر نہیں اتریں، حالانکہ تین طلاق مسلم عورتوں کے گھر برباد کرنے کے جیسا قانون ہے، لیکن اب معاملہ ملک کا ہے، بھارتی آئین کی حفاظت کا ہے، سماجی ہم آہنگی کا ہے تو مسلم خواتین سڑکوں پر اتری ہیں اور اپنی شہریت کی بقا کے لیے دھرنے پر ہیں '۔

انہوں نے مرکزی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہاں خواتین ستیہ گرہ پر بیٹھی ہیں لیکن حکومت کا کوئی نمائندہ ان کی خبر گیری کے لیے نہیں آیا ہےکبھی ایسا نہیں ہوا کہ کہیں مظاہرہ ہورہا ہو، یا لوگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوں اور حکومت اپنا نمائندہ نہ بھیجے۔'

انہوں نے حکومت کے درمیان تال میل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پہلے مودی امت شاہ ایک رائے قائم کرلیں۔ انہوں نے ملک کو مذاق کا موضوع بنا دیا ہے'۔

انہوں نے الزام لگایا کہ جس طرح یوگی اترپردیش کو تباہ کر رہا ہے اسی طرح مودی ملک کو تباہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس وقت ثابت قدمی کے ساتھ اس کا مقابلہ نہیں کیا تو پھر یہ موقع کبھی نہیں ملے گا۔' عائشہ رانانے مزید کہا کہ موجودہ حکومت سیکولر اصولوں پر چلنے کے بجائے ایک ایسا قانون لیکر آئی ہے جس سے ملک میں نفرت اور انارکی کا ماحول پیدا ہو جائے، حکومت ملک کو بے روزگاری، فاقہ کشی اور اقتصادی بدحالی سے نکالنے کے بجائے متنازع قوانین لاکر آرہی ہے۔'

Last Updated : Mar 1, 2020, 11:54 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.