انہوں نے کہا کہ کیس کے آخری مرحلے میں طرفین کے حتمی دلائل سنے جائیں گے اور ماہ جون میں اس کا فیصلہ آنا طے ہے۔
ان کا کہنا تھا 'عدالت میں یہ کیس آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔ اب استغاثہ بھی حتمی دلائل جج صاحب کے سامنے رکھے گا اور وکلاء صفائی بھی حتمی دلائل جج صاحب کے سامنے رکھے گا، دونوں کے حتمی دلائل سنے جائیں گے'۔
یہ امر یہاں قابل ذکر ہے کہ ضلع کٹھوعہ کے رسانہ نامی گاﺅں میں گزشتہ برس جنوری میں پیش آئے آٹھ سالہ کمسن بچی کی وحشیانہ عصمت دری اور قتل کیس کے ملزمان کا 'ان کیمرہ' اور روزانہ بنیاد پر ٹرائل ایک برس پہلے ڈسٹرک اینڈ سیشن کورٹ پٹھان کوٹ میں شروع ہوا۔
ایڈوکیٹ ساونی نے کہا کہ جب چالان سامنے آیا تھا تو اس وقت 350 گواہ تھے، 116 گواہ استغاثہ کی طرف سے پیش کئے گئے اور وکلاء صفائی نے بھی تھوڑے گواہ پیش کئے۔
کٹھوعہ عصمت دری و قتل کیس آخری مرحلے میں
کٹھوعہ عصمت دری وقتل کیس کے ملزمان کے وکیل اے کے ساونی نے کہا کہ ڈسٹرک اینڈ سیشن کورٹ پٹھان کوٹ میں اب یہ کیس آخری مرحلے میں پہنچ گیا ہے اور ماہ رواں کی 27 تاریخ سے آخری مرحلے کی شنوائی شروع ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کیس کے آخری مرحلے میں طرفین کے حتمی دلائل سنے جائیں گے اور ماہ جون میں اس کا فیصلہ آنا طے ہے۔
ان کا کہنا تھا 'عدالت میں یہ کیس آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔ اب استغاثہ بھی حتمی دلائل جج صاحب کے سامنے رکھے گا اور وکلاء صفائی بھی حتمی دلائل جج صاحب کے سامنے رکھے گا، دونوں کے حتمی دلائل سنے جائیں گے'۔
یہ امر یہاں قابل ذکر ہے کہ ضلع کٹھوعہ کے رسانہ نامی گاﺅں میں گزشتہ برس جنوری میں پیش آئے آٹھ سالہ کمسن بچی کی وحشیانہ عصمت دری اور قتل کیس کے ملزمان کا 'ان کیمرہ' اور روزانہ بنیاد پر ٹرائل ایک برس پہلے ڈسٹرک اینڈ سیشن کورٹ پٹھان کوٹ میں شروع ہوا۔
ایڈوکیٹ ساونی نے کہا کہ جب چالان سامنے آیا تھا تو اس وقت 350 گواہ تھے، 116 گواہ استغاثہ کی طرف سے پیش کئے گئے اور وکلاء صفائی نے بھی تھوڑے گواہ پیش کئے۔