وادی کشمیر کو ملک کے دوسرے حصوں کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر مٹی کے تودے گر آنے اور چٹانیں کھسک آنے کے باعث بدھ کو مسلسل دوسرے روز بھی ٹریفک کی نقل و حمل معطل رہی۔
دریں اثنا تاریخی مغل روڈ اور وادی کو لداخ کے ساتھ جوڑنے والی قومی شاہراہ بارشوں کے باوصف یکطرفہ ٹریفک کے لئے کھلی ہیں۔
ایک ٹریفک عہدیدار نے بتایا کہ قومی شاہراہ پر دلواس کے مقام پر مٹی کے تودے اور چٹانیں کھسک آنے کی وجہ سے بدھ کے روز بھی ٹریفک کی نقل و حمل بند رہی۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا اور بارڈر روڈس آرگنائزیشن نے مشینوں اور افرادی قوت کو کام پر لگا دیا ہے اور وہ ملبے کو صاف کرنے میں مصروف ہیں۔
موصوف نے بتایا کہ این ایچ اے آئی نے گزشتہ شب چھوٹی گاڑیوں کو چلنے کے لئے سڑک تیار کی تھی لیکن کچھ گاڑیوں کے چلنے کے بعد ہی یہ سڑک بھی ایک بڑی گاڑی کے چلنے کی کوشش کی وجہ سے کھسک گئی۔
انہوں نے کہا کہ نامساعد موسمی حالات کی وجہ سے سڑک کے اس حصے کو ٹھیک کرنے میں دقتوں کا سامنا ہے۔
مذکورہ عہدیدار نے بتایا کہ دلواس کے علاوہ بھی کئی ایک جگہوں پر مٹی اور پتھر کے تودے گر آئے ہیں جن کا ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاہراہ پر سینکڑوں گاڑیاں درماندہ ہوئی ہیں جن میں مال بردار گاڑیوں کی کافی بڑی تعداد ہے۔
موصوف نے بتایا کہ شاہراہ قابل آمد و رفت ہوتے ہی پہلے درماندہ گاڑیوں کو چلنے کی اجازت دی جائے گی اس کے بعد تازہ ٹریفک کو بحال کیا جائے گا۔
اس دوران جموں و کشمیر ٹریفک پولیس کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر کہا گیا: 'کئی مقامات پر بارشوں کے باعث مٹی و پتھر کے تودے گر آنے اور زمین کھسک جانے کی وجہ سے قومی شاہراہ بند ہے'۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران قومی شاہراہ پر دوسری بار ٹریفک کی نقل و حمل بند رہی۔ قبل ازیں شاہراہ پر 22 اگست کو دو روز بعد ٹریفک کی نقل و حمل بحال ہوئی تھی۔
ادھر شاہراہ پر مارچ کے ماہ میں ڈھلواس کے مقام پر قریب ادھا کلومیٹر دھسنے کی وجہ سے قریب 40 رہائشی مکانوں کو زبردست نقصان پہنچا تھا۔ ان افراد نے منگل کے روز زبردست احتجاج کیا جس کی وجہ سے
بحالی کا کام بھی کئی گھنٹوں تک متاثر ہوا تھا۔
مظاہرین ان 40 کنبوں کے معاوضے کا مطالبہ کر رہے تھے جن کے گھروں کو مارچ میں ہوئی لینڈ سلائیڈنگ سے نقصان پہنچا تھا۔ ضلع ترقیاتی کمشنر کی یقین دھانی اور مداخلت کے بعد معاملہ حل کیا گیا۔