ETV Bharat / city

سڑک کی توسیع سے سینکڑوں نوجوان بے روزگار - travelers like

ریاست جموں و کشمیر میں فورلین کی سڑک بنانے کے لیے گزشتہ پانچ برسوں سے رات دن کام جاری ہے لیکن اس عرصہ کے اندر جموں سرینگر قومی شاہراہ کے آس پاس سینکڑوں دکانوں کو مسمار کردیا گیا۔

جموں- سرینگر فورلائن کی تعمیر نے نوجوانوں کو بے روزگار کردیا
author img

By

Published : May 29, 2019, 6:18 PM IST

ان دکانوں میں حلوائی ، ڈھابہ اور ریسٹورنٹ کے علاوہ ریڑھی پٹری والے بھی کام کرتے تھے جو اب بے یارو مدد گار اپنے اپنے گھروں میں پڑے ہیں لیکن ان کا پرسان حال کوئی بھی نہیں ہے۔

جموں- سرینگر فورلائن کی تعمیر نے نوجوانوں کو بے روزگار کردیا

وہیں ضلع رام بن کے بیچوں بیچ جموں سرینگر قومی شاہراہ کے آس پاس سیکڑوں دکانیں موجود تھیں، جن میں خاص کر مالپورے بنائے جاتے تھے جو کہ ریاست میں آنے والے سیاحوں کو کافی پسند تھا لیکن جب سے فور لائن سڑک کی تعمیر کا آغاز ہوا ہے ان ڈھابوں کو آہستہ آہستہ منہدم کر دیا گیا جو بے روزگاری پیدا کر رہا ہے۔

وہیں ریاستی اور مرکزی حکومتیں الگ الگ سرکلرنکال کر نوکریوں پر پابندی عائد کر دی ہے، وہیں موجودہ وزیر اعظم نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ تعلیم یافتہ نو جوانوں کو چاہئے کہ وہ روزگار کمانے کے لیے پکوڑے بیچیں لیکن یہاں پراس کابالکل برعکس ہو رہا ہے۔

بے روزگار نوجوانوں کا کہنا ہے کہ اگر نوجوان پکوڑے بیچنا چاہتے ہیں تو انہیں یہاں کی سرکار بیچنے نہیں دیتی ہے اور اس بات کا جیتا جا گتا ثبوت ضلع رام بن کے حدود میں آنے والے ڈھابے ہیں جنہیں منہدم کر دیا گیا۔

رام بن کے ڈگڈول میں مال پوڑے بیچنے والے سرجیت سنگھ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتا یا کہ ہرروز تقریباً 1000سے 1500 روپے کا کاروبار ہوتا تھا اور ان مال پری کو روزہ دار مسافر اور ڈرائیور بڑے ہی شوق سے کھاتے ہیں خاص کر یہ ڈرائیوروں کی پسندیدہ چیز ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مال پورے ضلع رام بن کے متعدد مقامات پر بنائے اور بیچے جاتے ہیں جن میں شیطان نالہ، شیر بی بی، ڈگڈول اور بیٹری چشمہ میں بنائے جاتے تھے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ جب سے ایچ سی سی کمپنی نے فور لائن پر کام شروع کیا تو اب یہ مال پری صرف شیطان نالہ اور ڈگڈول میں ہی بنائی جاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جن ہوٹل والوں کو شاہراہ کے آس پاس سے ہٹا یا گیا ہے انہیں ابھی تک کہیں بھی کوئی دوسری متبادل جگہ فراہم نہیں کی گئی ہے، جس کی وجہ سے ان کے اہل و عیال فاقہ کشی کے شکار ہیں، یہاں تک کہ ان کے بچوں نے اب سکول جانا بھی بند کر دیا ہے۔

وہیں سرجیت سنگھ نے کہا کہ ان مال پری کو سیاح بھی بہت زیادہ پسند کرتے تھے لیکن اب یہ ایک پہیلی بن کر رہ گیا ہے۔

ان دکانوں میں حلوائی ، ڈھابہ اور ریسٹورنٹ کے علاوہ ریڑھی پٹری والے بھی کام کرتے تھے جو اب بے یارو مدد گار اپنے اپنے گھروں میں پڑے ہیں لیکن ان کا پرسان حال کوئی بھی نہیں ہے۔

جموں- سرینگر فورلائن کی تعمیر نے نوجوانوں کو بے روزگار کردیا

وہیں ضلع رام بن کے بیچوں بیچ جموں سرینگر قومی شاہراہ کے آس پاس سیکڑوں دکانیں موجود تھیں، جن میں خاص کر مالپورے بنائے جاتے تھے جو کہ ریاست میں آنے والے سیاحوں کو کافی پسند تھا لیکن جب سے فور لائن سڑک کی تعمیر کا آغاز ہوا ہے ان ڈھابوں کو آہستہ آہستہ منہدم کر دیا گیا جو بے روزگاری پیدا کر رہا ہے۔

وہیں ریاستی اور مرکزی حکومتیں الگ الگ سرکلرنکال کر نوکریوں پر پابندی عائد کر دی ہے، وہیں موجودہ وزیر اعظم نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ تعلیم یافتہ نو جوانوں کو چاہئے کہ وہ روزگار کمانے کے لیے پکوڑے بیچیں لیکن یہاں پراس کابالکل برعکس ہو رہا ہے۔

بے روزگار نوجوانوں کا کہنا ہے کہ اگر نوجوان پکوڑے بیچنا چاہتے ہیں تو انہیں یہاں کی سرکار بیچنے نہیں دیتی ہے اور اس بات کا جیتا جا گتا ثبوت ضلع رام بن کے حدود میں آنے والے ڈھابے ہیں جنہیں منہدم کر دیا گیا۔

رام بن کے ڈگڈول میں مال پوڑے بیچنے والے سرجیت سنگھ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتا یا کہ ہرروز تقریباً 1000سے 1500 روپے کا کاروبار ہوتا تھا اور ان مال پری کو روزہ دار مسافر اور ڈرائیور بڑے ہی شوق سے کھاتے ہیں خاص کر یہ ڈرائیوروں کی پسندیدہ چیز ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مال پورے ضلع رام بن کے متعدد مقامات پر بنائے اور بیچے جاتے ہیں جن میں شیطان نالہ، شیر بی بی، ڈگڈول اور بیٹری چشمہ میں بنائے جاتے تھے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ جب سے ایچ سی سی کمپنی نے فور لائن پر کام شروع کیا تو اب یہ مال پری صرف شیطان نالہ اور ڈگڈول میں ہی بنائی جاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جن ہوٹل والوں کو شاہراہ کے آس پاس سے ہٹا یا گیا ہے انہیں ابھی تک کہیں بھی کوئی دوسری متبادل جگہ فراہم نہیں کی گئی ہے، جس کی وجہ سے ان کے اہل و عیال فاقہ کشی کے شکار ہیں، یہاں تک کہ ان کے بچوں نے اب سکول جانا بھی بند کر دیا ہے۔

وہیں سرجیت سنگھ نے کہا کہ ان مال پری کو سیاح بھی بہت زیادہ پسند کرتے تھے لیکن اب یہ ایک پہیلی بن کر رہ گیا ہے۔

Intro:جموں سرینگر فورلائن نے نہ جا نے کیسے کیسے نوجوان بے رو زگار کر دیئے


Body:-- جموں سرینگر فورلائن نے نہ جا نے کیسے کیسے نوجوان بے رو زگار کر دیئے
ریاست جموں وکشمیر کو چار گلیاروں والی سڑک بنا نے کے لئے گزشتہ پانچ برسوں سے رات دن شد و مد کے ساتھ کام جاری ہے لیکن اس عرصہ کے اندر جموں سرینگر قومی شاہراہ آس پاس سینکڑوں دکانیں موجود تھیں
جن میں حلوائی ، ڈھابہ ریسٹورنٹ کے علاوہ ریڑھی والے بھی کام کر تے تھے جو کہ اس وقت بے یارو مدد گار اپنے اپنے گھروں میں پڑے ہیں لیکن ان کا پرسان حال کوئی بھی نہیں ہے ۔ وہیں ضلع رام بن کے بیچوں بیچ جموں سرینگر قومی شاہراہ کے آس پاس میں سینکڑوں ڈھابہ کی دکانیں موجود تھیں جن میں خاص کر مٹھے مالپوڑے بنا ئے جاتے تھے جو کہ ریاست میں سفر کر نے والے مسافروں اور ڈرائیوروں کی من پسند ہوا کر تے تھے لیکن ایچ سی سی کمپنی نے جب سے چار گلیاروں والی سڑک پر کام کر نا شروع کیا تو ان ڈھابوں کو آہستہ آہستہ نیست و نابود کر نا شروع کردیا جس کی وجہ سے سینکڑوں نوجوان بے روزگار ہو گئے وہیں ریاستی اور مر کزی سرکاروں نے الگ الگ سر کیولر نکال کر نوکریوں پر پابند عائد کر دی تھی وہیں موجودہ وزیر اعظم نے خود ایک دفعہ ٹی وی انٹرویومیں کہا تھا کہ پڑھے لکھے نو جوانوں کو چاہئے وہ اپنا روزگار کمانے کے لئے پکوڑے بیچے لیکن یہاں پراس کاالٹ ہو رہا ہے
اگر نوجوان پکوڑے بیچنا چاہتے ہیں تو انہیں یہاں کی سرکاربیچنے نہیں دیتی ہے جس کا جیتا جا گتا ثبوت ضلع رام بن کے حدود میں پڑنے والے ڈھابے ہیں جن کو ایچ سی سی کمپنی نے توڑ پھوڑ کر کے رکھ دیا ہے ۔ وہیںرام بن کے ڈگڈول میں مٹھے مال پوڑے بیچنے والے سرجیت سنگھ نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے بتا یا کہ ہرروز تقریباً1000سے 1500 کے آس پاس دن کو بک جاتے ہیں اور ان مال پوڑوں کو آج کل روزے رکھنے والے مسافراور ڈرائیور حضرات بڑے ہی شوق سے لیتے ہیں خاص کر یہ ڈرائیوروں کی من پسند کی چیز ہے ۔

انہوں نے کہاکہ یہ مال پوڑے صرف ضلع رام بن کے متعدد مقامات پر بنا ئے اور بیچے جاتے ہیں جن میں شیطان نالہ ، شیر بی بی ، ڈگڈول اور بیٹری چشمہ میں بنا ئے جائے جاتے تھے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ جب سے ایچ سی سی کمپنی نے فور لائن پر کام شروع کیا تو اب یہ مٹھے مال پوڑے صرف شیطان نالہ اور ڈگڈول میں ہی بنا ئے جاتے ہیں

لیکن پتہ نہیں کب ہمیں بھی ان جگہوں سے کھدیڑ دیا جا ئےگا۔ انہوں نے کہاکہ جن ہوٹل والوں کو شاہراہ کے آس پاس سے ہٹا یا گیا ہے انہیں ابھی تک کہیں بھی کوئی ڈھابہ کے لئے جگہ نہیں دی گئی ہے اور نہ ہی انہیں معقول معاوضہ دیا گیا ہے جس کی وجہ سے ان کے اہل عیال فا قہ کشی کے شکار ہیں یہاں تک کہ ان کے بچوںنے اب سکول جانا بھی بند کر دیا ہے ۔وہیں سرجیت سنگھ نے کہاکہ ان مٹھے مال پوڑوں کو ٹورسٹ لوگ بھی بہت زیادہ پسند کرتے تھے لیکن اب یہ ایک پہلی بن کر رہ گیا ہے



Conclusion:جموں سرینگر فورلائن نے نہ جا نے کیسے کیسے نوجوان بے رو زگار کر دیئے
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.