عالمی وبا کورونا وائرس (کوویڈ -19) سے نمٹنے کے چیلنج کے درمیان اس بیماری کی وجہ سے سماج کے ایک بڑے حصے میں ذہنی صحت کی بیماریاں بھی پنپ رہی ہیں حالانکہ ذہنی طبی اہلکاروں کی چستی اور علاج کے عزم سے اس کے مریضوں کو بہت راحت بھی مل رہی ہے۔
کورونا کے دور میں جس طرح کے ذہنی صحت کی بیماریوں کے معاملے سامنے آرہے ہیں، ان میں کورونا انفیکشن کا ڈر، بنیادی سہولیات کا فقدان، نوکریوں کا چھوٹنا اور مالی عدم اطمینان اہم ہیں۔ اس طرح کے حالات کسی بھی انسان کے تناؤ اور ذہنی کشیدگی کی اہم وجہ بنتے ہیں۔ ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کی وجہ سے خودکشی کے معاملے بھی بڑھے ہیں۔
ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح چھتیس گڑھ میں بھی کورونا کی وبا کے دوران ذہنی صحت کی بیماریوں کے معاملوں میں تیزی آئی ہے لیکن ان حالات سے مریضوں کو نکالنے کے لئے تربیت یافتہ ماہرین اور ذہنی صحت کے اہلکاروں کی محنت بھی رنگ لائی ہے اور اس کے مریض ٹھیک ہوئے ہیں۔ ذہنی مریضوں کی کاؤنسلنگ اور علاج کرنے کی ذمہ داری ماہرین اور طبی اہلکار بخوبی نبھا رہے ہیں۔
چھتیس گڑھ کمیونٹی میٹنگ ہیلتھ کیئر ٹیلی مینٹرنگ پروگرام (سی ایچ ایم پی) کے تحت حکومت نے کمیونٹی اور پرائمری ہیلتھ سینٹرز کے میڈیکل افسروں اور ایڈیشنل میڈیکل افسروں کو ٹریننگ دینے کے لئے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز (نمہانس) کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔ اس کے تحت 2000 ڈاکٹروں کو ٹریننگ دئے جانے کا ہدف طے کیا گیا ہے اور اب تک 550 ڈاکٹروں کو ٹریننگ دی جاچکی ہے۔
اس سے پہلے دیہی سطح پر ذہنی صحت کے علاج کو یقینی بنانے کے مقصد سے ریاست کے ڈاکٹروں کو بنیادی ذہنی صحت خدمات پر پہلے سے ہی ٹریننگ دی جارہی تھی۔ جولائی 2019 اور اپریل 2020 کے درمیان کمیونٹی سطح پر ان ٹرینڈ ڈاکٹروں کے ذریعہ 14500 مریضوں کا علاج کیا گیا۔ کوویڈ 19 وبا کے دوران یہی ٹرینڈ میڈیکل افسر اور سائکریٹسٹ ذہنی صحت کے مریضوں کی شناخت کرنے کے ساتھ ہی ان کا علاج بھی کر رہے ہیں۔
چھتیس گڑھ کے بلاس پور کے سیندری میں واقع واحد سرکاری ذہنی اسپتال کے اوپی ڈی میں گزشتہ اپریل سے جون کے درمیان 3834 مریض صلاح کے لئے پہنچے۔
اس تیماہی میں یہاں کے قرنطینہ سینٹر میں 14125 لوگوں کی جانچ کی گئی اور 13715 لوگوں کو ذہنی صحت کے لئے صلاح دی گئی۔ ان میں سے 967 کی شناخت ذہنی بیماریوں میں مبتلا مریض کے طور پر ہوئی۔ اسپتال کے ذہنی مریض کے سماجی کارکن پرشانت پانڈے نے کہا، ’’کورونا جیسی وبا ملک میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی تھی۔ چھتیس گڑھ میں شاید ہی ہمیں اس طرح کی خطرناک آفت سے سامنا ہوا ہو۔ اس لئے یہ ہمارے لئے ایک بالکل نیا تجربہ ہے۔ ہمیں اس سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔ سبھی جانتے ہیں کہ کووڈ 19 انفیکشن کا خطرہ ہے لیکن یہ کیسے اور کہاں سے آئے گا، کوئی نہیں جانتا۔ وبا کا لوگوں کی ذہنی صحت پر طویل مدتی اثر پڑےگا۔‘‘
بلودا بازار کے نوڈل افسر(ذہنی صحت)ڈاکٹر راکیش پریمی نے کہا کہ لوگ اکثر سانس لینے میں دقت کو کورونا کی علامت سمجھ لیتے ہیں جبکہ سانس کی تکلیف بہت زیادہ تشویش کی وجہ بھی ہوسکتی ہے اور نہیں بھی۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں جو ٹریننگ دی گئی، اس کے ذریعہ تناؤ اور فکرمند لوگوں کی شناخت کرنے اور ان کا علاج کرنے میں بہت مدد ملی۔