بہار اقلیتی کمیشن کے چیئرمین پروفیسر یونس حسین حکیم نے بتایا کہ 'اقلیتوں کے خلاف آنے والی شکایتوں کا ازالہ کرنے کے لیے فوراً متعلقہ افسران سے گفتگو کی جاتی ہے اور کارروائی نہ ہونے پر حکومت و وزیراعلیٰ سے بھی رجوع کیا جاتا ہے۔'
گذشتہ آٹھ مارچ کو اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کی حیثیت سے عہدہ سنبھالے والے یونس حسین حکیم نے کہا کہ 'جس روز سے انہوں نے عہدہ سنبھالا اسی روز مظفرپور میں دو مسلم نوجوانوں کی پولیس حراست میں ہوئی موت پر ایکشن لیا۔'
انہوں نے موجودہ ایس پی کو فون کر کے گفتگو کی اور ان کی نااہلی اور غیر ذمہ دارانہ رویے کے خلاف وزیر اعلی کو خط لکھا۔ اس کے دوسرے ہی روز ان کا تبادلہ ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ 'کمیشن فعال اور متحرک ہے۔ میڈیا کی خبروں اور اخباروں کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف مظالم کی اطلاع ملنے پر فورا حکومت کو آگاہ کیا جاتا ہے اور کارروائی کی جاتی ہے۔'
جب ان سے پوچھا گیا کہ تنہا چیئرمین کمیشن کو چلا رہا ہے تو انہوں نے اس پر بے بسی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ معاملہ حکومت کا ہے۔ حکومت نے انہیں بحیثیت چیئرمین کام کرنے کو بھیجا ہے اس لیے وہ یہاں ہیں۔'
چیئرمین یونس حسین حکیم نے سالانہ رپورٹ کے تعلق سے پوچھے گئے سوال کا تسلی بخش جواب نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ 'رپورٹ تو روز بھیجی جاتی ہے لیکن سالانہ رپورٹ پر کارروائی چل رہی ہے جو بہت جلد سامنے آئے گی۔'