ETV Bharat / bharat

پنجاب میں 3000 پنچایتی امیدواروں کا بلامقابلہ انتخاب، سپریم کورٹ نے حیرت کا اظہار کیا - SC ON PUNJAB PANCHAYAT ELECTION

سپریم کورٹ نے حیرت کا اظہار کیا کہ متاثرہ فریقوں کی مناسب سماعت کیے بغیر ہائی کورٹ نے سینکڑوں درخواستوں کو خارج کر دیا۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ (IANS)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 19, 2024, 9:55 AM IST

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو کہا کہ یہ بہت ہی عجیب بات ہے کہ پنجاب میں حال ہی میں ہوئے پنچایتی انتخابات میں 13000 پنچایت عہدیداروں میں سے 3000 بلا مقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔ یہ معاملہ چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ کے سامنے آیا۔

سماعت کے دوران بنچ کو اس وقت حیرت ہوئی جب اسے بتایا گیا کہ پنچایت کے 13000 سے زیادہ پردھانوں میں سے 3000 بلامقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔ سی جے آئی نے کہا کہ 'یہ بہت عجیب بات ہے!' میں نے پہلے کبھی ایسے اعداد و شمار نہیں دیکھے تھے۔ یہ تعداد بہت اہم ہے۔ وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے دوران دیگر امیدواروں کا نشان ہٹا دیا گیا۔

بنچ کو یہ جان کر بھی حیرت ہوئی کہ ہائی کورٹ نے متاثرہ فریقوں کی مناسب سماعت کیے بغیر سینکڑوں درخواستوں کو خارج کر دیا تھا۔ بنچ نے کہا کہ جن امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کے گئے یا پھٹے ہوئے پائے گئے وہ بھی اپنی شکایات کے ساتھ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔

بنچ نے واضح کیا کہ ان کی درخواستوں کو وقت کے حد کی خلاف ورزی کی بنیاد پر خارج نہیں کیا جا سکتا اور درخواستوں پر میرٹ ڈی میرٹ کی بنیاد پر غور کیا جانا چاہیے۔ بنچ نے کہا کہ اگر ہائی کورٹ میں ان کی درخواستیں مسترد ہو جاتی ہیں تو درخواست گزار سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلڈوزر جسٹس پر سپریم فیصلہ، کہا، اقتدار کا غلط استعمال برداشت نہیں، بلڈوزر جسٹس نا قابل قبول

اکتوبر میں، سپریم کورٹ نے سنیتا رانی اور دیگر کی طرف سے 15 اکتوبر کو ہونے والے پنچایت انتخابات کے انعقاد میں بے ضابطگیوں کا الزام لگانے والی درخواست پر نوٹس جاری کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے آج کہا کہ متاثرہ افراد الیکشن ٹریبونل کے سامنے انتخابی درخواستیں دائر کر سکتے ہیں، جس پر چھ ماہ میں فیصلہ کرنا ہے۔

بنچ نے کہا کہ ہم درخواست گزار کو انتخابی پٹیشن دائر کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ ریاستی الیکشن کمیشن چھ ماہ کے اندر درخواستوں پر فیصلہ کرے گا، تاخیر کی صورت میں درخواست گزار ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے 15 اکتوبر یعنی ووٹنگ کے دن پنچایتی انتخابات پر یہ کہتے ہوئے روک لگانے سے انکار کر دیا تھا کہ اگر عدالتیں انتخابات کے دن ہی اس عمل پر روک لگانا شروع کر دیتی ہیں تو اس سے 'انتشار' پھیلے گا۔ ہائی کورٹ نے پنچایتی انتخابات کو چیلنج کرنے والی تقریباً 1000 درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔ ان میں زیادہ تر عرضی گزار وہ امیدوار تھے جن کے کاغذات نامزدگی کو من مانے ڈھنگ سے مسترد کر دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: جسٹس سنجیو کھنہ بنے ملک کے 51ویں چیف جسٹس، صدر جمہوریہ مرمو نے دلائی حلف

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو کہا کہ یہ بہت ہی عجیب بات ہے کہ پنجاب میں حال ہی میں ہوئے پنچایتی انتخابات میں 13000 پنچایت عہدیداروں میں سے 3000 بلا مقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔ یہ معاملہ چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ کے سامنے آیا۔

سماعت کے دوران بنچ کو اس وقت حیرت ہوئی جب اسے بتایا گیا کہ پنچایت کے 13000 سے زیادہ پردھانوں میں سے 3000 بلامقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔ سی جے آئی نے کہا کہ 'یہ بہت عجیب بات ہے!' میں نے پہلے کبھی ایسے اعداد و شمار نہیں دیکھے تھے۔ یہ تعداد بہت اہم ہے۔ وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے دوران دیگر امیدواروں کا نشان ہٹا دیا گیا۔

بنچ کو یہ جان کر بھی حیرت ہوئی کہ ہائی کورٹ نے متاثرہ فریقوں کی مناسب سماعت کیے بغیر سینکڑوں درخواستوں کو خارج کر دیا تھا۔ بنچ نے کہا کہ جن امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کے گئے یا پھٹے ہوئے پائے گئے وہ بھی اپنی شکایات کے ساتھ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔

بنچ نے واضح کیا کہ ان کی درخواستوں کو وقت کے حد کی خلاف ورزی کی بنیاد پر خارج نہیں کیا جا سکتا اور درخواستوں پر میرٹ ڈی میرٹ کی بنیاد پر غور کیا جانا چاہیے۔ بنچ نے کہا کہ اگر ہائی کورٹ میں ان کی درخواستیں مسترد ہو جاتی ہیں تو درخواست گزار سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلڈوزر جسٹس پر سپریم فیصلہ، کہا، اقتدار کا غلط استعمال برداشت نہیں، بلڈوزر جسٹس نا قابل قبول

اکتوبر میں، سپریم کورٹ نے سنیتا رانی اور دیگر کی طرف سے 15 اکتوبر کو ہونے والے پنچایت انتخابات کے انعقاد میں بے ضابطگیوں کا الزام لگانے والی درخواست پر نوٹس جاری کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے آج کہا کہ متاثرہ افراد الیکشن ٹریبونل کے سامنے انتخابی درخواستیں دائر کر سکتے ہیں، جس پر چھ ماہ میں فیصلہ کرنا ہے۔

بنچ نے کہا کہ ہم درخواست گزار کو انتخابی پٹیشن دائر کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ ریاستی الیکشن کمیشن چھ ماہ کے اندر درخواستوں پر فیصلہ کرے گا، تاخیر کی صورت میں درخواست گزار ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے 15 اکتوبر یعنی ووٹنگ کے دن پنچایتی انتخابات پر یہ کہتے ہوئے روک لگانے سے انکار کر دیا تھا کہ اگر عدالتیں انتخابات کے دن ہی اس عمل پر روک لگانا شروع کر دیتی ہیں تو اس سے 'انتشار' پھیلے گا۔ ہائی کورٹ نے پنچایتی انتخابات کو چیلنج کرنے والی تقریباً 1000 درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔ ان میں زیادہ تر عرضی گزار وہ امیدوار تھے جن کے کاغذات نامزدگی کو من مانے ڈھنگ سے مسترد کر دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: جسٹس سنجیو کھنہ بنے ملک کے 51ویں چیف جسٹس، صدر جمہوریہ مرمو نے دلائی حلف

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.