دراصل کچھ چند روز قبل راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے سربراہ اوپیندر کشواہا نے وزیر اعلی نتیش کمار سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی جس کے بعد یہ قیاس کیا جارہا تھا کہ اب کشواہا نتیش کمار کے ساتھ آجائیں گے۔ جے ڈی یو میں آر ایل ایس پی کے انضمام اور انہیں قانون ساز کونسل کا رکن بنانے کی خبریں سرخیوں میں ہے۔ تاہم دونوں جماعتوں کے رہنما کھل کر اس موضوع پر بات کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اوپیندر کشواہا وزیر اعلی نتیش کمار کی قیادت کو مضبوط کرسکتے ہیں کیوںکہ موجودہ این ڈی اے میں بی جے پی کے پاس 74 اراکین اسمبلی ہے جو نتیش کمار کی جے ڈی یو سے تعداد میں کہیں زیادہ ہے جبکہ نتیش کمار کے پاس محض 43 سیٹیں ہیں جو موجودہ اتحاد میں کمزور محسوس کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق نتیش بہار میں اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنے کے لیے اپنے پرانے شراکت داروں کے ساتھ قربت قائم کر رہے ہیں۔ یہ اسی طرح کی صورتحال ہے جس طرح ایل جے پی، جے ڈی یو کے خلاف تھی اور اسمبلی انتخابات کے دوران بی جے پی کی حمایت کر رہی تھی۔
کشواہا نے وزیر اعلی نتیش کمار سے ملاقات پر کہا تھا کہ 'وزیر اعلی سے ملاقات کرنا کوئی جرم نہیں، وزیر اعلی کے ساتھ میری پرانی دوستی ہے۔ نتیش کمار ایسے ہیں جیسے میرے بڑے بھائی'۔
وہیں دوسری جانب آر ایل ایس پی سربراہ ملک میں جاری کسانوں کے احتجاج پر وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے تین زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔'
کشواہا نے کہا کہ 'زراعت کے شعبے سے متعلق تینوں قوانین چھوٹے کاشتکاروں کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔ یہ کارپوریٹز کو فائدہ پہنچائیں گے۔ مستقبل میں یہ ملک کے لیے نقصاندہ ہے۔ لہذا ہماری کسانوں کی بھارت بند کال کی حمایت ہے۔"
"دونوں لیڈروں کی 2 دسمبر کی ملاقات کے بعد بہار میں ایک نئی سیاسی مساوات کا امکان ہے۔ اوپیندر کشواہا اور سی ایم نتیش کمار نے ماضی میں ایک ساتھ کام کیا ہے اور اگر این ڈی اے حکومت سماجی انصاف اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے کام کرے گی تو وہ ان کے ساتھ جائیں گے'۔ آر ایل ایس پی کے سربراہ بھولا شرما نے یہ باتیں کہیں'۔