ETV Bharat / city

بہار اسمبلی میں ہنگامہ آرائی اور سیاسی اٹھا پٹک پر خصوصی رپورٹ

بہار اسمبلی انتخابات 2020 کے بعد بھی ریاست میں سیاسی گہماگہمی تھمی نہیں ہے، جہاں حزب اختلاف و حکمران جماعت کے درمیان الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ وہیں حزب اختلاف کی جانب سے متعدد مسائل پر اسمبلی سے لے کر سڑکوں تک احتجاج دیکھنے کو مل رہا ہے۔

special report: Bihar Assembly in chaos over Special Armed Police Bill
special report: Bihar Assembly in chaos over Special Armed Police Bill
author img

By

Published : Mar 24, 2021, 9:05 PM IST

گذشتہ روز یوم بہار کے موقعے پر بہار اسمبلی اور اسمبلی کے باہر جو کچھ ہوا اسے قانون ساز کونسل کی تاریخ میں سیاہ دن کے طور پر ہی درج کیا جائے گا۔ منگل کے روز مسلح پولیس بِل پاس کرنے کے لیے اسمبلی میں جس طرح پولیس اہلکاروں کا رویہ اراکین اسمبلی کے خلاف رہا اور مارشل نے اپوزیشن کے رہنماؤں کو اسمبلی سے گھسیٹ کر باہر لا پھینکا اور ان کے ساتھ مار پیٹ کی گئی اسے یقیناً افسوسناک ہی کہا جائے گا۔

ویڈیو

دوسری جانب دارالحکومت کے کنکڑ باغ چوراہا پر بے روزگاری، نظم ونسق، مہنگائی، بدعنوانی، تعلیم، صحت اور اساتذہ کی تقررری کے مسائل پر احتجاجی مظاہرہ کر رہے آر جے ڈی یوتھ ونگ کے کارکنان پر پولیس کا لاٹھی چارج بھی موضوع بحث ہے۔

آرجے ڈی کے رہنماؤں کا کہنا ہے پولیس کی لاٹھی چارج میں کئی کارکنان کے پیر ٹوٹے اور سر پھٹ گئے ہیں۔ حکومت سب کا ساتھ سب کا وکاس کانعرہ دیتی ہے لیکن پولیس کی جانب سے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال غیرجمہوری طریقہ ہے۔

منگل کے روز جس طرح سے ہنگامہ برپا ہوا اس کا اثر بدھ کے روز بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔کانگریس، آر جے ڈی، بایاں محاذ کے رہنماؤں نے بھی اسمبلی کے باہر احتجاج کیا۔ ان رہنماؤں نے اسمبلی کے باہر ہی اپنی ایک الگ اسمبلی بنالی اور وہیں پورے دن جمے رہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جس طرح کی زیادتی اپوزیشن کے رہنماؤں کے ساتھ کی گئی ہے اس سے وہ دلبرداشتہ ہیں۔ ہم اب اسمبلی کی کاروائیوں میں حصہ نہیں لیں گے۔ کیونکہ حکومت نے اسمبلی میں پولیس اہلکاروں کو ان کے خلاف استعمال کرنے کے لیے مامور کیا ہے۔

اپوزیشن کے تمام رہنما پوسٹرز اور سیاہ پٹی باندھ کر ریاستی حکومت کے خلاف احتجاج درج کررہے ہیں۔

وہیں حزب اختلاف کے رہنما تیجسوی یادو نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے تمام اراکین اسمبلی نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک اپوزیشن کے رہنماؤں کے ساتھ مار پیٹ کرنے والے پولیس اہلکاروں و افسران کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی اور وزی اعلی نتیش کمار معافی نہیں ماںگتے تب تک وہ ایوان میں کاروائیوں میں حصہ نہیں لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پورا اپوزیشن آئندہ 5 برسوں تک ایوان کا بائیکاٹ کرے گا۔

تیجسوی یادو نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلی نتیش کمار پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ بہار کے وزیر اعلی 'سی گریڈ' کے رہنما ہیں۔ منگل کو بہار قانون ساز اسمبلی میں جو بھی ہوا یہ صرف اور صرف نتیش کمار کی ہدایت پر ہوا۔ مذکورہ واقعے پر پر پورے ملک میں تنقید کی جا رہی ہے لیکن انہیں شرم بھی نہیں آرہی ہے'۔

ادھر، وزیراعلی نتیش کمار نے آج اسمبلی میں اس واقعے پر اپنی بات رکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اپوزیشن کی منظم سازش ہے۔ اپوزیشن کے رہنماؤں نے حکومت کو بدنام کرنے کے لیے اسمبلی کی کاروائی میں جان بوجھ کر رخنہ اندازی کی ہے۔

بہار اسمبلی میں ہوئی ہنگامہ آرائی و مار پیٹ کا یہ معاملہ کب تھمتا ہے۔ حکومت اور حزف اختلاف کے درمیان یہ تنازع کب تک چلتا ہے اور اس کا خمیازہ عوام کو کب تک بھگتنا پڑتا ہے۔ اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے کیا کچھ کوششیں کی جاتی ہیں اس کا بہار سمیت پورے ملک کے عوام کو انتظار رہے گا۔

گذشتہ روز یوم بہار کے موقعے پر بہار اسمبلی اور اسمبلی کے باہر جو کچھ ہوا اسے قانون ساز کونسل کی تاریخ میں سیاہ دن کے طور پر ہی درج کیا جائے گا۔ منگل کے روز مسلح پولیس بِل پاس کرنے کے لیے اسمبلی میں جس طرح پولیس اہلکاروں کا رویہ اراکین اسمبلی کے خلاف رہا اور مارشل نے اپوزیشن کے رہنماؤں کو اسمبلی سے گھسیٹ کر باہر لا پھینکا اور ان کے ساتھ مار پیٹ کی گئی اسے یقیناً افسوسناک ہی کہا جائے گا۔

ویڈیو

دوسری جانب دارالحکومت کے کنکڑ باغ چوراہا پر بے روزگاری، نظم ونسق، مہنگائی، بدعنوانی، تعلیم، صحت اور اساتذہ کی تقررری کے مسائل پر احتجاجی مظاہرہ کر رہے آر جے ڈی یوتھ ونگ کے کارکنان پر پولیس کا لاٹھی چارج بھی موضوع بحث ہے۔

آرجے ڈی کے رہنماؤں کا کہنا ہے پولیس کی لاٹھی چارج میں کئی کارکنان کے پیر ٹوٹے اور سر پھٹ گئے ہیں۔ حکومت سب کا ساتھ سب کا وکاس کانعرہ دیتی ہے لیکن پولیس کی جانب سے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال غیرجمہوری طریقہ ہے۔

منگل کے روز جس طرح سے ہنگامہ برپا ہوا اس کا اثر بدھ کے روز بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔کانگریس، آر جے ڈی، بایاں محاذ کے رہنماؤں نے بھی اسمبلی کے باہر احتجاج کیا۔ ان رہنماؤں نے اسمبلی کے باہر ہی اپنی ایک الگ اسمبلی بنالی اور وہیں پورے دن جمے رہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جس طرح کی زیادتی اپوزیشن کے رہنماؤں کے ساتھ کی گئی ہے اس سے وہ دلبرداشتہ ہیں۔ ہم اب اسمبلی کی کاروائیوں میں حصہ نہیں لیں گے۔ کیونکہ حکومت نے اسمبلی میں پولیس اہلکاروں کو ان کے خلاف استعمال کرنے کے لیے مامور کیا ہے۔

اپوزیشن کے تمام رہنما پوسٹرز اور سیاہ پٹی باندھ کر ریاستی حکومت کے خلاف احتجاج درج کررہے ہیں۔

وہیں حزب اختلاف کے رہنما تیجسوی یادو نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے تمام اراکین اسمبلی نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک اپوزیشن کے رہنماؤں کے ساتھ مار پیٹ کرنے والے پولیس اہلکاروں و افسران کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی اور وزی اعلی نتیش کمار معافی نہیں ماںگتے تب تک وہ ایوان میں کاروائیوں میں حصہ نہیں لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پورا اپوزیشن آئندہ 5 برسوں تک ایوان کا بائیکاٹ کرے گا۔

تیجسوی یادو نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلی نتیش کمار پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ بہار کے وزیر اعلی 'سی گریڈ' کے رہنما ہیں۔ منگل کو بہار قانون ساز اسمبلی میں جو بھی ہوا یہ صرف اور صرف نتیش کمار کی ہدایت پر ہوا۔ مذکورہ واقعے پر پر پورے ملک میں تنقید کی جا رہی ہے لیکن انہیں شرم بھی نہیں آرہی ہے'۔

ادھر، وزیراعلی نتیش کمار نے آج اسمبلی میں اس واقعے پر اپنی بات رکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اپوزیشن کی منظم سازش ہے۔ اپوزیشن کے رہنماؤں نے حکومت کو بدنام کرنے کے لیے اسمبلی کی کاروائی میں جان بوجھ کر رخنہ اندازی کی ہے۔

بہار اسمبلی میں ہوئی ہنگامہ آرائی و مار پیٹ کا یہ معاملہ کب تھمتا ہے۔ حکومت اور حزف اختلاف کے درمیان یہ تنازع کب تک چلتا ہے اور اس کا خمیازہ عوام کو کب تک بھگتنا پڑتا ہے۔ اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے کیا کچھ کوششیں کی جاتی ہیں اس کا بہار سمیت پورے ملک کے عوام کو انتظار رہے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.