مدرسہ بورڈ کے چیئرمین عبدالقیوم انصاری کے خلاف ریاست کے تمام اضلاع سے آئے مدارس کے اساتذہ منتظمین نے زبردست احتجاج کیا۔ مظاہرین نے دھرنا دے کر مدرسہ بورڈ کے چیئرمین کو ہٹانے اور مدارس کو بچانے کا مطالبہ کیا۔
مہتاب عالم نے مدرسہ بورڈ کے چیئرمین القیوم انصاری پر من مانے طریقے سے فیصلہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین حکومت کے ذریعہ قائم بورڈ کو بھی نظرانداز کر رہے ہیں۔ تمام بڑے فیصلے وہ خود لے رہے ہیں، انہوں نے بغیر اشتہار دیے 24 لوگوں کو بحال کیا ہے۔ انہوں نے مذید کہا کہ وہ مدارس کے اساتذہ کو پریشان کر رہے ہیں ان کی تنخواہیں روک لی جا رہی ہیں۔
مشرقی چمپارن مدرسہ مرکزی دارالعلوم دہلی کے منتظم فاروق نے مدرسہ بورڈ کے چیئرمین پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نے ان کے مدرسے کے ایک عہدے دار سے کہا کہ آپ کے مدرسے میں تین سیٹ خالی ہیں۔ ان میں سے دو مجھے دے دیجئے یا اس کے بدلے پچاس-پچاس ہزار روپے دیجیے تب آپ کا مدرسہ منظور ہوگا۔ ایسا نہیں کرنے پر انہوں نے دھکا دے کر بھگا دیا اور مدرسے کی منظوری کو منسوخ کر دیا۔
شمشاد عالم نے بھی مدرسہ بورڈ کے چیئرمین پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئےکہا کہ چیئرمین ایک روز اچانک مدرسہ پہنچے اور انہوں نے وہاں تمام اساتذہ کو ڈرایا دھمکایا اور دو ٹیچر کو معطل بھی کر دیا بغیر کسی بڑی وجہ کے ہم لوگ اس کے خلاف ہائی کورٹ میں گئے ہیں۔
سمستی پور سے آئے محمد ادریس نے کہا کہ مدرسہ بورڈ کے چیئرمین مدرسہ ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے من مانے طریقے سے کام کر رہے ہیں۔ ادریس کے مطابق انہوں نے چیئرمین کی ہدایت کے مطابق مدرسہ رجسٹریشن سوسائٹی سے رجسٹری کرا کر جمع کر دیا ہے۔ اس کے باوجود پریشان کیا جا رہا ہے۔ کئی اساتذہ کی تنخواہ روک لی گئی ہے۔