ارریہ میں مختلف تنظیموں کے سربراہان اور سرکردہ شخصیات سڑکوں پر اتر کر اس واقعے کی پرزور مذمت کی اور مرکزی و جھارکھنڈ حکومت سے تبریز کے اہل خانہ کو انصاف دلانے کا مطالبہ کیا۔ اس مظاہرے میں کینڈل مارچ بھی نکالا گیا۔
ارریہ کے برما سیل سے یہ چاندنی چوک پر جلسہ گاہ میں تبدیل ہوگیا۔ لوگوں نے اپنے ہاتھوں میں تختی لے رکھی تھی جس میں تبریز کو انصاف دلانے کا مطالبہ تھا۔
جلسہ گاہ میں خطاب کرتے ہوئے آر جے ڈی کے سینئر لیڈر حیدر یاسین عرف بابا نے کہا کہ یہ ہمارا ملک ہے۔ اس ملک میں ہم کسی دباؤ سے نہیں بلکہ اپنی مرضی سے روکے تھے۔ یہاں کی زمین میں ہمارے اجداد دفن ہیں مگر آج ہمارے ساتھ ہی وحشیانہ برتاؤ کیا جا رہا ہے۔ نام اور قوم کی آڑ میں لنچنگ کی جا رہی ہے۔ اب تک کتنے بے گناہ اس کے زد میں آئے لیکن حکومت نے ظالموں کے ساتھ کچھ نہیں کیا۔
ایم آئی ایم کے ضلع صدر راشد انور نے کہا کہ تبریز کا قتل صرف ایک انسان کا قتل نہیں بلکہ ایک انسانیت کا قتل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ملک کو کس کی نظر لگ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ملک پہلے ایسا نہ تھا جہاں داڑھی ٹوپی اور کرتا پاجامہ و نام کی شناخت کر لوگوں کا قتل کیا جاتا ہو۔ اگر کوئی قصور وار ہے تو ان لوگوں کو سزا دینے کا حق کس نے دیا۔ کیا ہمارے ملک میں آئین، عدالت نہیں ہے؟ کیا ایسے لوگوں کو عدالت اور پولس کا کوئی خوف نہیں۔
ایس آئی او کے مشیر عالم نے کہا کہ پولس کا رویہ بھی شک کے گھیرے میں آتا ہے۔ پولس نہ صرف ایسے واقعات کو روکنے میں ناکام رہی بلکہ بھیڑ کے خلاف ایف آئی آر تک درج کرنے میں سستی کرتی ہے۔ اس موقع پر سینکڑوں لوگوں موجود تھے