بہار میں ان دنوں مختلف پارٹیوں کے رہنماوں کے درمیان تعلقات بہتر ہو رہے ہیں، گزشتہ دنوں ذاتی مردم شماری کے موضوع پر وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور حزب اختلاف کے رہنما تیجسوی یادو کے تلخ رشتوں میں کچھ مٹھاس آئی تو وہیں کل لوجپا کے قومی صدر چراغ پاسوان تیجسوی یادو سے ملنے ان کی رہائش گاہ پہنچے اور آنجہانی رام بلاس پاسوان کی یوم وفات پر منعقد ہو رہے پروگرام میں شرکت کی دعوت دی.
حالانکہ میدان سیاست میں نہ کوئی مستقل دوست ہوتا ہے اور نہ دشمن۔ لیکن یہ خوشگوار رشتے مستقبل میں کسی بات کا اشارہ کر رہی ہے۔
یہ جاننے کے لئے ای ٹی وی بھارت نمائندہ نے آر جے ڈی کے سینئر رہنما،سابق ایم ایل سی و ریاستی نائب صدر ڈاکٹر تنویر حسن سے خصوصی بات چیت کی.
ڈاکٹر تنویر حسن نے کہا کہ ان ملاقات کے کوئی سیاسی نتائج نکالنا جلد بازی ہوگی. یہ بات صحیح ہے کہ تیجسوی یادو کی سیاسی بصیرت کے لوگ قائل ہو رہے ہیں، ابھی ذاتی مردم شماری کے موضوع پر وزیر اعلیٰ نتیش کمار کا ہمارے ساتھ آنا ان کی مجبوری تھی۔
انہوں نے کہا کہ تیجسوی یادو نے جس انداز سے مدعا اٹھایا اس سے نتیش کمار کو بھی احساس ہوا اور دونوں کی ملاقات اچھی رہی۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک چراغ پاسوان کا معاملہ ہے انہیں خود طے کرنا ہے کہ ان کے لیے بہتر کیا ہے.
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر تنویر حسن نے کہا کہ تیج پرتاپ یادو اور تیجسوی یادو کے درمیان جو تلخ رشتوں کی باتیں کہی جا رہی ہیں وہ بے بنیاد ہے، گھر میں اگر کسی موضوع پر نا اتفاقی ہو جائے تو پھر فوراً حالات بھی بہتر ہوتے ہیں. اسے ہر کوئی سمجھتا ہے.
مزید پڑھیں:
سرکاری املاک کو بچانے کے لیے متحد ہونے کی ضرورت: ڈاکٹر تنویر حسن
ڈاکٹر تنویر حسن نے کہا کہ آج بہار میں اردو زبان جس دور سے گذر رہی ہے اس کے ذمہ دار خود اردو داں ہی ہیں۔ جوباہمی گروہ بندی کے شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک لوگ متحد ہو کر ایک نئے نظریہ کے ساتھ ایک پلیٹ فارم پر نہیں آئیں گے اس وقت تک حکومت بھی متحرک نہیں ہوگی. راجد شروع سے ہی اپنے منشور میں اردو کے تحفظ کو یقینی طور پر شامل کرتی رہی ہے
انہوں نے مزید کہا کہ آج حکومت کی لاپرواہی کی وجہ سے ہی جو بھی سرکاری اردو ادارے ہیں سب تنزلی کے شکار ہیں. گزشتہ کئی سالوں سے کہیں ذمہ دار نہیں ہے تو ایسے میں کیسے اردو کا فروغ ممکن ہے-