اردو صحافت کے دو سو سال مکمل ہونے ریاست بہار کے دارلحکومت پٹنہ میں واقع پر بہار اردو اکادمی کے سمینار ہال میں منعقد دو روزہ بین الاقوامی سمینار بعنوان " اردو صحافت کے اہم موڑ : دو صدی کا احتساب" آج اختتام پذیر ہو گیا۔
دوسرے دن کا پروگرام دو سیشن میں منعقد ہوا جس میں صحافی، ادیب اور ریسرچ اسکالرز نے صحافت مختلف پہلؤوں پر اپنا مقالہ پیش کیا۔
پہلے سیشن کی صدارت دہلی یونیورسٹی شعبہ اردو کی صدر پروفیسر نجمہ رحمانی، معروف صحافی سہیل انجم، شاہد اختر اور صحافی ریحان غنی نے مشترکہ طور پر کی۔ اس سیشن میں جِن دس لوگوں اپنا مقالہ پیش کیا ان میں ڈاکٹر تسلیم عارف،رہبر مصباحی، ڈاکٹر الفیہ نوری، مفتی ثناء الہدی قاسمی، ڈاکٹر افشاں بانو، محمد مرجان علی، شگفتہ ناز، صحافی عارف اقبال، پرویز عالم شامل ہیں۔
دوسرے سیشن میں ریسرچ اسکالر نازیہ تبسم، اے این سہنا انسٹی ٹیوٹ کے صدر شعبہ ڈاکٹر منی بھوشن، محتشم بلہ،سینئر صحافی ڈاکٹر ریحان غنی، سینئر صحافی سہیل انجم، ڈاکٹر ظفر امام قادری نے مقالہ پیش کیا جبکہ صدور کی حیثیت سے ڈاکٹر جمشید قمر، ڈاکٹر سہیل وحید، ڈاکٹر محمد گوہر اور مفتی ثناء الہدی قاسمی اسٹیج پر موجود رہے۔ دونوں سیشن کی نظامت پروگرام آرگنائزر پروفیسر صفدر امام قادری نے انجام دئے۔
اس موقع پر شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی کی صدر شعبہ پروفیسر نجمہ رحمانی نے کہا کہ اردو صحافت نے ہر موڑ پر ملک و ملت کی رہنمائی کی ہے۔ اس کا ماضی بھی روشن تھا اور مستقبل بھی تابناک ہے۔
معروف صحافی سہیل انجم نے کہا کہ یہ خوش آئند قدم ہے کہ اردو صحافت کے دو سو سال مکمل ہونے پر اس طرح کے پروگرام منعقد کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:پٹنہ یونیورسٹی میں 'اردو صحافت کل،آج اور کل' پر سمینار منعقد
آرگنائزر پروفیسر صفدر امام قادری نے کہا کہ دو دن تک چلنے والے اس سمینار میں ایک مثبت نتیجہ نکل کر سامنے آیا ہیں کہ ہمیں اسی نہج پر صحافت کی تاریخ کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے جس طرح پہلے صحافت ہو رہی تھی۔