معروف سماجی کارکن اور لوک تانترک جن پہل بہار کی کنوینر کنچن بالا کی کی کال پر 'سی اے اے'، 'این پی آر' اور 'این آر سی' کے خلاف دارالحکومت پٹنہ کے تاریخی گاندھی میدان میں واقع مہاتما گاندھی کے مجسمے کے قریب پرامن دھرنے کا اہتمام کیا گیا تھا اس دھرنے میں عظیم آباد کے تمام جمہوریت پسند عوام ہندو مسلم عیسائی سکھ سمیت کئی مذہبی رہنما شامل ہو رہے تھے
انتظامیہ نے لوگوں کو گاندھی میدان سے باہر کرتے ہوئے کہا کہ یوم جمہوریہ سے قبل گاندھی میدان میں کسی طرح کے مظاہرے، دھرنا یا احتجاج کی اجازت نہیں ہے۔
گزشتہ تین تاریخ سے چل رہے اس دھرنے میں بڑی تعداد میں عورتیں شامل ہو رہی ہیں، ایک سات سالہ بچی جو اس مظاہرے میں شامل ہوئی تھی اس نے اپنے ترانے سے ایک سماں باندھ دیا۔
لوک تانتریک جن پہل بہار کی کنوینر کنچن بالا جو گزشتہ پانچ دنوں سے بھوک ہڑتال پر ہیں اور دھرنا دے رہی ہیں اس دوران انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے انہیں گاندھی میدان سے باہر کردیا لیکن پھر بھی ان کا حوصلہ بلند ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوگیا ہے پورے ملک میں تناؤ کا ماحول ہے، جب حکومت بے لگام ہو جاتی ہے تو عوام کا جینا محال ہوجاتا ہے انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنے سرکاری غنڈوں کے ذریعے عوام پر ظلم و بربریت کر رہی ہے۔
انہوں نے جے این یو کہ واقعے کا بھی ذکر کرتے ہوئےکہا کہ یہ ہم لوگوں کے لئے بہت تکلیف دہ ہے، ایسا لگتا ہے کہ حکومت آرا یس ایس کے ایجنڈے کو پورا کرنے میں لگی ہوئی ہے اس لیے اب کچھ بھی ہوجائے یہ آواز نہیں رکے گی یہ جتنا بھی آواز کو دبانے کی کوشش کریں گے لوگ دوگنی طاقت کے ساتھ سڑکوں پر اتریں گے۔
خانقاہ شاہ ارزاں کے سجادہ نشین سید شاہ حسین احمد نے دھرنے میں بڑی تعداد میں شامل ہوئی عورتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے حالات نے انہیں گھر سے باہر نکال دیا ہے، اس سے اس کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کو متنازعہ شہریت قانون کو واپس لینا چاہیے اگر وہ اسے واپس نہیں لیتی ہے تو ملک ٹوٹنے کے دہانے پر ہے یہ کسی مسلمان دلت پر حملہ نہیں ہے بلکہ ہندوستان کے آئین پر حملہ ہے۔