ETV Bharat / city

'این پی آر اور این آر سی کے خلاف قرار داد پر وزیر اعلی کا شکریہ' - muslim MLAs thanks nitish kumar for retaining stance on NRC, NPR

بہار قانون ساز کونسل کے رکن ڈاکٹر خالد انور سمیت جے ڈی یو کے مسلم اراکین اسمبلی نے بہار میں این پی آر اور این آر سی کے تعلق سے منظور کردہ قرار داد پر وزیر اعلی کا شکریہ ادا کیا۔

muslim MLAs thanks nitish kumar for retaining stance on NRC, NPR
'این پی آر اور این آر سی کے خلاف قرار داد پر وزیر اعلی کا شکریہ کا مستحق'
author img

By

Published : Feb 26, 2020, 10:51 PM IST

Updated : Mar 2, 2020, 4:49 PM IST

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد انور نے کہا کہ 'وہ تمام اقلیت اور درج فہرست ذات و طبقات کی جانب سے وزیر اعلی کا شکریہ ادا کر رہے ہیں، جنہوں نے بہار میں این پی آر سنہ 2010 کے طرز پر کرنے اور این آر سی کے خلاف اسمبلی میں قرارد داد منظور کیا۔'

متعلقہ ویڈیو

اس موقعے پر انہوں نے آر جے ڈی پر سخت نکتہ چینی کی اور کہا کہ 'تیجسوی یادو اور لالو پرساد یادو کو بتانا چاہیے کہ لالو پرساد یادو غلط تھے جب انہوں نے این پی آر، این آر سی کی حمایت کی یا تیجسوی یادو غلط ہیں جب اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ وہ جا کر اب بہار کے لوگوں کو سمجھائیں'۔

ہماری حکومت نے لوگوں کو اعتماد میں لینے کے لیے جو ہو سکتا تھا، وہ قدم اٹھایا ہے کیونکہ نتیش کمار سبھی طبقات کو ایک ساتھ انصاف کے ساتھ ترقی دینا چاہتے ہیں اور یقین دلانا چاہتے ہیں کہ بہار کے مسلمان، غریب، دلت سب لوگ سکون کے ساتھ رہیں جو لوگ تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوں گے'۔

خیال رہے کہ بہار قانون ساز اسمبلی نے منگل کے روز ریاست میں مجوزہ نشنل رجسٹر آف سٹیزن ( این آر سی) پر عمل درآمد نہ کرنے کی قرارداد منظور کی۔

اس موقعے پر وزیراعلیٰ نتیش کمار نے اسمبلی میں قومی شہری رجسٹر ( این آر سی ) کو غیر ضروری بتایا اور کہاکہ قومی مردم شماری رجسٹر ( این پی آر ) کے حالیہ خاکہ سے مستقبل میں این آر سی کے نفاذ پر کچھ لوگوں کوخطرات لاحق ہوں گے اسی کو دیکھتے ہوئے ان کی حکومت نے این پی آر 2010 کے پرانے خاکہ کی بنیاد پر ہی کرانے کے لیے مرکزی حکومت کو خط لکھا ہے۔

مسٹر کمار نے اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسو ی پرساد یادو کے شہریت ترمیمی قانون ( سی اے اے )، این آر سی اور این پی پر ایوان میں خصوصی بحث کے لیے دی گئی تحریک التواء تجویز کی منظوری کے بعد قریب ایک گھنٹے کی ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سات اکتوبر 2019 کو حکومت ہند کے رجسٹرار اور مردم شماری کمشنر کی جانب سے بہارحکومت کو این پی آر سے متعلق ایک خط بھیجا گیا تھا اس سے قبل 15 مئی 2010 سے 15 جون 2010 کے مابین این پی آر کرایا گیا تھا اور اس کے بعد سنہ 2015 میںبھی اس پر کچھ کام ہوا تھا۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس بار 2020 میں جو این پی آر کرانے کے لیے خط بھیجا گیا ہے اس کے خاکہ میں کچھ دیگر اطلاعات کو جمع کرنے کی بات ہے۔ سنہ 2010 میں این پی آر میں تھر ڈ جینڈر کو شامل نہیں کیا گیا تھا لیکن اس بار اس میں تھرڈ جینڈر کو جوڑا گیا ہے۔ اس کے علاوہ والدین کا نام، ان کی تاریخ پیدائش، ان کی جائے پیدائش اور جائے وفات کی بھی جانکاری طلب کی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس طرح کی معلومات ہر کسی کو نہیں ہے۔ وہ بھی اپنے ماں۔ باپ کے متعلق ایسی معلومات سے لا علم ہیں۔

مسٹر کمار نے کہاکہ این پی آر 2020 میں ماں۔ باپ سے متعلق پوچھی گئی جانکاری دستیاب نہیں ہونے پر اس کے آگے انورٹیڈ کوما کے اندر چھوٹی لکیر کھینچ کر چھوڑ دینی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس سے مستقبل میں این آر سی کے نفاذ سے متعلق خطرات لاحق ہوں گے اس لیے ان کی حکومت نے حکومت ہند کے رجسٹرار اور مردم شماری کمشنر کو 15 فروری کو خط لکھ درخواست کی ہے کہ این پی آر میں تھرڈ جینڈر کو جوڑنے کے علاوہ دیگر سوالات کو شامل نہیں کیاجائے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد انور نے کہا کہ 'وہ تمام اقلیت اور درج فہرست ذات و طبقات کی جانب سے وزیر اعلی کا شکریہ ادا کر رہے ہیں، جنہوں نے بہار میں این پی آر سنہ 2010 کے طرز پر کرنے اور این آر سی کے خلاف اسمبلی میں قرارد داد منظور کیا۔'

متعلقہ ویڈیو

اس موقعے پر انہوں نے آر جے ڈی پر سخت نکتہ چینی کی اور کہا کہ 'تیجسوی یادو اور لالو پرساد یادو کو بتانا چاہیے کہ لالو پرساد یادو غلط تھے جب انہوں نے این پی آر، این آر سی کی حمایت کی یا تیجسوی یادو غلط ہیں جب اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ وہ جا کر اب بہار کے لوگوں کو سمجھائیں'۔

ہماری حکومت نے لوگوں کو اعتماد میں لینے کے لیے جو ہو سکتا تھا، وہ قدم اٹھایا ہے کیونکہ نتیش کمار سبھی طبقات کو ایک ساتھ انصاف کے ساتھ ترقی دینا چاہتے ہیں اور یقین دلانا چاہتے ہیں کہ بہار کے مسلمان، غریب، دلت سب لوگ سکون کے ساتھ رہیں جو لوگ تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوں گے'۔

خیال رہے کہ بہار قانون ساز اسمبلی نے منگل کے روز ریاست میں مجوزہ نشنل رجسٹر آف سٹیزن ( این آر سی) پر عمل درآمد نہ کرنے کی قرارداد منظور کی۔

اس موقعے پر وزیراعلیٰ نتیش کمار نے اسمبلی میں قومی شہری رجسٹر ( این آر سی ) کو غیر ضروری بتایا اور کہاکہ قومی مردم شماری رجسٹر ( این پی آر ) کے حالیہ خاکہ سے مستقبل میں این آر سی کے نفاذ پر کچھ لوگوں کوخطرات لاحق ہوں گے اسی کو دیکھتے ہوئے ان کی حکومت نے این پی آر 2010 کے پرانے خاکہ کی بنیاد پر ہی کرانے کے لیے مرکزی حکومت کو خط لکھا ہے۔

مسٹر کمار نے اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسو ی پرساد یادو کے شہریت ترمیمی قانون ( سی اے اے )، این آر سی اور این پی پر ایوان میں خصوصی بحث کے لیے دی گئی تحریک التواء تجویز کی منظوری کے بعد قریب ایک گھنٹے کی ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سات اکتوبر 2019 کو حکومت ہند کے رجسٹرار اور مردم شماری کمشنر کی جانب سے بہارحکومت کو این پی آر سے متعلق ایک خط بھیجا گیا تھا اس سے قبل 15 مئی 2010 سے 15 جون 2010 کے مابین این پی آر کرایا گیا تھا اور اس کے بعد سنہ 2015 میںبھی اس پر کچھ کام ہوا تھا۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس بار 2020 میں جو این پی آر کرانے کے لیے خط بھیجا گیا ہے اس کے خاکہ میں کچھ دیگر اطلاعات کو جمع کرنے کی بات ہے۔ سنہ 2010 میں این پی آر میں تھر ڈ جینڈر کو شامل نہیں کیا گیا تھا لیکن اس بار اس میں تھرڈ جینڈر کو جوڑا گیا ہے۔ اس کے علاوہ والدین کا نام، ان کی تاریخ پیدائش، ان کی جائے پیدائش اور جائے وفات کی بھی جانکاری طلب کی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس طرح کی معلومات ہر کسی کو نہیں ہے۔ وہ بھی اپنے ماں۔ باپ کے متعلق ایسی معلومات سے لا علم ہیں۔

مسٹر کمار نے کہاکہ این پی آر 2020 میں ماں۔ باپ سے متعلق پوچھی گئی جانکاری دستیاب نہیں ہونے پر اس کے آگے انورٹیڈ کوما کے اندر چھوٹی لکیر کھینچ کر چھوڑ دینی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس سے مستقبل میں این آر سی کے نفاذ سے متعلق خطرات لاحق ہوں گے اس لیے ان کی حکومت نے حکومت ہند کے رجسٹرار اور مردم شماری کمشنر کو 15 فروری کو خط لکھ درخواست کی ہے کہ این پی آر میں تھرڈ جینڈر کو جوڑنے کے علاوہ دیگر سوالات کو شامل نہیں کیاجائے۔

Last Updated : Mar 2, 2020, 4:49 PM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.