بودھ گیا میں دھرمیندر کمار کا پورا کنبہ مشروم کی کاشت کرکے ترقی کے نئی بلندیوں کو حاصل کررہا ہے۔ ریاستی حکومت کے محکمہ زراعت کی جانب سے ضلع کے تمام کسانوں کو مشروم کی کاشت کے لیے تربیت یافتہ بنایا جارہا ہے۔
محکمہ زراعت کسانوں کو مشروم کی کاشت کے طریقہ کار اور اس کے فائدے سے متعلق تمام معلومات فراہم کرتا ہے ۔مشروم کی کھیتی کس طرح اور کیسے منافع بخش ہوگی اور اس سے مالی فائدہ کس طرح حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اس کی تربیت محکمے کی جانب سے دی جا رہی ہے۔
گیا کے مانپور کے شیخ بگہا کے رہائش پذیر دھرمیندر کمار اپنے بیٹے اور اہلیہ کے ساتھ مل کر اپنے گھر میں مشروم کی کھیتی کرتے ہیں۔ ان کے گھر کے تمام افراد نے مشروم کی کھیتی کرنے کی تربیت حاصل کی ہے اور اس تربیت سے استفادہ کرکے کافی مسرور بھی ہیں۔
دھرمیندر کی آمدنی کا ذریعہ مکمل طور پر کاشتکاری پر منحصر ہے اور سال کے سبھی موسم کی فصل کی کاشت کرنے کے باوجود انہیں فائدہ حاصل نہیں ہو رہا تھا، تاہم اب مشروم کی کاشت کرکے ان کی معاشی حالت کافی مستحکم ہوگئی ہے۔
آکاش کمار نے مشروم کی کاشت کرنے کے طریقہ کار پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ چھوٹے کسانوں کی معاشی حالت کو اس کھیتی سے بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ موجودہ زرعی نظام میں غیر روایتی فصلوں اور دوسری غذائی اجناس کو بھی شامل کریں۔ جن کی طرف ہم توجہ نہیں دیتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مشروم کی کاشت فائدہ مند ثابت ہو رہی ہے کیونکہ اس پر زیادہ خرچ نہیں آتا اور اسے باآسانی گھروں میں کاشت کیا جا سکتا ہے۔
دھرمیندرنے کہا کہ وہ روزانہ پانچ سو سے چھ سو روپے کی مشروم فروخت کرتے ہیں، اسکی کاشت میں دیگر فصلوں کے بہ نسبت بہت ہی کم خرچ ہوتا ہے، جس سے ہم پیسوں کی اچھی خاصی بچت کرلیتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ معاشی حالت بہتر ہونے کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کو بہتر اسکول میں معیاری تعلیم سے آراستہ کر پا رہے ہیں۔ اور اب ان کی زندگی خوشحال ہورہی ہے۔