ریاست بہار کے ضلع دربھنگہ کے پولو میدان دھرنا استھل پر 15 جنوری کو 'آئین بچاؤ' 'جمہوریت بچاؤ'، 'ملک بچاؤ' مھم کے تحت ایک جلسے کا انعقاد کیا گیا۔
اس جلسے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی، اس جلسے مشہور نوجوان شاعر عمران پرتاپ گڑھی نے خطاب کیا، سی پی آئی ایم ایل کی پولٹ بیورو ممبر کویتا کرشنن بھی اس جلسے میں شامل ہوئیں۔
ٹھٹرادینے والی سردی کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں لوگ اس جلسے میں شامل ہوئے۔
سب سے پہلے جلسے کو کویتا کرشنن نے خطاب کیا اس کے بعد شاعر عمران پرتاپ گڑھی نے خطاب کیا، سی اے اے اور این آر سی کے خلاف منعقد جلسے میں بائیں بازو کی جماعتوں کے کئی رہنما بھی موجود تھے۔
اس موقع پرآر جے ڈی کے رکن اسمبلی شاہین بھی موجود رہے، اس بھیڑ کو خطاب کرتے ہوئےعمران پرتاپ گڑھی نے مرکزی حکومت پر کئی سوال کھڑے کئے اور موجود عوام کو بیدار بھی کیا -
اپنے خطاب میں عمران پرتاپ گڑھی نے دربھنگہ کی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ' آج آپ لوگوں کو شاعری سنانے نہیں بلکہ آپسے گفتگو کرنے آیا ہوں، ہمارا ملک بہت بڑا ہے بہت عظیم ہے اس ملک میں کتنے امیت شاہ اور مودی آئیں گے اور مٹی میں مل جائیں گے، لیکن ملک چلتا ہے اور چلتا رہے گا، وزیراعظم کہتے ہیں کہ بلوا کر نے والے کو ان کی پہناوے سے پہچانو تو میں ان سے کہتا ہوں کہ آپ آئیے اور اس بھیڑ میں پہچانئے کہ کہ کون ہندو ہے اور کون مسلم -
میں اس ہزاروں کی بھیڑ میں کہتا ہوں کہ آپ کسی بھی ملک سے کسی کو بھی لائیں اسے شہریت دیدیجئے مجھے کوئی دقت نہیں مگر سب کو شہریت دیں گے صرف مسلمانوں کو چھوڑ کر یہ کیسا انصاف ہے-
جس ملک کو گاندھی، نہرو، ابوالکلام آزاد، اور سبھاش چندر بوس نے سنوارا سجایا اس ملک کو برباد مت کیجئے- امیت شاہ آپ کے نام میں اگر شاہ ہے تو تانا شاہ مت بنئے- میں اس جلسے میں شرکت کر رہے لوگوں سے کہنا چاہوں گا کہ حکومت سے پوچھئیے کہ یہ کیسا قانون بنایا ہے جسے سمجھانے کے لئے بی جے پی کے ایم پی اور کارکنوں کو عوام کے پاس جانا پڑ رہا ہے۔
مزید پڑھیں: 'بھارتی ٹیم جیت کے ساتھ سیریز میں واپس آئے گی'
وہیں اس دوران ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کویتا کرشنن نے نتیس کمار پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'نتیس کمار گول مٹول باتیں کرتے ہیں ایک بار این آر سی نہیں ہوگی پھر وہیں این پی آر کی بات کرتے ہیں دونوں ایک ہی طرح کی چیزیں ہیں اس میں بھی عام عوام پریسان ہوگی انہیں مشکوک سمجھا جائے گا -