ETV Bharat / business

ہائی ڈینسٹی باغات سے بانس کے ڈندوں کا کاروبار عروج پر - BAMBOO STICKS BUSINESS

ہائی ڈینسٹی باغات کے بڑھتے رجحان سے کشمیر میں بانس کے ڈندوں کا بزنس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ٍ

بانس کے ڈندوں کا بزنس عروج پر
بانس کے ڈندوں کا بزنس عروج پر (ای ٹی وی بھارت)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 9, 2024, 7:10 PM IST

ہائی ڈینسٹی باغات سے نئے کاروبار کا اُبھار، بانس کے ڈندوں کا بزنس عروج پر (ETV Bharat)

اننت ناگ (جموں کشمیر) : سیب کی صنعت وادی کشمیر کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی مانی جاتی ہے، کیونکہ وادی میں سالانہ 20 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد سیب کی پیداوار ہوتی ہے جس سے شعبہ باغبانی کو تقریبا 10 ہزار کروڑ کی آمدن حاصل ہوتی ہے، اوراس صنعت کے ساتھ بالواسطہ یا بلاواسطہ یہاں کے تقریباً 45 لاکھ افراد منسلک ہیں۔

گزشتہ کئی برسوں سے وادی کشمیر میں غیر ملکی نسل اٹلی سے درآمد شدہ ہائی ڈینسٹی سیب کے باغات کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ہائی ڈینسٹی رائج ہونے کے بعد وادی میں سیب کی کاشتکاری محدود نہیں رہی بلکہ اس کا پھیلاؤ ان علاقوں تک بھی بڑھ گیا جہاں کے کسان صرف ایگریکلچر سرگرمیوں سے منسلک تھے اور یہ پھیلاؤ بدستور جاری ہے۔

لوگوں کا ماننا ہے کہ ہائی ڈینسٹی پلانٹیشن کے بعد شعبہ باغبانی میں ایک نیا انقلاب آیا ہے، اس سے نہ صرف سیب کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے بلکہ کاشتکاروں کی آمدن میں بھی اضافہ ہوا ہے، وہیں اس سے روزگار کے نئے وسائل بھی کھل گئے ہیں، کیونکہ ان باغات کو نصب کرنے کے لئے درکار ضروری مواد خاص کر بانس کے ڈنڈے (Bamboo Sticks) کا نیا کاروبار ابھر کر سامنے آیا ہے جو بے روزگار نوجوانوں کے لئے ایک ٹھوس روزگار کا ذریعہ بن گیا ہے۔ جس کی مثال ضلع اننت ناگ کے رہنے والے پرویز احمد نامی ایک نوجوان سے مل رہی ہے جو گزشتہ کئی برسوں سے بڑے پیمانے پر بانس کے ڈنڈوں کی تجارت کر رہے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے پرویز احمد نے کہا کہ گزشتہ چند برس قبل انہوں نے یہ کاروبار شروع کیا تھا، جب انہیں لگا کہ لوگ ہائی ڈینسٹی باغات کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں، اور کسانوں کو مہنگے داموں بانس کے ڈنڈے مل رہے تھے لیکن انہوں نے بانس آسام سے درآمد کئے جس سے کسانوں کو بھی معیاری قیمتوں پر بانس کے ڈنڈے فروخت کرنا ممکن ہو سکا اور انہیں بھی اچھا خاصا منافع مل رہا ہے۔ پرویز نے معیاری اور کئی اقسام کے الگ الگ قیمتوں پر بانس دستیاب رکھے ہیں جس سے ان کا کاروبار تیزی سے بڑھنے لگا، یہی وجہ ہے کہ پرویز آج وادی کے اطراف و اکناف میں بانس کے ڈنڈے فروخت کر رہے ہیں، پرویز نہ صرف اپنے کارخانہ بلکہ ہوم ڈیلوری کے ذریعے بھی بانس کے ڈنڈوں کو سپلائی کر رہے ہیں۔

پرویز کا کہنا ہے کہ ہائی ڈینسٹی باغات کی بدولت ان کے کاروبار میں ترقی ممکن ہو پائی ہے، آج وہ نہ صرف اپنے لئے ٹھوس آمدنی حاصل کر رہے ہیں بلکہ درجن سے زائد مزید افراد ان سے روزگار حاصل کر رہے ہیں۔ پرویز کا مزید کہنا ہے کہ نوجوانوں کے پاس روزگار کے متعدد وسائل موجود ہیں، نوجوانوں کو احساس کمتری کا شکار نہیں ہونا چاہئے اور منشیات اور سماجی برائیوں سے دور رہنے کے لئے کاروبار کی شروعات کریں۔

یہ بھی پڑھیں: ہائی ڈینسٹی سیب اتارنے کا سلسلہ شروع

پلوامہ میں کسان بادام کے درختوں کو کیوں کاٹ رہے ہیں؟

ہائی ڈینسٹی باغات سے نئے کاروبار کا اُبھار، بانس کے ڈندوں کا بزنس عروج پر (ETV Bharat)

اننت ناگ (جموں کشمیر) : سیب کی صنعت وادی کشمیر کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی مانی جاتی ہے، کیونکہ وادی میں سالانہ 20 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد سیب کی پیداوار ہوتی ہے جس سے شعبہ باغبانی کو تقریبا 10 ہزار کروڑ کی آمدن حاصل ہوتی ہے، اوراس صنعت کے ساتھ بالواسطہ یا بلاواسطہ یہاں کے تقریباً 45 لاکھ افراد منسلک ہیں۔

گزشتہ کئی برسوں سے وادی کشمیر میں غیر ملکی نسل اٹلی سے درآمد شدہ ہائی ڈینسٹی سیب کے باغات کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ہائی ڈینسٹی رائج ہونے کے بعد وادی میں سیب کی کاشتکاری محدود نہیں رہی بلکہ اس کا پھیلاؤ ان علاقوں تک بھی بڑھ گیا جہاں کے کسان صرف ایگریکلچر سرگرمیوں سے منسلک تھے اور یہ پھیلاؤ بدستور جاری ہے۔

لوگوں کا ماننا ہے کہ ہائی ڈینسٹی پلانٹیشن کے بعد شعبہ باغبانی میں ایک نیا انقلاب آیا ہے، اس سے نہ صرف سیب کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے بلکہ کاشتکاروں کی آمدن میں بھی اضافہ ہوا ہے، وہیں اس سے روزگار کے نئے وسائل بھی کھل گئے ہیں، کیونکہ ان باغات کو نصب کرنے کے لئے درکار ضروری مواد خاص کر بانس کے ڈنڈے (Bamboo Sticks) کا نیا کاروبار ابھر کر سامنے آیا ہے جو بے روزگار نوجوانوں کے لئے ایک ٹھوس روزگار کا ذریعہ بن گیا ہے۔ جس کی مثال ضلع اننت ناگ کے رہنے والے پرویز احمد نامی ایک نوجوان سے مل رہی ہے جو گزشتہ کئی برسوں سے بڑے پیمانے پر بانس کے ڈنڈوں کی تجارت کر رہے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے پرویز احمد نے کہا کہ گزشتہ چند برس قبل انہوں نے یہ کاروبار شروع کیا تھا، جب انہیں لگا کہ لوگ ہائی ڈینسٹی باغات کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں، اور کسانوں کو مہنگے داموں بانس کے ڈنڈے مل رہے تھے لیکن انہوں نے بانس آسام سے درآمد کئے جس سے کسانوں کو بھی معیاری قیمتوں پر بانس کے ڈنڈے فروخت کرنا ممکن ہو سکا اور انہیں بھی اچھا خاصا منافع مل رہا ہے۔ پرویز نے معیاری اور کئی اقسام کے الگ الگ قیمتوں پر بانس دستیاب رکھے ہیں جس سے ان کا کاروبار تیزی سے بڑھنے لگا، یہی وجہ ہے کہ پرویز آج وادی کے اطراف و اکناف میں بانس کے ڈنڈے فروخت کر رہے ہیں، پرویز نہ صرف اپنے کارخانہ بلکہ ہوم ڈیلوری کے ذریعے بھی بانس کے ڈنڈوں کو سپلائی کر رہے ہیں۔

پرویز کا کہنا ہے کہ ہائی ڈینسٹی باغات کی بدولت ان کے کاروبار میں ترقی ممکن ہو پائی ہے، آج وہ نہ صرف اپنے لئے ٹھوس آمدنی حاصل کر رہے ہیں بلکہ درجن سے زائد مزید افراد ان سے روزگار حاصل کر رہے ہیں۔ پرویز کا مزید کہنا ہے کہ نوجوانوں کے پاس روزگار کے متعدد وسائل موجود ہیں، نوجوانوں کو احساس کمتری کا شکار نہیں ہونا چاہئے اور منشیات اور سماجی برائیوں سے دور رہنے کے لئے کاروبار کی شروعات کریں۔

یہ بھی پڑھیں: ہائی ڈینسٹی سیب اتارنے کا سلسلہ شروع

پلوامہ میں کسان بادام کے درختوں کو کیوں کاٹ رہے ہیں؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.