ETV Bharat / city

سخت مشکلات کے باوجود ارریہ کی بیٹی کا تاریخی کارنامہ

انسان میں اگر عزم، حوصلہ اور استقلال ہو تو وہ مشکل سے بھی مشکل امتحان اور حالات مین بھی کامیابی قدم چومتی ہے بس شرط ہے محنت اور لگن کی۔ اس بات کو سچ کر دکھایا ہے ارریہ کی معصومہ خانم نے جنہوں نے مشکل حالات کے باوجود بہار پبلک سروس کمیشن میں کامیابی درج کی ہے۔

mother of a child masooma khanam clear bihar public service commission exam
mother of a child masooma khanam clear bihar public service commission exam
author img

By

Published : Jun 9, 2021, 11:33 PM IST

64ویں بہار پبلک سروس کمیشن میں ارریہ سے واحد مسلم لڑکی معصومہ خانم کی نمایاں کامیابی اس بات کی غماز ہے کہ محنت رائیگاں نہیں جاتی ہے۔

ویڈیو

آج معصومہ خانم کا گھر خوشیوں سے بھرا ہے۔ والدہ اور بہنیں خوشی سے پھولے نہیں سما رہی ہیں۔ ان کی اس کامیابی کے پیچھے شوہر احتساب عالم سمیت والدہ نغمہ خانم اور بہن میں سبشتاں خانم نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

کامیابی کے بعد رینک کے حساب سے معصومہ خانم کو مائنارٹی ویلفیئر آفیسر عہدہ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔

ارریہ بلاک کے ارریہ بستی پنچایت کے بھنگیا گاؤں کے مرحوم اسلام خان کی بیٹی معصومہ خانم فی الحال شہر کے آزاد نگر میں اپنی والدہ اور بھائی کے ساتھ کرائے کے مکان میں رہتی ہے۔

معصومہ کی بنیادی تعلیم گرلز آئیڈیل اکیڈمی ارریہ سے ہوئی ہے۔ اس کے بعد جواہر نودیہ ودیالیہ سے دسویں اور بارہویں کی تعلیم حاصل کی۔ پھر نالندہ اوپن یونیورسٹی سے تاریخ میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔

اس کے بعد معصومہ نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی دربھنگہ برانچ سے بی ایڈ کی بھی تعلیم حاصل کی جس میں انہوں نے گولڈ میڈل حاصل کی ہے۔

معصومہ نے تدریسی سفر کا آغاز گرلس آئیڈیل اکیڈمی سے کیا اور پھر 2011 میں ٹی ای ٹی میں کامیابی حاصل کر کے 2013 میں سرکاری مڈل اسکول رجوکھر میں بحثیت معلمہ خدمت انجام دے رہی ہیں۔

اسی دوران معصومہ کی شادی سرکاری ٹیچر احتساب عالم سے ہوئی لیکن شادی کے بعد بھی انہوں نے بہار پبلک سروس کمیشن امتحان کے لیے اپنی تیاری جاری رکھی اور گھر پر ہی بغیر کسی مدد کے بی پی ایس سی کی تیاری کرتی رہیں۔

پہلا مرحلہ یعنی پی ٹی امتحان میں کامیابی کے بعد مینز امتحان کی تیاری کے لیے پٹنہ حج ہاؤس کا رخ کیا اور چار مہینے وہاں رہ کر پورے عزم و حوصلہ کے ساتھ تیاری کرتی رہیں۔

معصومہ کی ہمت اور جذبے کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ مینز انٹرویو میں وہ اپنی بارہ دن کی بچی کو لیکر پہنچی تھی۔

معصومہ خانم نے درس و تدریس و خانگی ذمہ داریوں کے باوجود امتحان میں کامیابی حاصل کر کے دوسری طالبات کے لیے ایک مثال پیش کی ہے۔

معصومہ خانم نے بتایا کہ اس کامیابی کی سب سے بڑی وجہ میری بڑی بہن سبشتاں خان ہیں جو والد کے انتقال کے بعد ہر موڑ پر میری حوصلہ افزائی کی اور رہنمائی کی۔

معصومہ نے بتایا کہ سرپرست کی حیثیت سے میرے پرائمری اسکول کے استاد پروفیسر مجیب صاحب و ماسٹر محسن صاحب نے بھی ہمت دی۔ معصومہ نے نئی نسل کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بارہویں جماعت سے قبل تمام کتابوں کے متن کو اچھے سے پڑھا جائے۔ اس کے علاوہ جنرل نالج پر گرفت مضبوط ہو تو بی پی ایس سی میں کامیابی ملنا یقینی ہے۔

آج معصومہ خانم ارریہ کی مسلم طلباء کے لیے ایک آئیڈیل بن کر سامنے آئی ہیں۔

64ویں بہار پبلک سروس کمیشن میں ارریہ سے واحد مسلم لڑکی معصومہ خانم کی نمایاں کامیابی اس بات کی غماز ہے کہ محنت رائیگاں نہیں جاتی ہے۔

ویڈیو

آج معصومہ خانم کا گھر خوشیوں سے بھرا ہے۔ والدہ اور بہنیں خوشی سے پھولے نہیں سما رہی ہیں۔ ان کی اس کامیابی کے پیچھے شوہر احتساب عالم سمیت والدہ نغمہ خانم اور بہن میں سبشتاں خانم نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

کامیابی کے بعد رینک کے حساب سے معصومہ خانم کو مائنارٹی ویلفیئر آفیسر عہدہ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔

ارریہ بلاک کے ارریہ بستی پنچایت کے بھنگیا گاؤں کے مرحوم اسلام خان کی بیٹی معصومہ خانم فی الحال شہر کے آزاد نگر میں اپنی والدہ اور بھائی کے ساتھ کرائے کے مکان میں رہتی ہے۔

معصومہ کی بنیادی تعلیم گرلز آئیڈیل اکیڈمی ارریہ سے ہوئی ہے۔ اس کے بعد جواہر نودیہ ودیالیہ سے دسویں اور بارہویں کی تعلیم حاصل کی۔ پھر نالندہ اوپن یونیورسٹی سے تاریخ میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔

اس کے بعد معصومہ نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی دربھنگہ برانچ سے بی ایڈ کی بھی تعلیم حاصل کی جس میں انہوں نے گولڈ میڈل حاصل کی ہے۔

معصومہ نے تدریسی سفر کا آغاز گرلس آئیڈیل اکیڈمی سے کیا اور پھر 2011 میں ٹی ای ٹی میں کامیابی حاصل کر کے 2013 میں سرکاری مڈل اسکول رجوکھر میں بحثیت معلمہ خدمت انجام دے رہی ہیں۔

اسی دوران معصومہ کی شادی سرکاری ٹیچر احتساب عالم سے ہوئی لیکن شادی کے بعد بھی انہوں نے بہار پبلک سروس کمیشن امتحان کے لیے اپنی تیاری جاری رکھی اور گھر پر ہی بغیر کسی مدد کے بی پی ایس سی کی تیاری کرتی رہیں۔

پہلا مرحلہ یعنی پی ٹی امتحان میں کامیابی کے بعد مینز امتحان کی تیاری کے لیے پٹنہ حج ہاؤس کا رخ کیا اور چار مہینے وہاں رہ کر پورے عزم و حوصلہ کے ساتھ تیاری کرتی رہیں۔

معصومہ کی ہمت اور جذبے کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ مینز انٹرویو میں وہ اپنی بارہ دن کی بچی کو لیکر پہنچی تھی۔

معصومہ خانم نے درس و تدریس و خانگی ذمہ داریوں کے باوجود امتحان میں کامیابی حاصل کر کے دوسری طالبات کے لیے ایک مثال پیش کی ہے۔

معصومہ خانم نے بتایا کہ اس کامیابی کی سب سے بڑی وجہ میری بڑی بہن سبشتاں خان ہیں جو والد کے انتقال کے بعد ہر موڑ پر میری حوصلہ افزائی کی اور رہنمائی کی۔

معصومہ نے بتایا کہ سرپرست کی حیثیت سے میرے پرائمری اسکول کے استاد پروفیسر مجیب صاحب و ماسٹر محسن صاحب نے بھی ہمت دی۔ معصومہ نے نئی نسل کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بارہویں جماعت سے قبل تمام کتابوں کے متن کو اچھے سے پڑھا جائے۔ اس کے علاوہ جنرل نالج پر گرفت مضبوط ہو تو بی پی ایس سی میں کامیابی ملنا یقینی ہے۔

آج معصومہ خانم ارریہ کی مسلم طلباء کے لیے ایک آئیڈیل بن کر سامنے آئی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.