سیمانچل سمیت پورے بہار میں اے آئی ایم آئی ایم نے پچاس سے زائد اسمبلی نسشتوں پر اپنا امیدوار کھڑا کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے اور پارٹی کے متوقع امیدوار اپنے اپنے حلقے میں سرگرم ہیں اور عوامی رابطوں کی مہم میں جی جان سے لگے ہوئے ہیں۔ وہاں کے عوام کا رجحان بھی اے آئی ایم آئی ایم کے تئیں سامنے آرہا ہے کیوں کہ لوگوں کا نظریہ ہے کہ کسی بھی پارٹی نے سیمانچل خطہ کے لئے کچھ نہیں کیا اور اسے صرف سیکولر کو بچانے کیلئے استعمال کرنے کے علاوہ اس خطہ میں یونیورسٹی، میڈیکل کالج، ہسپتال، تعلیمی ادارے کھولنے اور روزگار پیدا کرنے کے لئے کارخانے لگانے کی سمت میں کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ سیمانچل کا خطہ مزدور پیدا کرنے والی فیکٹری بن گیا ہے اور علاقے میں کوئی کام نہ ہونے کی وجہ سے پورے ملک میں سیمانچل کے لوگ مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔
مسٹر زین العابدین نے کہا کہ سیمانچل کے انہی حالات نے انہیں سیمانچل میں سیاست میں آنے پر مجبور کیا اور انہوں نے کہا کہ انہوں نے محسوس کیا کہ بغیر سیاست میں آئے اور انتخابی سیاست میں حصہ لئے بغیر وہ ان علاقوں کی مشکلات کو دور نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہاکہ وہ گزشتہ تین ماہ سے یہاں کے عوام کا نبض ٹٹول رہے ہیں اور یہاں کے لوگوں نے جس طرح ان کے تئیں اعتماد کا اظہار کیا ہے اسے انہیں حوصلہ ملا ہے اور وہ اس بنیاد پر کہہ سکتے ہیں کہ اگر پارٹی نے انہیں اس خطہ سے امیدوار بنایا تو ان کی کامیابی یقینی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے اے آئی ایم آئی ایم کی مقبولیت میں اضافہ کے ساتھ علاقے میں کام کرنے موقع بھی ملے گا۔
انہوں نے گزشتہ دن یہاں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نتیش کمار پر الزام لگایا کہ بی جے پی کے ساتھ شامل ہوکر وہ ہمارے وجود کو مٹانے کے در پے ہیں، ہمارے خلاف قانون بنانے والوں کا وہ ساتھ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بہار کے باقی حصے میں یونیورسٹیاں قائم ہوچکی ہیں، میڈیکل کالج بن چکے ہیں،؟ ہمارے پاس فیکٹری کیوں نہیں ہے، کشن گنج میں زراعت پر مبنی صنعت کیوں نہیں ہے؟ آزادی کے 73 سال بعد ہمیں دوسری ریاستوں میں ہجرت کیوں کرنی پڑتی ہے؟ ہمیں وہاں نوکریاں کیوں ڈھونڈنی پڑتی ہے؟۔ پچھلی حکومتوں نے خطہ کو مزدور کی فیکٹری بنا دیا گیا ہے، جب ہمارے لوگ ملک کے کونے کونے میں لاک ڈاؤن میں پھنس گئے تھے، ان کے پاس نہ تو کھانا تھا، نہ راشن تھا، تب نہ تو نتیش کمار اور نہ ہی اس کے ایم ایل اے نے کچھ کیا۔اب وقت آگیا ہے کہ انھیں الوداع کہاجائے، مجلس آپ کے تمام امور پر کام کرے گی۔
سیمانچل کے اسمبلی حلقہ ٹھاکر گنج سے ایم آئی ایم کے مضبوط امیدوار - سیمانچل کے لوگ مزدوری کرنے پر مجبور
سماجی کارکن اور سیلاب اور لاک ڈاؤن کے دوران ضرورت مندوں کے لیے کام کرنے والے زین العابدین ضلع کشن گنج کے اسمبلی حلقہ ٹھاکر گنج سے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین(اے آئی ایم آئی ایم) کے مضبوط دعویدار کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں اور وہ گزشتہ تین ماہ سے مسلسل لوگوں کے مسائل کے سننیاور ان کے حل کا عزم بھی ظاہر کر رہے ہیں۔
![سیمانچل کے اسمبلی حلقہ ٹھاکر گنج سے ایم آئی ایم کے مضبوط امیدوار MIM CANDIDATE](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/768-512-8786636-thumbnail-3x2-aimim.jpg?imwidth=3840)
سیمانچل سمیت پورے بہار میں اے آئی ایم آئی ایم نے پچاس سے زائد اسمبلی نسشتوں پر اپنا امیدوار کھڑا کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے اور پارٹی کے متوقع امیدوار اپنے اپنے حلقے میں سرگرم ہیں اور عوامی رابطوں کی مہم میں جی جان سے لگے ہوئے ہیں۔ وہاں کے عوام کا رجحان بھی اے آئی ایم آئی ایم کے تئیں سامنے آرہا ہے کیوں کہ لوگوں کا نظریہ ہے کہ کسی بھی پارٹی نے سیمانچل خطہ کے لئے کچھ نہیں کیا اور اسے صرف سیکولر کو بچانے کیلئے استعمال کرنے کے علاوہ اس خطہ میں یونیورسٹی، میڈیکل کالج، ہسپتال، تعلیمی ادارے کھولنے اور روزگار پیدا کرنے کے لئے کارخانے لگانے کی سمت میں کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ سیمانچل کا خطہ مزدور پیدا کرنے والی فیکٹری بن گیا ہے اور علاقے میں کوئی کام نہ ہونے کی وجہ سے پورے ملک میں سیمانچل کے لوگ مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔
مسٹر زین العابدین نے کہا کہ سیمانچل کے انہی حالات نے انہیں سیمانچل میں سیاست میں آنے پر مجبور کیا اور انہوں نے کہا کہ انہوں نے محسوس کیا کہ بغیر سیاست میں آئے اور انتخابی سیاست میں حصہ لئے بغیر وہ ان علاقوں کی مشکلات کو دور نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہاکہ وہ گزشتہ تین ماہ سے یہاں کے عوام کا نبض ٹٹول رہے ہیں اور یہاں کے لوگوں نے جس طرح ان کے تئیں اعتماد کا اظہار کیا ہے اسے انہیں حوصلہ ملا ہے اور وہ اس بنیاد پر کہہ سکتے ہیں کہ اگر پارٹی نے انہیں اس خطہ سے امیدوار بنایا تو ان کی کامیابی یقینی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے اے آئی ایم آئی ایم کی مقبولیت میں اضافہ کے ساتھ علاقے میں کام کرنے موقع بھی ملے گا۔
انہوں نے گزشتہ دن یہاں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نتیش کمار پر الزام لگایا کہ بی جے پی کے ساتھ شامل ہوکر وہ ہمارے وجود کو مٹانے کے در پے ہیں، ہمارے خلاف قانون بنانے والوں کا وہ ساتھ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بہار کے باقی حصے میں یونیورسٹیاں قائم ہوچکی ہیں، میڈیکل کالج بن چکے ہیں،؟ ہمارے پاس فیکٹری کیوں نہیں ہے، کشن گنج میں زراعت پر مبنی صنعت کیوں نہیں ہے؟ آزادی کے 73 سال بعد ہمیں دوسری ریاستوں میں ہجرت کیوں کرنی پڑتی ہے؟ ہمیں وہاں نوکریاں کیوں ڈھونڈنی پڑتی ہے؟۔ پچھلی حکومتوں نے خطہ کو مزدور کی فیکٹری بنا دیا گیا ہے، جب ہمارے لوگ ملک کے کونے کونے میں لاک ڈاؤن میں پھنس گئے تھے، ان کے پاس نہ تو کھانا تھا، نہ راشن تھا، تب نہ تو نتیش کمار اور نہ ہی اس کے ایم ایل اے نے کچھ کیا۔اب وقت آگیا ہے کہ انھیں الوداع کہاجائے، مجلس آپ کے تمام امور پر کام کرے گی۔