نتیش کمار نے ریاست کے کسانوں اور زرعی شعبہ کے نمائندوں کے ساتھ اجلاس کے دوران کہاکہ زرعی روڈ میپ کے نفاذ سے زراعت کے شعبہ میں کافی کامیابی ملی ہے ۔ ریاست میں زرعی پیداوار میں اضافہ ہواہے لیکن زراعت کے شعبہ میں ابھی اور کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں کی خواہشیں اور توقعات بڑھی ہیں ۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ ریاست کے قریب 89 فیصد لوگ گاﺅں میں بستے ہیں جس میں 76 فیصد لوگوں کا ذریعہ معاش زراعت ہے ۔ گاﺅں میں لوگوں کی سہولیات کیلئے کام کئے جارہے ہیں ۔ ہر گھر بجلی دستیاب کرادی گئی ۔ ہر گھر تک پکی گلی ۔ نالی کی تعمیر کرائی جارہی ہے ۔ سبھی گاﺅں اور ٹولوں کو پختہ سڑکوں سے جوڑا جارہا ہے ۔ کسانوں کی حالت بہتر ہو ان کی آمدنی بڑھانے کیلئے زرعی روڈ میپ میں متعدد نکات کو ترجیح میں رکھا گیا ہے ۔
کمار نے کہاکہ اگر زراعت کو فروغ دینا ہے تو گاﺅں تک اپروچ روڈ ضروری ہے ۔ اس کو دھیان میں رکھتے ہوئے حکومت نے آمدورفت کی سہولت کو بہتر بنایا ہے ۔ دیہی سڑک کو بہتر بنانے کے ساتھ ۔ ساتھ بہتر رکھ رکھاﺅ کے لئے کام کئے جارہے ہیں۔ فصلوں کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے اعلیٰ معیار کے بیج دستیاب کرائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ زردالو آم اور شاہی لیچی ریاستی حکومت کی طرف سے خاص لوگوں کو بھیج کر اس کی خاصیت سے روبرو کرایاجارہاہے ۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ کشن گنج کے ایگریکلچر کالج میں ڈریگن فروٹ اور دیگر خاص اقسام کے پھلوں کو فروغ دینے کیلئے ڈائریکٹ لنک کرائے جانے کی ضرورت ہے ۔ لیمن گراس کی پیداوار بڑھانے سے گھوڑ پراس کے مسائل سے بھی نجات پائی جاسکتی ہے ۔ اسی طرح مگہی پان کی پیداوار اور مشروم کی کھیتی کی تشہیر کرنے کی ضرورت ہے ۔
کمار نے کہاکہ نوبل انعام یافتہ جوزف اسٹیلیگٹز نالندہ ضلع میں نامیاتی کھیتی کو دیکھ کر یہاں تک کہہ دیاکہ ریاست کے کسان زرعی سائنسدانوں سے زیادہ قابل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گنگا ندی کے ساحل سے متصل 13 اضلاع میں نامیاتی کھیتی کی شروعات کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ماحولیاتی تبدیلی کو دیکھتے ہوئے آٹھ اضلاع میں موسم کے مطابق فصل چکر کی شروعات کی گئی ہے جس کی توسیع بعد میں سبھی اضلاع میں کی جائے گی۔