حالیہ دنوں میں مدرسہ بورڈ کے تحت تمام مدارس میں سائنس کے ٹیچرز کی بحالی کا نوٹیفکیشن بہار کے تمام اخبارات میں جاری ہوا تھا جس سے سائنس ٹیچرز میں خوشی کی لہر دیکھی جا رہی تھی۔ لیکن حالیہ دنوں مدرسہ بورڈ کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن میں بحالی ملتوی ہونے سے امیدوار مایوس نظر آ رہے ہیں۔
بحالی ملتوی کی وجہ سائنس اساتذہ کا پٹنہ ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کرنا ہے۔ اس سے قبل مدرسہ بورڈ کے جن مدارس میں سائنس اساتذہ بحال ہیں انہیں کئی برسوں سے تنخواہ نہیں ملی ہے جس وجہ سے اساتذہ نے مدرسہ بورڈ کے اوپر مقدمہ دائر کیا ہوا ہے۔
ہائی کورٹ سے فیصلہ آنے کے بعد ہی اب اس بحالی کا شیڈول جاری ہو سکے گا۔ حالانکہ مدرسہ بورڈ کی جانب سے سائنس اساتذہ کی بحالی کے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد ہی مدرسہ کمیٹی نے مذکورہ عہدوں کے لئے اخبارات میں اشتہار نکالا تھا اور امیدواروں کے ذریعہ آن لائن فارم بھی بھرا گیا تھا۔ لیکن اسی درمیان ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق جب تک پہلے والوں کا فیصلہ نہیں ہو جاتا تب تک کسی طرح بحالی کرنے پر روک لگا دی ہے۔
ارریہ بورڈ کے تحت 89 مدرسے چل رہے ہیں۔ ہر مدرسہ میں تین اساتذہ کی بحالی ہونی تھی، اس طرح سے ضلع میں 267 سائنس اساتذہ کی بحالی ہوتی، جبکہ اس سے پہلے ہوئی بحالی میں ارریہ ضلع کے آٹھ مدرسے میں 24 سائنس اساتذہ کی بحالی ہوئی تھی مگر دو برس بعد بھی ان اساتذہ کی تنخواہ نہیں ملی جس سے یہ لوگ پٹنہ ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا۔
اساتذہ نے ہائی کورٹ میں داخل عرضی میں کہا کہ جب پہلے کی تنخواہ اب تک نہیں ملی تو پھر دوسری بحالی کیوں نکالی گئی۔ اس فیصلے سے ارریہ کے سائنس امیدوار کافی مایوس ہیں اور مدرسہ بورڈ کے چیئرمین پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ جب انہیں معلوم تھا کہ پہلے کے اساتذہ کو تنخواہ نہیں مل رہی ہے تو پھر انہوں نے بحالی کیوں نکالی؟
اس درمیان کئی مدرسہ کے سکریٹری ناراض دیکھے گئے۔ امیدوار عامر رضا نے کہا کہ اس طرح سے بحالی ملتوی ہونے ہم لوگ مایوس ہیں۔ جبکہ امیدوار سالک اعظم نے کہا کہ چئیرمین کو ان معاملوں کی جانکاری کے بعد ہی قدم اٹھانی چاہیے تھی، تاکہ امیدوار اور مدرسہ اخراجات سے بچ جاتا۔