لاک ڈاؤن کا چوتھا مرحلہ اختتام پذیر ہے۔ حکومت اور ضلع انتظامیہ کی جانب سے متعدد شرائط کے ساتھ بازار کھولنے کی اجازت ہے، لیکن اب بھی دیگر مذہبی مقامات مندر مسجد سمیت سبھی مذہبی عبادت گاہوں پر تالے لٹکے ہوئے ہیں۔
مندروں میں پوجا کی جارہی ہے لیکن عقیدت مندوں کے داخلے پر مکمل پابندی ہے، جس کی وجہ سے مندر کے عطیہ ڈبہ بالکل خالی ہیں۔
بہار کے گیا کی پہچان نجات اور علم کی سرزمین کے نام سے کی گئی ہے لیکن یہاں کے مندروں کو لاک ڈاؤن میں بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
بودھ گیا میں واقع مہابودھی مندر کو پچھلے سال دان پیٹی 'عطیہ باکس' اور آن لائن عطیہ سے تقریبا 6 کروڑ روپے ملے تھے۔ یعنی اوسطاً مندر کو مختلف ذرائع سے بطور عطیہ 50 لاکھ روپئے ماہانہ ملتا ہے۔
کورونا کو لے کر جاری لاک ڈاؤن کے دوران 2 ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور زائرین اور سیاحوں کی مکمل بندش کی وجہ سے چندہ کی رقم بھی رک گئی ہے۔ اس بنیاد پر مندر کو 80 لاکھ سے ایک کروڑ روپے تک کا نقصان ہوا ہے۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے مہابودھی مندر کی آمدنی بند ہوگئی ہے، لیکن اس کے اخراجات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ لاک ڈاؤن کے آغاز میں بی ٹی ایم سی جو مہابودھی مندر کی دیکھ بھال کرتی ہے اس کی طرف سے بہار حکومت کے سی ایم ریلیف فنڈ میں ایک کروڑ نقد رقم دی گئی اور اسکے علاوہ ہر روز خشک اناج کے پانچ سو پیکٹ تیار کرکے ضلع انتظامیہ کے حوالے کیا گیا۔
ضلع انتظامیہ کی طرف سے یہ امدادی سامان ضرورت مندوں میں بانٹا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ بی ٹی ایم سی کے ذریعہ ضرورت مندوں میں ماسک، سینیٹائزر اور دیگر ضروری سامان بھی تقسیم کیا گیا ہے اور اس کا تخمینہ لگ بھگ 50 لاکھ روپئے ہے۔
اس سلسلے میں بی ٹی ایم سی کے سکریٹری این دورجے نے کہا کہ مہاتما گوتم بدھ کا اصل پیغام محبت اور شفقت کے ساتھ ضرورت مندوں کی خدمت کرنا ہے، لہذا اس وبا کے سامنے ڈی ایم جو مندر کمیٹی کے صدر بھی ہوتے ہیں ان کی ہدایت پر بی ٹی ایم سی مسلسل ضرورت مندوں کی خدمت میں مصروف ہے۔