دنیا سے انسان چلا جاتا ہے لیکن اپنے پیچھے یاد اور کارناموں کے گہرے نقوش چھوڑ جاتا ہے، یہی کارنامے اسے زندہ جاوید بنادیتے ہیں، نامور صحافی مولانا ڈاکٹر عبدالقادر شمس کی شخصیت کچھ ایسی ہی تھی۔ انہوں نے چھوٹی عمر میں لمبی لکیر کھینچی، ملت اور مٹی کو بڑی سوغات دی، قوم و ملت کے لئے ان میں ایک تڑپ تھی۔ یہ باتیں اردو میڈیا فورم کے زیر اہتمام" ڈاکٹر عبد القادر شمس امارت سے صحافت تک" تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فورم کے صدر مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی نے موجود علماء و صحافیوں سے کہی۔
تقریب کی صدارت کررہے امارت شرعیہ کے نائب امیر شریعت مولانا شمشاد رحمانی قاسمی نے کہا کہ مولانا عبد القادر شمس کی شخصیت ہمہ جہت تھی، وہ اپنے مربی مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی کی طرح ملت کا درد رکھتے تھے، برسوں سے بیک وقت کئی میدانوں میں کام کیا مگر انفرادی شخصیت نے انہیں ملک گیر سطح پر مقبول بنادیا تھا۔ قائم مقام ناظم مولانا شبلی قاسمی نے کہا کہ مولانا عبدالقادر شمس رحمۃ اللہ علیہ سادگی پسند اور مسلسل کام میں یقین رکھتے تھے۔
بہار اردو اکادمی کے سابق سکریٹری مشتاق احمد نوری نے کہا کہ عبد القادر شمس سیمابی صفت نوجوان تھے، صحافت کے ساتھ سماج کے لئے انہوں نے جو کام کیا وہ نئی نسل کے لئے ایک مثال ہے۔ احمد جاوید نے مولانا عبدالقادر شمس کی جواں مرگی کا تذکرہ کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے، انہوں نے کہا کہ کم عمری میں جو کارنامے انجام دیئے میں ان کی عظمت کو سلام کرتا ہوں، وہ اپنے مخالفین سے بھی والہانہ تعلق رکھتے تھے۔
مزید پڑھیں: اجین: مسلم شخص کو 'جے شری رام' کے نعرے لگانے پر کیا گیا مجبور
دعوۃ القرآن ٹرسٹ ارریہ کے سکریٹری مولانا عارف قاسمی نے کہا کہ سیمانچل میں وہ صرف صحافی نہیں ایک درد مند سماجی انسان اور ایک مصلح مفکر بھی تھے۔ اخیر میں نائب امیر شریعت کی دعا پر تقریب اختتام پذیر ہوا۔