حج کمیٹی کے چیئرمین الیاس احمد عرف سونو بابو نے کہا کہ انہیں محض پیسہ ہی نظر آتا ہے، وہاں کے ہوٹلز گروپ سہولت کے نام پر ان کے ساتھ بہتر رویہ اختیار نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس کے مقابلے اس برس عازمین حج پر 25 ہزار روپے کا زیادہ بوجھ پڑا ہے۔
الیاس احمد نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں یہ باتیں کہیں۔ انہوں نے سعودی میں بھارتی عازمین کو پیش آنے والی دشواریوں کے بارے میں بتایا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی کے کونسلیٹ اور ہوٹلز گروپ کو عازمین کی دشواریوں سے کوئی مطلب نہیں ہے انہیں جو ملک زیادہ پیسے دیتا ہے اسے سہولت کے نام پر رہائش کا انتظام کرتے ہیں۔
الیاس نے بتایا کہ ہمارے اور ان کے درمیان معاہدے کے باوجود وہ کئی بار زیادہ پیسہ دینے والے ملکوں کو اچھی جگہ دے دیتے ہیں۔
ریاستی حج کمیٹی کے چیئرمین نے اس برس حج کی گرانی کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس بار فلائٹ کا کرایہ بڑھا ہے اور سعودی حکومت نے پانچ فیصد ٹیکس میں اضافے کے ساتھ عازمین حج سے چارج لیا ہے۔ یہ تمام چیزیں حج کمیٹی آف انڈیا کے بس میں نہیں ہے۔
حج کے امور سے متعلق تمام ذمہ داریوں کو کونسلیٹ جنرل آف انڈیا دیکھتی ہے۔ بہت سی ایسی چیزیں ہیں جن کا خرچ دوگنا لیا جاتا ہے لیکن بعد میں حاجیوں کو واپس کر دیا جاتا ہے۔ اس وجہ سے بھی رقم میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
الیاس نے نے بتایا کہ مکہ مکرمہ میں حج کے دوران حاجیوں سے بس کا بھی کرایا لیا جاتا ہے اور میٹرو کا بھی کرایا لیا جاتا ہے لیکن حاجی جس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہیں اس کے علاوہ دوسری سہولت کا پیسہ انہیں واپس کر دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بار گذشتہ سال کے مقابلے عازمین حج پر 25 ہزار روپے کا زیادہ بوجھ پڑا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ عازمین حج کو رہائش کے دوران وہاں بڑی دشواریاں پیش آتی ہیں تو انہوں نے کہا کہ مکہ مکرمہ کے مقابلے مدینہ منورہ میں جتنی رہائشی ہیں وہ سارے ہوٹلز نظام کے تحت آتے ہیں اور ان گروپ سے ہمارے کونسلیٹ جنرل کا معاہدہ ہوتا ہے۔
انہوں نے واضح طور پر اس بات کا اعتراف کیا کہ وہاں زیادتیاں پہنچنے والے تمام ہندوستانی عازمین سے ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ہوٹلز گروپ والوں نے اس کو بزنس بنا لیا ہے اور مدینہ منورہ میں ہمارے عازمین کو دشواری پیش آتی ہے۔