اس بار کے بہار انتخابات بہت دلچسپ اور الجھنوں سے پرُ رہا جہاں سیکولر پارٹیاں اپنا اپنا محاذ بناکر ووٹروں کو نہ صرف کنفیوژ کرتی رہیں بلکہ نادانستہ طور پر دائیں بازو کی سیاسی جماعت کو اقتدار کی چابی سونپنے کی بھر پورکوشش بھی کی۔ بی جے پی اور این ڈی اے کو اقتدار سے دور رکھنے کا نعرہ دینے والی یہ سیاسی پارٹیاں یہ طے کرنے میں کچھ حد تک ناکام ثابت ہوئیں کہ وہ ووٹروں کو کیا متبادل نظام فراہم کرائیں گی۔
مزید پڑھیں: بہار اسمبلی انتخابات 2020: کل 328 مسلم امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کل
بہر کیف بھارت کی سیاست میں مسلمانوں کی نمائندگی کے تعلق سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب جب این ڈی اے اقتدار میں آئی ہے مسلمانوں کی شرح نمائندگی میں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ ٹھیک اسی طرح بہار کی قانون ساز کونسل میں بھی این ڈی اے کے دور اقتدار میں مسلم سماج کی نمائندگی میں کمی دیکھی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بہار اسمبلی انتخابات 2020 اور مسلمان
نام نہاد سیکولر پارٹیاں 17 فیصد مسلم آبادی والی ریاست میں اتنے ہی مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیتی ہیں جنہیں انگلیوں پر گنا جاسکتا ہے اور اس سے ان پارٹیوں کی منشا صاف ظاہر ہو جاتی ہے۔ کہ یہ کس حد تک مسلمانوں کی فلاح وبہبود کے لیے فکر مند ہیں۔'
ایک اندازے کے مطابق بہار کی کل 243 سیٹوں میں 81 سیٹوں پر مسلم رائے دہندگان کسی بھی پارٹی کی ہار جیت کے لیے اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔ جبکہ سیمانچل کی 24 سیٹوں میں مسلم ووٹرز ہی ہار جیت کا فیصلہ کرتے ہیں۔
- ایک نظر اب تک کی مسلم نمائندگی پر
سنہ | مسلم امیدوار | کل سیٹیں | نمائندگی |
1951 | 19 | 330 | 5.76 |
1975 | 22 | 318 | 6.92 |
1962 | 19 | 318 | 5.97 |
1967 | 18 | 318 | 5.66 |
1969 | 16 | 318 | 5.03 |
1972 | 22 | 318 | 6.92 |
1977 | 22 | 324 | 6.79 |
1980 | 30 | 324 | 9.26 |
1985 | 33 | 324 | 10.19 |
1990 | 18 | 324 | 5.56 |
1995 | 21 | 324 | 6.48 |
2000 | 28 | 324 | 8.64 |
2005 فروری | 20 | 243 | 8.23 |
2005 اکتوبر | 15 | 243 | 6.17 |
2010 | 14 | 243 | 5.76 |
2015 | 24 | 243 | 9.88 |